Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

56۔ 1 یہ حزب اللہ ہے (اللہ کی جماعت) کی نشاندہی اور اس کے غلبے کی نوید سنائی جا رہی ہیں۔ حزب اللہ وہی ہے جس کا تعلق صرف اللہ، رسول اور مومنین سے ہو اور کافروں، مشرکوں اور یہود و نصاریٰ سے چاہے وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہوں، وہ محبت و معاملات کا تعلق نہ رکھیں۔ جیسا کہ سورة مجادلہ کے آخر میں فرمایا گیا ہے کہ " تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والوں کو ایسا نہیں پاؤ گے کہ وہ ایسے لوگوں سے محبت رکھیں جو اللہ اور اس کے رسول کے دشمن ہوں، چاہے وہ ان کے باپ ہوں، ان کے بیٹے ہوں، ان کے بھائی ہوں یا ان کے خاندان اور قبیلے کے لوگ ہوں، پھر خوشخبری دی گئی کہ " یہ وہ لوگ ہیں، جن کے دلوں میں ایمان ہے اور جنہیں اللہ کی مدد حاصل ہے، انہیں ہی اللہ تعالیٰ جنت میں داخل فرمائے گا۔۔ اور یہی حزب اللہ ہے، کامیابی جس کا مقدر ہے

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٩٩] غلبہ صرف سچے مومنوں کو ہوگا :۔ یعنی مسلمانوں کو یہ یقین رکھنا چاہیے کہ ان کے حقیقی خیر خواہ صرف وہ مسلمان ہی ہوسکتے ہیں جو سچے مسلمان ہیں۔ فتح مکہ سے پہلے مسلمانوں کی صورت حال یہ تھی کہ کفار کے مقابلہ میں تعداد میں کم تھے۔ ان کے معاشی حالات بھی کچھ اچھے نہ تھے۔ فتح خیبر میں اموال غنیمت میں بہت سے کھجوروں کے درخت مسلمانوں کے حصہ میں آئے تو یہ پہلا موقع تھا کہ مسلمانوں کو سیر ہو کر کھانے کو کھجوریں ملیں اور مہاجروں نے انصار کے وہ کھجوروں کے درخت واپس کیے جن میں وہ محنت کرتے تھے اور عوضانہ کے طور پر نصف پیداوار لیا کرتے تھے۔ سیاسی حالات بھی کچھ ایسے تھے کہ تمام اہل عرب اس بات کے منتظر تھے کہ دیکھئے اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ اسلام کو غلبہ نصیب ہوتا ہے یا کفر غالب آتا ہے ؟ یہود، مشرکین، عیسائی، اور دیگر قبائل عرب سب نے مل کر مسلمانوں کو سخت پریشان کر رکھا تھا۔ ایسی صورت حال میں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو بطور تسلی یہ یقین دلا رہے ہیں کہ کفار سے دوستانہ مراسم رکھنے سے پوری طرح اجتناب کرو اور دوستی اور محبت صرف ان لوگوں سے رکھو جو اللہ سے ڈرنے والے اور اس کے احکام بجا لانے والے سچے مسلمان ہیں اور کامیابی اور غلبہ یقینا تمہیں ہی حاصل ہوگا۔[٩٩۔ الف ] کافروں منافقوں اہل کتاب سب سے دوستی کی ممانعت :۔ اس آیت میں مکرر سہ کرر مسلمانوں کو اس بات کی تاکید اور تاکید مزید کی جا رہی ہے کہ اہل کتاب ہوں یا دوسرے کافر و مشرک ہوں، جو لوگ بھی اللہ کا، اللہ کے رسول کا، اللہ کی آیات کا اور اللہ کے دین کی دوسری باتوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ ان میں سے کسی سے کبھی دوستی نہ گانٹھو۔ ایسے لوگ کبھی تمہارے خیر خواہ نہیں ہوسکتے ایسے لوگوں سے متعلق پہلے احکام گزر چکے ہیں کہ جہاں یہ لوگ ایسی مجلس لگائے ان خرافات میں مشغول ہوں وہاں تم ہرگز نہ بیٹھا کرو۔ الا یہ کہ تم میں اتنی قوت ہو کہ تم ان کو زور بازو یا دلیل کی قوت سے روکنے کی کوشش کرو۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

ارشاد فرمایا :- وَمَنْ يَّتَوَلَّ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْغٰلِبُوْنَ ، اس میں ارشاد فرمایا کہ ان احکام الٓہیہ کی تعمیل کرنے والے مسلمان اللہ کا گروہ ہیں اور پھر یہ خوش خبری سنا دی کہ اللہ کا گروہ ہی انجام کار سب پر غالب آکر رہے گا۔- آنے والے واقعات نے اس کی ایسی تصدیق کردی کہ ہر آنکھوں والے نے دیکھ لیا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سب پر غالب آ کر رہے۔ جو طاقت ان سے ٹکرائی پاش پاش ہوگئی خلیفہ اول صدیق اکبر (رض) کے مقابلہ پر اندرونی فتنے اور بغاوتیں کھڑی ہوئیں تو اللہ تعالیٰ نے ان کو سب پر غالب فرمایا۔ حضرت فاروق اعظم (رض) کے مقابلہ پر دنیا کی سب سے بڑی طاقتیں قیصر و کبری آگئیں تو اللہ تعالیٰ نے ان کا نام و نشان مٹا دیا۔ اور پھر ان کے بعد کے خلفاء اور مسلمانوں میں جب تک ان احکام کی پابندی رہی کہ مسلمانوں نے غیروں کے ساتھ خلط ملط اور گہری دوستی کے تعلقات قائم نہیں کئے وہ ہمیشہ مظفر و منصور نظر آئے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَمَنْ يَّتَوَلَّ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللہِ ہُمُ الْغٰلِبُوْنَ۝ ٥٦ۧ- ولي - وإذا عدّي ب ( عن) لفظا أو تقدیرا اقتضی معنی الإعراض وترک قربه .- فمن الأوّل قوله :- وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ [ المائدة 51] ، وَمَنْ يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ [ المائدة 56] . - ومن الثاني قوله :- فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِالْمُفْسِدِينَ [ آل عمران 63] ،- ( و ل ی ) الولاء والتوالی - اور جب بذریعہ عن کے متعدی ہو تو خواہ وہ عن لفظوں میں مذکورہ ہو ایا مقدرو اس کے معنی اعراض اور دور ہونا کے ہوتے ہیں ۔ چناچہ تعد یہ بذاتہ کے متعلق فرمایا : ۔ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ [ المائدة 51] اور جو شخص تم میں ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا ۔ وَمَنْ يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ [ المائدة 56] اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر سے دوستی کرے گا ۔ اور تعدیہ بعن کے متعلق فرمایا : ۔ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِالْمُفْسِدِينَ [ آل عمران 63] تو اگر یہ لوگ پھرجائیں تو خدا مفسدوں کو خوب جانتا ہے ۔ - حزب - الحزب : جماعة فيها غلظ، قال عزّ وجلّ : أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصى لِما لَبِثُوا أَمَداً [ الكهف 12] - ( ح ز ب ) الحزب - وہ جماعت جس میں سختی اور شدت پائی جائے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصى لِما لَبِثُوا أَمَداً [ الكهف 12] دونوں جماعتوں میں سے اس کی مقدار کسی کو خوب یاد ہے - غلب - الغَلَبَةُ القهر يقال : غَلَبْتُهُ غَلْباً وغَلَبَةً وغَلَباً «4» ، فأنا غَالِبٌ. قال تعالی: الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ [ الروم 1- 2- 3]- ( غ ل ب ) الغلبتہ - کے معنی قہرا اور بالادستی کے ہیں غلبتہ ( ض ) غلبا وغلبتہ میں اس پر مستول اور غالب ہوگیا اسی سے صیغہ صفت فاعلی غالب ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ [ الروم 1- 2- 3] الم ( اہل ) روم مغلوب ہوگئے نزدیک کے ملک میں اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب ہوجائیں گے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٥٦ (وَمَنْ یَّتَوَلَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا) - یوں سمجھ لیں کہ یہاں یہ فقرہ محذوف ہے : تو وہ شامل ہوجائے گا حزب اللہ (اللہ کی پارٹی) میں۔- (فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ہُمُ الْغٰلِبُوْنَ )- یہ شرائط پہلے پوری کی جائیں ‘ ان تمام معیارات پر پورا اترا جائے ‘ اللہ تعالیٰ کے وعدے پر ایمان رکھا جائے ‘ تو پھر یقیناً حزب اللہ ہی غالب رہے گی۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani