Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٧١] ایسے آڑے وقتوں میں مشرک کو اپنے سب دیوی دیوتا اور بزرگ بھول جاتے ہیں اور اللہ ہی یاد آتا ہے حتیٰ کہ اللہ کے منکر اور دہریے بھی بےاختیار اللہ سے فریاد کرنے لگتے ہیں۔ لیکن جب یہ بلا سر سے ٹل جاتی ہے پھر انہیں اللہ سے اپنا کیا ہوا وعدہ یاد ہی نہیں رہتا اور ایسی کھلی علامت دیکھ لینے کے باوجود بعد میں وہ اللہ کے تصرف و اختیار میں ایسی ہستیوں کو شریک بنا لیتے ہیں جن کے لیے علمی دلیل یا ثبوت ان کے پاس موجود نہیں ہوتا۔ (نیز دیکھئے اسی سورة کی آیت نمبر ٤٦ کا حاشیہ اور سورة یونس کا حاشیہ نمبر ٣٤)

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قُلِ اللہُ يُنَجِّيْكُمْ مِّنْہَا وَمِنْ كُلِّ كَرْبٍ ثُمَّ اَنْتُمْ تُشْرِكُوْنَ۝ ٦٤- الله - الله : قيل : أصله إله فحذفت همزته، وأدخل عليها الألف واللام، فخصّ بالباري تعالی، ولتخصصه به قال تعالی: هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا [ مریم 65] . - ( ا ل ہ ) اللہ - (1) بعض کا قول ہے کہ اللہ کا لفظ اصل میں الہ ہے ہمزہ ( تخفیفا) حذف کردیا گیا ہے اور اس پر الف لام ( تعریف) لاکر باری تعالیٰ کے لئے مخصوص کردیا گیا ہے اسی تخصیص کی بناء پر فرمایا :۔ هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا ( سورة مریم 65) کیا تمہیں اس کے کسی ہمنام کا علم ہے ۔ - - كرب - الكَرْبُ : الغمّ الشّديد . قال تعالی: فَنَجَّيْناهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ- [ الأنبیاء 76] . والکُرْبَةُ کا لغمّة، وأصل ذلک من : كَرْبِ الأرض، وهو قَلْبُها بالحفر، فالغمّ يثير النّفس إثارة ذلك، وقیل في مَثَلٍ : الكِرَابُ علی البقر «1» ، ولیس ذلک من قولهم : ( الکلاب علی البقر) في شيء . ويصحّ أن يكون الكَرْبُ من : كَرَبَتِ الشمس : إذا دنت للمغیب . وقولهم : إناء كَرْبَانُ ، أي : قریب . نحو : قَرْبانَ ، أي : قریب من الملء، أو من الكَرَبِ ، وهو عقد غلیظ في رشا الدّلو، وقد يوصف الغمّ بأنه عقدة علی القلب، يقال : أَكْرَبْتُ الدّلوَ.( ک ر ب ) الکرب ۔ کے ہم معنی سخت غم کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : فَنَجَّيْناهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ [ الأنبیاء 76] تو ان کو اور ان کے ساتھیوں کو بڑی گھبراہٹ سے نجات دی ۔ اور کر بۃ عمۃ کی طرح ہے یہ اصل میں کرب الارض سے مشتق ہے جس کے معنی زمین میں قلبہ رانی کے ہیں ۔ اور غم سے بھی چونکہ طبیعت الٹ پلٹ جاتی ہے ۔ اس لئے اسے کرب کہاجاتا ہے ۔ مثل مشہور ہے ۔ الکراب علی البقر یعنی ہر آدمی کو اس کا کام کرنے دو اور یہ الکلاب علی ا لبقر کے قبیل سے نہیں ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کر اب ( سخت غم ) کر بت الشمس سے ماخوذ ہو ۔ جس کے معنی ہیں سورج غروب ہونا کے قریب ہوگیا ۔ اور اناء کر بان میں کر بان بمعنی قربان ہے ۔ یعنی تقریبا بھرا ہوا برتن اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کرب ( غم ) الکرب سے مشتق ہو جس کے معنی سخت گرہ کے ہیں جو ڈول کے ساتھ رسی میں لگی رہتی ہے ۔ اور تم بھی دل پ ربمنزلہ گرہ کے بیٹھ جاتا ہے ۔ اس لئے اسے کرب کہاجاتا ہو ۔ اکربت الدلول ڈول کے دستہ میں چھوٹی سی رسی باندھنا ۔- شرك - وشِرْكُ الإنسان في الدّين ضربان :- أحدهما : الشِّرْكُ العظیم،- وهو : إثبات شريك لله تعالی. يقال : أَشْرَكَ فلان بالله، وذلک أعظم کفر . قال تعالی: إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ [ النساء 48] ، - والثاني : الشِّرْكُ الصّغير،- وهو مراعاة غير اللہ معه في بعض الأمور، وهو الرّياء والنّفاق المشار إليه بقوله : جَعَلا لَهُ شُرَكاءَ فِيما آتاهُما فَتَعالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ- [ الأعراف 190] ،- ( ش ر ک ) الشرکۃ والمشارکۃ - دین میں شریک دو قسم پر ہے - ۔ شرک عظیم یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک ٹھہرانا اور اشراک فلان باللہ کے معنی اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کے ہیں اور یہ سب سے بڑا کفر ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ [ النساء 48] خدا اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے ۔ - دوم شرک صغیر - کو کسی کام میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو بھی جوش کرنے کی کوشش کرنا اسی کا دوسرا نام ریا اور نفاق ہے جس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : جَعَلا لَهُ شُرَكاءَ فِيما آتاهُما فَتَعالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ [ الأعراف 190] تو اس ( بچے ) میں جو وہ ان کو دیتا ہے اس کا شریک مقرر کرتے ہیں جو وہ شرک کرتے ہیں ۔ خدا کا ( رتبہ ) اس سے بلند ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٦٤) اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ان سے فرمادیجیے کہ خشکی اور دریائی سختیوں اور ہر ایک آفت و غم سے اللہ ہی نجات دیتا ہے، مگر مکہ والو ان احسانات کے باوجود تم بتوں کو اس کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہو۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٦٤ (قُلِ اللّٰہُ یُنَجِّیْکُمْ مِّنْہَا وَمِنْ کُلِّ کَرْبٍ ثُمَّ اَنْتُمْ تُشْرِکُوْنَ ) - مصیبت سے نجات کے بعد پھر سے تمہیں دیویاں ‘ دیوتا ‘ جھوٹے معبود ‘ اور اپنے سردار یاد آجاتے ہیں۔ اب اگلی آیت اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اس میں عذاب الٰہی کی تین قسمیں بیان ہوئی ہیں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :41 یعنی یہ حقیقت کہ تنہا اللہ ہی قادر مطلق ہے ، اور وہی تمام اختیارات کا مالک اور تمہاری بھلائی اور برائی کا مختار کل ہے ، اور اسی کے ہاتھ میں تمہاری قسمتوں کی باگ دوڑ ہے ، اس کی شہادت تو تمہارے اپنے نفس میں موجود ہے ۔ جب کوئی سخت وقت آتا ہے اور اسباب کے سر رشتے ٹوٹتے نظر آتے ہیں تو اس وقت تم بے اختیار اسی کی طرف رجوع کرتے ہو ۔ لیکن اس کھلی علامت کے ہوتے ہوئے بھی تم نے خدائی میں بلا دلیل و حجت اور بلا ثبوت دوسروں کو اس کا شریک بنا رکھا ہے ۔ پلتے ہو اس کے رزق پر اور ان داتا بناتے ہو دوسروں کو ۔ مدد پاتے ہو اس کے فضل و کرم سے اور حامی و ناصر ٹھیراتے ہو دوسروں کو ۔ غلام ہو اس کے اور بندگی بجا لاتے ہو دوسروں کی ۔ مشکل کشائی کرتا ہے وہ ، برے وقت پر گڑ گڑاتے ہو اس کے سامنے ، اور جب وہ وقت گزر جاتا ہے تو تمہارے مشکل کشا بن جاتے ہیں دوسرے اور نذریں اور نیازیں چڑھنے لگتی ہیں دوسروں کے نام کی ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani