यहाँ तक कि जब पैग़म्बर मायूस हो गए और वह ख़्याल करने लगे कि उन से झूठ कहा गया था तो उनको हमारी मदद आ पहुँची, पस नजात मिली जिसको हमने चाहा, और मुजरिम लोगों से हमारा अज़ाब टाला नहीं जा सकता।
حتیٰ کہ جب رسول مایوس ہوگئے اورلوگوں نے سمجھاکہ یقیناان سے واقعی جھوٹ کہاگیاتھا توان کو ہماری مددپہنچ گئی پھرجسے ہم نے چاہااُسے بچالیاگیااور مجرموں سے ہمارا عذاب ٹالا ہی نہیں جاتا۔
یہاں تک کہ جب یہ نوبت آگئی کہ رسول اپنی قوموں سے مایوس ہوگئے اور لوگوں نے یہ گمان کیا کہ ان کو جھوٹے ڈراوے سنائے گئے تو ان کو ہماری مدد آپہنچی ۔ پس نجات ملی ان کو جن کو ہم نے چاہا اور مجرموں سے ہمارے عذاب کو ٹالا نہیں جاسکتا ۔
یہاں تک کہ جب رسول مایوس ہونے لگے اور خیال کرنے لگے کہ ( شاید ) ان سے جھوٹ بولا گیا ہے ۔ تو ( اچانک ) ان کے پاس ہماری مدد پہنچ گئی پس جسے ہم نے چاہا وہ نجات پا گیا اور مجرموں سے ہمارا عذاب ٹالا نہیں جا سکتا ۔
﴿پہلے پیغمبروں کے ساتھ بھی یہی ہوتا رہا ہے کہ وہ مدّتوں نصیحت کرتے رہے اور لوگوں نے سن کر نہ دیا﴾ یہاں تک کہ جب پیغمبر لوگوں سے مایوس ہو گئے اور لوگوں نے بھی سمجھ لیا کہ ان سے جھوٹ بولا گیا تھا ، تو یکایک ہماری مدد پیغمبروں کو پہنچ گئی ۔ پھر جب ایسا موقع آجاتا ہے تو ہمارا قاعدہ یہ ہے کہ جسے ہم چاہتے ہیں بچا لیتے ہیں اور مجرموں پر سے تو ہمارا عذاب ٹالا ہی نہیں جاسکتا ۔
۔ ( جب عذاب کے ڈراووںکے باوجود عذاب کے آنے میں تاخیر ہوتی رہی ) یہاں تک کے رسول ( علیہم الصلوٰۃ والسلام ) ( کفار کے ایمان قبول کرنے سے ) مایوس ہوگئے اور کفار ( عذاب کے ان ڈراووں کے متعلق ) خیال کرنے لگے کہ ہمیں جھوٹی دھمکیاں دی جارہی ہیںتو ان ( رسلوں ) کے پاس ہماری مدد آپہنچی ( یعنی کفار پر عذاب آگیا ) پس انہیں ہی بچالیا گیا جنہیں ( بچانا ) ہم چاہتے تھے ۔ اور ( عذاب آچکنے کے بعد ) مجرم لوگوں سے ہمارا عذاب ہٹایا نہیںجاسکتا
۔ ( پچھلے انبیاء کے ساتھ بھی یہی ہوا کہ ان کی قوموں پر عذاب آنے میں کچھ دیر لگی ) یہاں تک کہ جب پیغمبر لوگوں سے مایوس ہوگئے اور کافر لوگ یہ سمجھنے لگے کہ انہیں جھوٹی دھمکیاں دی گئی تھیں تو ان پیغمبروں کے پاس ہماری مدد پہنچ گئی ( ٦٧ ) ( یعنی کافروں پر عذاب آیا ) اور جن کو ہم چاہتے تھے ، انہیں بچا لیا گیا ، اور جو لوگ مجرم ہوتے ہیں ، ان سے ہمارے عذاب کو ٹالا نہیں جاسکتا ۔
یہاں تک کہ جب انبیاء پر ناامیدی چھانے لگی اور ان کی قوموں نے سمجھاکہ عذاب کا وعدہ جھوٹاتھا ، توہماری مدد ان کے پاس آگئی پھرہم نے جسے چاہانجات دی ، اور مجرم قوموں سے ہمارا عذاب ٹالا نہیں جاسکتا
یہاں تک جب رسولوں کو ظاہری اسباب کی امید نہ رہی ( ف۲۳۸ ) اور لوگ سمجھے کہ رسولوں نے غلط کہا تھا ( ف۲۳۹ ) اس وقت ہماری مدد آئی تو جسے ہم نے چاہا بچالیا گیا ( ف۲٤۰ ) اور ہمارا عذاب مجرموں سے پھیرا نہیں جاتا ،
یہاں تک کہ جب پیغمبر ( اپنی نافرمان قوموں سے ) مایوس ہوگئے اور ان منکر قوموں نے گمان کر لیا کہ ان سے جھوٹ بولا گیا ہے ( یعنی ان پر کوئی عذاب نہیں آئے گا ) تو ان رسولوں کو ہماری مدد آپہنچی پھر ہم نے جسے چاہا ( اسے ) نجات بخش دی ، اور ہمارا عذاب مجرم قوم سے پھیرا نہیں جاتا