और उन्होंने उसको थोड़ी-सी क़ीमत (यानी) चंद दिरहम के बदले बेच दिया, और वे उससे बे-रग़बत थे।
اور انہوں نے تھوڑی سی قیمت پر چندگنے ہوئے درہموں میں اُسے بیچ دیااوروہ اس سے رغبت نہ رکھنے والوں میں سے تھے۔
اور انہوں نے اس کو ایک حقیر قیمت – چند درہم – کے عوض بیچ دیا اور وہ اس کے معاملے میں بالکل بے پروا تھے ۔
اور ( ادھر برادرانِ یوسف بھی آپہنچے اور یوسف کو اپنا غلام ظاہر کرکے ) بالکل کم قیمت پر یعنی گنتی کے چند درہموں کے عوض بیج ڈالا ۔ اور ان ( بھائیوں ) کو اس میں کوئی دلچسپی نہ تھی ( بلکہ اس سے بیزار تھے ) ۔
آخرکار انہوں نے اس کو تھوڑی سی قیمت پر چند درہموں کے عوض بیچ ڈالا 15 اور وہ اس کی قیمت کے معاملہ میں کچھ زیادہ کے امیدوار نہ تھے ۔ ؏ ۲
اور انہوں نے چند دراھم کے بدلے نہایت کم قیمت پر انہیںبیچ ڈالا اوروہ ( پہلے ہی ) ان میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے تھے ۔
اور ( پھر ) انہوں نے یوسف کو بہت کم قیمت میں بیچ دیا جو گنتی کے چند درہموں کی شکل میں تھی ، اور ان کو یوسف سے کوئی دلچسپی نہیں تھی ۔ ( ١٢ )
چنانچہ انہوں نے یوسف کو چنددرہموں کے عوض حقیرسی قیمت میں بیچ ڈالااور اس کے بارے میں انہیں زیادہ دلچسپی نہ تھی
اور بھائیوں نے اسے کھوٹے داموں گنتی کے روپوں پر بیچ ڈالا ( ف٤۷ ) اور انھیں اس میں کچھ رغبت نہ تھی ( ف٤۸ )
اور یوسف ( علیہ السلام ) کے بھائیوں نے ( جو موقع پر آگئے تھے اسے اپنا بھگوڑا غلام کہہ کر انہی کے ہاتھوں ) بہت کم قیمت گنتی کے چند درہموں کے عوض بیچ ڈالا کیونکہ وہ راہ گیر اس ( یوسف علیہ السلام کے خریدنے ) کے بارے میں ( پہلے ہی ) بے رغبت تھے ( پھر راہ گیروں نے اسے مصر لے جا کر بیچ دیا )