और अहले-मिस्र में से जिस शख़्स ने उसको ख़रीदा उसने अपनी बीवी से कहा कि उसको अच्छी तरह रखो, उम्मीद है कि वह हमारे लिए मुफ़ीद हो या हम उसको बेटा बना लें, और इस तरह हमने यूसुफ़ (अलै॰) को उस मुल्क में जगह दी और ताकि हम उसको बातों की तावील सिखाएं, और अल्लाह अपने काम पर ग़ालिब रहता है लेकिन अकसर लोग नहीं जानते।
اورمصرکے جس شخص نے اُسے خریدااُس نے اپنی بیوی سے کہا: ’’اس کی رہائش باعزت رکھو، اُمیدہے وہ ہمیں فائدہ دے یاہم اسے بیٹا بنالیں۔‘‘ اور اس طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں جگہ دی، اور تاکہ ہم اسے باتوں کی اصل حقیقت میں سے کچھ سکھائیں اوراﷲ تعالیٰ اپنے کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔
اور اہلِ مصر میں سے جس نے اس کو خریدا ، اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ ذرا اس کو خاطر سے رکھیو ، امید ہے کہ ہمیں نفع پہنچائے یا ہم اس کو بیٹا ہی بنالیں اور اس طرح ہم نے یوسف کیلئے ملک میں زمین ہموار کی تاکہ ہم ( اس کو منتخب کریں ) اور اس کو باتوں کی تعبیر بتائیں اور اللہ اپنے ارادے کی تنفیذ پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔
اور پھر ( اس قافلہ والوں سے ) مصر کے جس شخص ( عزیزِ مصر ) نے اسے ( دوبارہ ) خریدا تھا اس نے اپنی بیوی ( زلیخا ) سے کہا اسے عزت کے ساتھ رکھنا ہو سکتا ہے کہ ہمیں کچھ فائدہ پہنچائے یا ہم اسے اپنا بیٹا بنا لیں! اور اسی طرح ( حکمتِ عملی سے ) ہم نے اس ( یوسف ( ع ) ) کو سر زمینِ مصر میں تمکین دی ( زمین ہموار کی تاکہ اسے اقتدار کیلئے منتخب کریں ) اور خوابوں کی تعبیر کا علم عطا کریں اور اللہ اپنے ہر کام پر غالب ہے ( اور اس کے انجام دینے پر قادر ہے ) لیکن اکثر لوگ ( یہ حقیقت ) نہیں جانتے ۔
مصر میں جس شخص نے اسے خریدا 16 اس نے اپنی بیوی 17 سے کہا اس کو اچھی طرح رکھنا ، بعید نہیں کہ یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹا بنا لیں ۔ 18 اس طرح ہم نے یوسف کے لیے اس سرزمین میں قدم جمانے کی صورت نکالی اور اسے معاملہ فہمی کی تعلیم دینے کا انتظام کیا ۔ 19
اور اہل مصر میں سے جس شخص یوسف ( علیہ السلام ) کو خریدا تھا اپنی بیوی سے کہا اسے عزت و اکرام سے رکھو شاید یہ ہمیں نفع پہنچائے یا ہم اسے بیٹا بنالیںاوریوں ہم نے یوسف ( علیہ السلام ) کو مصر کی سرزمین میں خوب قوت دی اور تاکہ ہم اسے خوابوں کی تعبیر سکھادیں اوراللہ ( تعالیٰ ) اپنے ہر کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ ( اس حقیقت کو ) نہیں جانتے
اور مصر کے جس آدمی نے انہیں خریدا ، اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ : اس کو عزت سے رکھنا ۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے گا ، یا پھر ہم اسے بیٹا بنا لیں گے ، ( ١٣ ) اس طرح ہم نے اس سرزمین میں یوسف کے قدم جمائے تاکہ انہیں باتوں کا صحیح مطلب نکالنا سکھائیں ، اور اللہ کو اپنے کام پر پورا قابو حاصل ہے ، لیکن بہت سے لوگ نہیں جانتے ۔
اور مصر کے جس شخص نے اسے خریداتھا اس نے اپنی بیوی سے کہا:اسے عزت سے رکھو امید ہے کہ ہمیں یہ نفع دے گایاہوسکتا ہے ہم اپنا بیٹاہی بنا لیں اس طرح ہم نے یوسف کو اس سرزمین ( مصر ) میں قدم جمانے کاموقع فراہم کردیاغرض یہ تھی تا کہ ہم انہیں خوابوں کی تعبیرکاعلم دیں اور اللہ اپناحکم ( نافذکرنے پر ) غالب ہے لیکن اکثرلوگ یہ بات جانتے نہیں
اور مصر کے جس شخص نے اسے خریدا وہ اپنی عورت سے بولا ( ف٤۹ ) انھیں عزت سے رکھو ( ف۵۰ ) شاید ان سے ہمیں نفع پہنچے ( ف۵۱ ) یا ان کو ہم بیٹا بنالیں ( ف۵۲ ) اور اسی طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں جماؤ ( رہنے کا ٹھکانا ) دیا اور اس لیے کہ اسے باتوں کا انجام سکھائیں ۰ف۵۳ ) اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے مگر اکثر آدمی نہیں جانتے ،
اور مصر کے جس شخص نے اسے خریدا تھا ( اس کا نام قطفیر تھا اور وہ بادشاہِ مصر ریان بن ولید کا وزیر خزانہ تھا اسے عرف عام میں عزیزِ مصر کہتے تھے ) اس نے اپنی بیوی ( زلیخا ) سے کہا: اسے عزت و اکرام سے ٹھہراؤ! شاید یہ ہمیں نفع پہنچائے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں ، اور اس طرح ہم نے یوسف ( علیہ السلام ) کو زمین ( مصر ) میں استحکام بخشا اور یہ اس لئے کہ ہم اسے باتوں کے انجام تک پہنچنا ( یعنی علمِ تعبیرِ رؤیا ) سکھائیں ، اور اﷲ اپنے کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے