उन दो क़ैदियों में से जो शख़्स बच गया था और उसको एक मुद्दत के बाद याद आया, उसने कहा कि मैं तुम लोगों को इसकी ताबीर बताऊँगा पस मुझको (यूसुफ़ के पास) जाने दो।
اوران دومیں سے جس نے رہائی پائی تھی اوراُسے ایک مدت بعد یاد آیا، اُس نے کہا: ’’میں تم کواس کی تعبیربتادوں گاسومجھے بھیج دو۔‘‘
اور ان دونوں میں سے جو چھوٹ گیا تھا اور ایک مدت کے بعد اسے یاد پڑا ، وہ بولا کہ میں آپ لوگوں کو اس کی تعبیر بتاؤں گا ، پس مجھے جانے دیجیے!
اس وقت وہ شخص جو ان دو قیدیوں میں رہا ہوا تھا اور مدت کے بعد اسے ( یوسف ( ع ) کا پیغام ) یاد آیا تھا بولا میں تمہیں اس خواب کی تعبیر بتاتا ہوں ذرا مجھے ( ایک جگہ ) بھیج تو دو ۔
ان دو قیدیوں میں سے جو شخص بچ گیا تھا اور اسے ایک مدّتِ دراز کے بعد اب بات یاد آئی ، اس نے کہا میں آپ حضرات کو اس کی تاویل بتاتا ہوں ، مجھے ذرا ﴿قید خانے میں یوسف ( علیہ السلام ) کے پاس﴾ بھیج دیجیے ۔ 38
اور ان دونوں قیدیوں میںسے جسے رہائی مل گئی تھی اورجسے بہت مدت کے بعد ( یوسف علیہ السلام کا قصہ ) یا د آیا تھا بول اٹھا کہ مجھے ( قید خانے تک ) جانے دیجئے میں اس خواب کی تعبیر ( لاکر ) بتلا تا ہوں ۔ ( چنانچہ قید خانے میںیوسف علیہ السلام سے مل کر اس نے پوچھا ) اے یوسف! اے صدیق!ہمیں اس خواب کی تعبیر بتلایئے کہ سات پتلی گائیں سات موٹی گایوں کو کھا رہی ہیں اور سات سر سبز خوشے ہیں اور دوسرے ( سات ) سوکھے ہوئے ۔ تاکہ میں ( آپ کے بتلائے ہوئی تعبیر لیکر ) لوگوں کے پاس ( جنہوں نے مجھے بھیجا ہے ) واپس جاؤں تاکہ انہیںمعلوم ہو جائے
اور ان دو قیدیوں میں سے جو رہا ہوگیا تھا ، اور اسے ایک لمبے عرصے کے بعد ( یوسف کی ) بات یاد آئی تھی ، اس نے کہا کہ : میں آپ کو اس خواب کی تعبیر بتائے دیتا ہوں ، بس مجھے ( یوسف کے پاس قید خانے میں ) بھیج دیجیے ۔ ( ٢٩ )
ان دو قیدیوں میں سےجو رہا ہوا تھااسے مدت کے بعدیادآیا ( بادشاہ سے ) کہنے لگا:میں تمہیں اس کی تعبیربتلائوں گا مجھے یوسف کے پاس بھیجو
اور بولا وہ جو ان دونوں میں سے بچا تھا ( ف۱۱۸ ) اور ایک مدت بعد اسے یاد آیا ( ف۱۱۹ ) میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا مجھے بھیجو ( ف۱۲۰ )
اور وہ شخص جو ان دونوں میں سے رہائی پا چکا تھا بولا ، اور ( اب ) اسے ایک مدت کے بعد ( یوسف علیہ السلام کے ساتھ کیا ہوا وعدہ ) یاد آگیا: میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا سو تم مجھے ( یوسف علیہ السلام کے پاس ) بھیجو