बादशाह ने पूछाः तुम्हारा क्या माजरा है जब तुमने यूसुफ़ को फुसलाने की कोशिश की थी, उन्होंने कहाः हाशा-लिल्लाह! (अल्लाह की पनाह) हमने उसमें कुछ बुराई नहीं पाई, अज़ीज़ की बीवी ने कहा कि अब हक़ खुल गया, मैंने ही उसको फुसलाने की कोशिश की थी और वह यक़ीनन सच्चा है।
بادشاہ نے کہا: ’’تمہارا کیا معاملہ تھا جب تم نے یوسف کو اس کے نفس سے بہکانے کی کوشش کی تھی‘‘انہوں نے کہا: ’’اﷲکی پناہ!اُس میں ہم نے کوئی بھی بُرائی معلوم نہیں کی۔‘‘عزیز کی بیوی نے کہا: ’’اب حق کھل گیا ہے،میں نے ہی اسے بہکانے کی کوشش کی تھی۔ اوربلاشبہ وہ یقیناسچے لوگوں میں سے ہے۔‘‘
اس نے پوچھا: تمہارا کیا ماجرا ہے جب تم نے یوسف کو پھسلانے کی کوشش کی؟ وہ بولیں کہ حاشا للہ! ہم نے اس پر برائی کا کوئی بھی نقش نہیں پایا ۔ عزیز کی بیوی بولی! اب حق آشکارا ہوگیا! میں نے اس کو پھسلانے کی کوشش کی اور بیشک وہ راست بازوں میں سے ہے ۔
۔ ( چنانچہ بادشاہ نے ان سب عورتوں کو بلایا اور ) پوچھا ۔ تمہارا کیا معاملہ تھا جب تم نے اپنی مطلب براری کے لئے یوسف پر ڈورے ڈالے تھے اور اسے پھسلانا چاہا تھا؟ سب نے ( بیک زبان ) کہا حاشا ﷲ! ہمیں تو اس کی ذرا بھر کوئی برائی معلوم نہیں ہوئی ( اس وقت ) عزیزِ مصر کی بیوی نے کہا اب جبکہ حق ظاہر ہوگیا ( اور حقیقتِ حال بالکل آشکارا ہوگئی ) تو وہ میں تھی جس نے اس ( یوسف ) پر ڈورے ڈالے تھے بے شک وہ سچے لوگوں میں سے ہے ۔
اس پر بادشاہ نے ان عورتوں سے دریافت 44 کیا تمہارا کیا تجربہ ہے اس وقت کا جب تم نے یوسف ( علیہ السلام ) کو رِجہانے کی کوشش کی تھی؟“ سب نے یک زبان ہو کر کہا ” حاشا لِلّٰہ ، ہم نے تو اس میں بدی کا شائبہ تک نہ پایا ۔ “ عزیز کی بیوی بول اٹھی” اب حق کھل چکا ہے ، وہ میں ہی تھی جس نے اس کو پھسلانے کی کوشش کی تھی ، بے شک وہ بالکل سچا ہے ۔ 45
بادشاہ نے ( عورتوں کو بلا کر ) کہا تمارا کہا معاملہ ہے جب تم نے اپنا مطلب نکالنے کے لئے یوسف ( علیہ السلام ) کو پھسلایا تھا کہنے لگیں اللہ کی پناہ ہم نے انہیںذرہ برابر بھی برائی نہیںپائی ۔ عزیز کی بیوی نے کہا کہ اب تو حق بات ظاہر ہو ہی گئی ہے میں نے ہی اپنا مطلب نکالنے کے لئے انہیں پھسلایا تھا اور بلا شبہ یوسف ( علیہ السلام ) ہی سچے ہیں ۔
بادشاہ نے ( ان عورتوں کو بلا کر ان سے ) کہا : تمہارا کیا قصہ تھا جب تم نے یوسف کو ورغلا نے کی کوشش کی تھی ؟ ان سب عورتوں نے کہا کہ : حاشا للہ ! ہم کو ان میں ذرا بھی تو کوئی برائی معلوم نہیں ہوئی ۔ عزیز کی بیوی نے کہا کہ : اب تو حق بات سب پر کھل ہی گئی ہے ۔ میں نے ہی ان کو ورغلانے کی کوشش کی تھی ، اور حقیقت یہ ہے کہ وہ بالکل سچے ہیں ۔
بادشاہ نے پوچھا: کیا معاملہ تھا؟ جب تم ( عورتوں ) نے یوسف کو ورغلانا چاہا تھا؟ بول اٹھیں ماشاء اللہ:ہم نے ان میں کوئی برائی نہیں دیکھی اس وقت عزیز ( مصر ) کی بیوی بول اٹھی: اب توحق بات ظاہر ہو چکی ہے میں نے ہی اسے ورغلایاتھا اور وہ سچاہے
بادشاہ نے کہا اے عورتو! تمہارا کیا کام تھا جب تم نے یوسف کا دل لبھانا چاہا ، بولیں اللہ کو پاکی ہے ہم نے ان میں کوئی بدی نہیں پائی عزیز کی عورت ( ف۱۳۳ ) بولی اب اصلی بات کھل گئی ، میں نے ان کا جی لبھانا چاہا تھا اور وہ بیشک سچے ہیں ( ف۱۳٤ )
بادشاہ نے ( زلیخا سمیت عورتوں کو بلا کر ) پوچھا: تم پر کیا بیتا تھا جب تم ( سب ) نے یوسف ( علیہ السلام ) کو ان کی راست روی سے بہکانا چاہا تھا ( بتاؤ وہ معاملہ کیا تھا ) ؟ وہ سب ( بہ یک زبان ) بولیں: اﷲ کی پناہ! ہم نے ( تو ) یوسف ( علیہ السلام ) میں کوئی برائی نہیں پائی ۔ عزیزِ مصر کی بیوی ( زلیخا بھی ) بول اٹھی: اب تو حق آشکار ہو چکا ہے ( حقیقت یہ ہے کہ ) میں نے ہی انہیں اپنی مطلب براری کے لئے پھسلانا چاہا تھا اور بیشک وہی سچے ہیں