जब वे उससे ना-उम्मीद हो गए तो अलग होकर आपस में मशवरा करने लगे, उनके बड़े ने कहाः क्या तुमको मालूम नहीं कि तुम्हारे वालिद ने तुमसे अल्लाह के नाम पर पक्का इक़रार लिया और इससे पहले यूसुफ़ के मामले में जो ज़्यादती तुम कर चुके हो वह भी तुमको मालूम है, पस मैं इस ज़मीन से हरगिज़ नहीं टलूँगा जब तक कि मेरे वालिद मुझे इजाज़त न दें या अल्लाह मेरे लिए कोई फ़ैसला न फ़रमा दे, और वह सबसे बेहतर फ़ैसला करने वाला है।
چنانچہ جب وہ اس سے نا اُمیدہوگئے توالگ ہوکر مشورہ کرنے لگے،اُن کے بڑے نے کہا: ’’کیاتم نہیں جانتے کہ بلاشبہ تمہارے باپ نے تم سے اللہ تعالیٰ کا پختہ عہد لے رکھا ہے؟ اور اس سے پہلے یوسف کے سلسلے میں بھی تم زیادتی کرچکے ہو،چنانچہ میںیہ زمین ہرگز نہیں چھوڑوں گایہاں تک کہ میرے والدمجھے اجازت دے دیں یااﷲ تعالیٰ میرا کوئی فیصلہ فرمائیں اوروہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہترہے۔
جب وہ اس سے مایوس ہوگئے تو آپس میں مشورہ کرنے الگ ہوئے ۔ ان کے بڑے نے کہا: کیا تم کو علم نہیں کہ تمہارے باپ نے اللہ کے نام پر تم سے مضبوط قول وقرار لیا ہے؟ اور اس سے پہلے یوسف کے معاملے میں جو تقصیر تم سے سرزد ہوچکی ہے ، وہ بھی تمہارے علم میں ہے ۔ تو میں تو اس سرزمین سے ٹلنے کا نہیں جب تک میرے باپ مجھے اجازت نہ دیں یا اللہ میرے لئے کوئی فیصلہ نہ فرمائے اور وہی بہترین فیصلہ فرمانے والا ہے!
پھر جب وہ لوگ اس ( یوسف ) سے مایوس ہوگئے تو علیٰحدہ جاکر باہم سرگوشی ( مشورہ ) کرنے لگے جو ان میں ( سب سے ) بڑا تھا اس نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ ( بنیامین کے بارے میں ) خدا کے نام پر تم سے عہد و پیمان لے چکے ہیں اور اس سے پہلے یوسف ( ع ) کے بارے میں جو تقصیر تم کر چکے ہو ( وہ بھی تم جانتے ہو ) اس لئے میں تو اس سر زمین کو نہیں چھوڑوں گا جب تک میرا باپ مجھے اجازت نہ دے یا پھر اللہ میرے لئے کوئی فیصلہ نہ کرے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ۔
جب وہ یوسف ( علیہ السلام ) سے مایوس ہو گئے تو ایک گوشے میں جا کر آپس میں مشورہ کرنے لگے ۔ ان میں جو سب سے بڑا تھا وہ بولا تم جانتے نہیں ہو کہ تمہارے والد تم سے خدا کے نام پر عہد و پیمان لے چکے ہیں ؟ اور اس سے پہلے یوسف ( علیہ السلام ) کے معاملہ میں جو زیادتی تم کر چکے ہو وہ بھی تم کو معلوم ہے ۔ اب میں تو یہاں سے ہرگز نہ جاؤں گا جب تک کہ میرے والد مجھے اجازت نہ دیں ، یا پھر اللہ ہی میرے حق میں کوئی فیصلہ فرما دے کہ وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔
پس جب انہیں یوسف ( علیہ السلام ) کی طرف سے امید نہ رہی تو الگ جا کر آپس میں سرگوشیاں کرنے لگے ان کے بڑے ( بھائی ) نے کہاکیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے والد نے اللہ ( تعالیٰ ) کی قسم کے ساتھ تم سے پکا قول و قرار لیاتھا اور اس سے پہلے تم یوسف ( علیہ السلام ) کے بارے میں کوتاہیاں کر چکے ہو پس میں ( اس ) سرزمین کو نہیں چھوڑوں گا جب تک کہ میرے والد صاحب مجھے اجازت دیں یا اللہ ( تعالیٰ ) میرے لئے کوئی فیصلہ فرمادے ۔ اور وہ تمام فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے ۔
چنانچہ جب وہ یوسف سے مایوس ہوگئے تو الگ ہو کر چپکے چپکے مشورہ کرنے لگے ۔ ان سب میں جو بڑا تھا ، اس نے کہا : کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے والد نے تم سے اللہ کے نام پر عہد لیا تھا ، اور اس سے پہلے تم یوسف کے معاملے میں جو قصور کرچکے ہو ، ( وہ بھی معلوم ہے ) لہذا میں تو اس ملک سے اس وقت تک نہیں ٹلوں گا جب تک میرے والد مجھے اجازت نہ دیں ، یا اللہ ہی میرے حق میں کوئی فیصلہ فرمادے ۔ اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔
پھرجب وہ یوسف سے مایوس ہوگئے توعلیحدہ ہوکرمشورہ کرنے لگے:بڑے بھائی نے کہا: کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ نے اللہ کے نام پر تم سے پختہ عہدلیاہوا ہے نیز تم اس سے قبل یوسف کے معاملہ میں بھی زیادتی کرچکے ہواب میں تویہاں سے کبھی نہ جائونگا حتیٰ کہ میرا باپ مجھے حکم دے یااللہ میرے لئے فیصلہ کردے اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
پھر جب اس سے ناامید ہوئے الگ جاکر سرگوشی کرنے لگے ، ان کا بڑا بھائی بولا کیا تمہیں خبر نہیں کہ تمہارے باپ نے تم سے اللہ کا عہد لے لیا تھا اور اس سے پہلے یوسف کے حق میں تم نے کیسی تقصیر کی تو میں یہاں سے نہ ٹلوں گا یہاں تک کہ میرے باپ ( ف۱۸۵ ) اجازت دیں یا اللہ مجھے حکم فرمائے ( ف۱۸٦ ) اور اس کا حکم سب سے بہتر ،
پھر جب وہ یوسف ( علیہ السلام ) سے مایوس ہوگئے تو علیحدگی میں ( باہم ) سرگوشی کرنے لگے ، ان کے بڑے ( بھائی ) نے کہا: کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ نے تم سے اﷲ کی قسم اٹھوا کر پختہ وعدہ لیا تھا اور اس سے پہلے تم یوسف کے حق میں جو زیادتیاں کر چکے ہو ( تمہیں وہ بھی معلوم ہیں ) ، سو میں اس سرزمین سے ہرگز نہیں جاؤں گا جب تک مجھے میرا باپ اجازت ( نہ ) دے یا میرے لئے اﷲ کوئی فیصلہ فرما دے ، اور وہ سب سے بہتر فیصلہ فرمانے والا ہے