और उसने उन से रुख़ फेर लिया और कहाः हाय यूसुफ़! और ग़म से उसकी आँखें सफ़ेद पड़ गईं और वह ग़म को दबाए हुए था।
اوراُس نے اُن سے منہ موڑااورکہنے لگا: ’’ہائے افسوس یوسف پر!‘‘اورغم سے اس کی آنکھیں سفیدہوگئیں،چنانچہ وہ غم سے بھرا ہوا تھا۔
اور اس نے ان سے منہ پھیرا اور کہا: ہائے یوسف! اور غم سے اس کی آنکھیں سفید پڑ گئیں اور وہ گھٹا گھٹا رہنے لگا!
۔ ( یہ کہہ کر ) ان لوگوں کی طرف سے منہ پھیر لیا اور کہا ہائے یوسف ( ہائے یوسف ) اور رنج و غم ( کی شدت ) سے ( رو رو کر ) ان کی دونوں آنکھیں سفید ہوگئیں اور وہ ( باوجود مصیبت زدہ ہونے ) کے بڑے ضبط کرنے والے اور خاموش تھے ۔
پھر وہ ان کی طرف سے منہ پھیر کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ ہائے یوسف ! ۔ ۔ ۔ ۔ وہ دل ہی دل میں غم سے گھٹا جا رہا تھا اور اس کی آنکھیں سفید پڑ گئی تھیں ۔ ۔ ۔ ۔
اور انہوں نے ( یعقوب علیہ السلام نے ) ان سے منہ پھیر لیا اور فرمایا ہائے افسوس یوسف ( علیہ السلام ) کی جدائی اور ان کی دونوں آنکھیں غم کی وجہ سے ( روتے روتے ) سفید ہوگئیں پس وہ ( اپنے غم کو اند ر ہی اندر ) دبائے ہوئے تھے ۔
اور ( یہ کہہ کر ) انہوں نے منہ پھیر لیا ، اور کہنے لگے : ہائے یوسف ! اور ان کی دونوں آنکھیں صدمے سے ( روتے روتے ) سفید پڑگئی تھیں ، اور وہ دل ہی دل میں گھٹے جاتے تھے ۔
یعقوب نے ان کی طرف سے منہ پھیرلیا اور کہنے لگے : ہائے افسوس !یوسف کی جدائی پر ان کی آنکھیں غم سے بے نور ہو گئیں تھیں اور وہ غم سے بھرے ہوئے تھے
اور ان سے منہ پھیرا ( ف۱۹۳ ) اور کہا ہائے افسوس! یوسف کی جدائی پر اور اس کی آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں ( ف۱۹٤ ) وہ غصہ کھاتا رہا ،
اور یعقوب ( علیہ السلام ) نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا: ہائے افسوس! یوسف ( علیہ السلام کی جدائی ) پر اور ان کی آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں سو وہ غم کو ضبط کئے ہوئے تھے