फिर जब वे यूसुफ़ के पास पहुँचे तो उन्होंने कहाः ऐ अज़ीज़! हमको और हमारे घर वालों को बड़ी तकलीफ़ पहुँच रही है और हम थोड़ी पूंजी लेकर आए हैं तो आप हमको पूरा ग़ल्ला दे दीजिए और हमको सदक़ा भी दे दीजिए, बेशक अल्लाह सदक़ा करने वालों को उसका बदला देता है।
چنانچہ جب وہ یوسف کے پاس داخل ہوئے توانہوں نے کہا: ’’اے عزیز!ہمیں اور ہمارے گھر والوں کوبڑی تکلیف پہنچی ہے اورہم معمولی رقم لے کر آئے ہیں سوآپ ہماراماپ پورا کر دیں اور ہم پرصدقہ بھی کریں، بلاشبہ اﷲ تعالیٰ صدقہ کرنے والوں کو جزادیتاہے۔‘‘
تو جب وہ اس کے پاس پہنچے ، انہوں نے اس سے کہا کہ اے عزیز! ہم اور ہمارے اہل وعیال بڑی تکلیف میں مبتلا ہیں اور ہم تھوڑی سی پونجی لے کر حاضر ہوئے ہیں تو آپ ہمیں غلہ بھی پورا دیجئے اور ہم کو صدقہ بھی عنایت فرمائیے ۔ اللہ تعالیٰ صدقہ کرنے والوں کو بدلہ عنایت فرماتا ہے ۔
۔ ( چنانچہ حسب الحکم ) جب یہ لوگ ( مصر گئے ) اور یوسف ( ع ) کے پاس پہنچے تو کہنے لگے اے عزیزِ مصر! ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو بڑی تکلیف پہنچی ہے ( اس لئے اب کی بار ) ہم بالکل حقیر سی پونجی لائے ہیں ( اسے قبول کریں اور ) ہمیں پیمانہ پورا ناپ کر دیجیئے ( بھرپور غلہ دیجئے ) اور ( مزید برآں ) ہم کو صدقہ و خیرات بھی دیجئے بے شک اللہ صدقہ خیرات کرنے والوں کو جزاءِ خیر دیتا ہے ۔
اجب یہ لوگ مصر جا کر یوسف ( علیہ السلام ) کی پیشی میں داخل ہوئےتو انہوں نے عرض کیا اے سردار بااقتدار ، ہم اور ہمارے اہل و عیال سخت مصیبت میں مبتلا ہیں ، اور ہم کچھ حقیر سی پونجی لے کر آئے ہیں ، آپ ہمیں بھرپور غلّہ عنایت فرمائیں اور ہم کو خیرات دیں 65 ، اللہ خیرات کرنے والوں کو جزا دیتا ہے ۔
پس جب وہ لوگ ( عزیز یعنی یوسف علیہ السلام ) کے پاس پہنچے تو ( عزیز نے ) کہااے عزیز ہمیں اور ہمارے گھروالوں کو ( شدید ) تکلیف پہنچی ہے اور ہم نہایت معمولی ( پھینک دیے جانے کے لائق ) پونجی لے کر آئے ہیں پس آپ ہمیں بھر پور غلّہ دیجئے اور ( بطوراحسان ) ہمیں خیرات بھی دیجئے ۔ بے شک اللہ ( تعالیٰ ) خیرات دینے والوں کو اچھا بدلہ عنایت فرماتے ہیں ۔
چنانچہ جب وہ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے ( یوسف سے ) کہا : اے عزیز ! ہم پر اور ہمارے گھر والوں پر سخت مصیبت پڑی ہوئی ہے ، اور ہم ایک معمولی سی پونجی لے کر آئے ہیں ، آپ ہمیں پورا پورا غلہ دے دیجیے ، ( ٥٥ ) اور اللہ کے لیے ہم پر احسان کیجیے ، یقینا اللہ اپنی خاطر احسان کرنے والوں کو بڑا اجر عطا فرماتا ہے ۔
پھرجب وہ ان کی تلاش میں یوسف کے پا س آئے توکہنے لگے: حضور والاہم اور ہمارے گھر والے سخت تکلیف میں ہیں اور حقیرسی پونجی لائے ہیں آ پ ہم پر صدقہ کرتے ہوئے ہمیں غلہ پورادے دیجئے اللہ صدقہ کرنے والوں کو یقینا جزا دیتا ہے
پھر جب وہ یوسف کے پاس پہنچے بولے اے عزیز ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو مصیبت پہنچی ( ف۱۹۹ ) اور ہم بےقدر پونجی لے کر آئے ہیں ( ف۲۰۰ ) تو آپ ہمیں پورا ناپ دیجئے ( ف۲۰۱ ) اور ہم پر خیرات کیجئے ( ف۲۰۲ ) بیشک اللہ خیرات والوں کو صلہ دیتا ہے ( ف۲۰۳ )
سو جب وہ ( دوبارہ ) یوسف ( علیہ السلام ) کے پاس حاضر ہوئے تو کہنے لگے: اے عزیزِ مصر! ہم پر اور ہمارے گھر والوں پر مصیبت آن پڑی ہے ( ہم شدید قحط میں مبتلا ہیں ) اور ہم ( یہ ) تھوڑی سی رقم لے کر آئے ہیں سو ( اس کے بدلے ) ہمیں ( غلہ کا ) پورا پورا ناپ دے دیں اور ( اس کے علاوہ ) ہم پر ( کچھ ) صدقہ ( بھی ) کر دیں ۔ بیشک اﷲ خیرات کرنے والوں کو جزا دیتا ہے