और जब क़ाफ़िला (मिस्र से) चला तो उनके वालिद ने (कनआन) में कहा कि अगर तुम मुझको बुढ़ापे में बहकी बातें करने वाला न समझो तो मैं यूसुफ़ की ख़ुशबू महसूस कर रहा हूँ।
اورجب قافلہ جداہواتوان کے باپ نے کہا: ’’یقیناًمیں یوسف کی خوشبو پارہاہوں،اگرتم مجھے بہکا ہوانہ سمجھو۔‘‘
اور جب قافلہ چلا ، ان کے باپ نے کہا کہ اگر تم لوگ مجھے خطبی نہ قرار دو تو میں یوسف کی خوشبو محسوس کر رہا ہوں ۔
اور جب ( مصر سے ) قافلہ روانہ ہوا تو ان کے باپ نے ( کنعان میں ) کہا اگر تم مجھے مخبوط الحواس نہ سمجھو تو میں یوسف ( ع ) کی خوشبو محسوس کر رہا ہوں ۔
جب یہ قافلہ ﴿مصر سے﴾ روانہ ہوا تو ان کے باپ نے ﴿کنعان میں﴾ کہا میں یوسف ( علیہ السلام ) کی خوشبو محسوس کر رہا ہوں ، 66 تم لوگ کہیں یہ نہ کہنے لگو کہ میں بڑھاپے میں سٹھیا گیا ہوں ۔
اور جب ( یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کا ) قافلہ ( مصر سے ) چلا ہے تو ان کے والد ( علیہ السلام ) ( آس پاس کے لوگوں سے ) بولے کہ اگر تم مجھے بہکی بہکی باتیں کرنے والا بوڑھا نہ سمجھنے لگوتو مجھے تو یوسف ( علیہ السلام ) کی خوشبو آرہی ہے ۔
اور جب یہ قافلہ ( مصر سے کنعان کی طرف ) روانہ ہوا تو ان کے والد نے ( کنعان میں آس پاس کے لوگوں سے ) کہا کہ : اگر تم مجھے یہ نہ کہو کہ بوڑھا سٹھیا گیا ہے ، تو مجھے تو یوسف کی خوشبو آرہی ہے ۔ ( ٥٨ )
جب یہ قافلہ ( مصرسے ) روانہ ہوا توان کے باپ نے کہا: اگرتم مجھے یہ نہ کہوکہ بڈھا سٹھیا گیا ( تودرحقیقت ) میں یوسف کی خوشبومحسوس کر رہا ہوں
جب قافلہ مصر سے جدا ہوا ( ف۲۱۱ ) یہاں ان کے باپ نے ( ف۲۱۲ ) کہا بیشک میں یوسف کی خوشبو پاتا ہوں اگر مجھے یہ نہ کہو کہ سٹھ ( بہک ) گیا ہے ،
اور جب قافلہ ( مصر سے ) روانہ ہوا ان کے والد ( یعقوب علیہ السلام ) نے ( کنعان میں بیٹھے ہی ) فرما دیا: بیشک میں یوسف کی خوشبو پا رہا ہوں اگر تم مجھے بڑھاپے کے باعث بہکا ہوا خیال نہ کرو