क्या आपने नहीं देखा कि किस तरह मिसाल बयान फ़रमाई है अल्लाह ने कलिमा तय्यबा की, वह एक पाकीज़ा दरख़्त की मानिंद है जिसकी जड़ ज़मीन में जमी हुई है और जिसकी टहनियाँ आसमान तक पहुँची हुई हैं।
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ نے پاکیزہ کلمہ کی مثال کیسے بیان کی ہے؟ایک پاکیزہ درخت کی طرح ہے، جس کی جڑمضبوط ہے اوراس کی شاخیں آسمان میں ہیں۔
کیا تم نے غور نہیں کیا ، کس طرح تمثیل بیان فرمائی ہے اللہ نے کلمۂ طیبہ کی؟ وہ ایک شجرۂ طیبہ کی مانند ہے جس کی جڑ ( زمین میں ) اتری ہوئی ہے اور جس کی شاخیں فضا میں ( پھیلی ہوئی ہیں )
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کس طرح اچھی مثال بیان کی ہے کہ کلمۂ طیبہ ( پاک کلمہ ) شجرۂ طیبہ ( پاکیزہ ) درخت کی مانند ہے ۔ جس کی جڑ مضبوط ہے اور اس کی شاخ آسمان تک پہنچی ہوئی ہے ۔
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ نے کلمہ طیّبہ 34 کو کس چیز سے مثال دی ہے ؟ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اچھی ذات کا درخت جس کی جڑ زمین میں گہری جمّی ہوئی ہے اور شاخیں آسمان تک پہنچی ہوئی ہیں 35 ،
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ کلمہ طیبہ کی مثال اللہ ( تعالیٰ ) نے کیسی ( عمدہ ) بیان فرمائی ہے کہ وہ ایک پاکیزہ درخت کی طرح ہے جس کی جڑ ( زمین میں مضبوطی سے ) جمی ہوئی ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں ہیں ۔
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کلمہ طیبہ کی کیسی مثال بیان کی ہے ؟ وہ ایک پاکیزہ درخت کی طرح ہے جس کی جڑ ( زمین میں ) مضبوطی سے جمی ہوئی ہے ، اور اس کی شاخیں آسمان میں ہیں ۔ ( ١٨ )
آ پ دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالی نے کلمہ طیبہ ( توحید ) کی کیسی عمدہ مثال بیان کی ہے جیسے وہ ایک پاکیزہ درخت ہوجس کی جڑ ( زمین میں خوب ) جمی ہوئی اور شاخیں آسمان میں ہوں
کیا تم نے نہ دیکھا اللہ نے کیسی مثال بیان فرمائی پاکیزہ بات کی ( ف٦۲ ) جیسے پاکیزہ درخت جس کی جڑ قائم اور شاخیں آسمان میں ،
کیا آپ نے نہیں دیکھا ، اللہ نے کیسی مثال بیان فرمائی ہے کہ پاکیزہ بات اس پاکیزہ درخت کی مانند ہے جس کی جڑ ( زمین میں ) مضبوط ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں ہیں