Blog
Books
Search Quran
By Moulana Palanpuri

वह जो नौका थी, कुछ निर्धन लोगों की थी जो दरिया में काम करते थे, तो मैंने चाहा कि उसे ऐबदार कर दूँ, क्योंकि आगे उन के परे एक सम्राट था, जो प्रत्येक नौका को ज़बरदस्ती छीन लेता था

By Fateh Muhammad Jalandhari

By Abdul Salam Botvi

رہی کشتی،تووہ چندمسکینوں کی تھی جو سمندر میں کام کرتے تھے ،چنانچہ میں نے ارادہ کیاکہ میں اسے عیب دار کردوں اور ان کے آگے ایک ایسا بادشاہ تھاجوزبردستی ہرکشتی چھین لیتا تھا۔

By Amin Ahsan Islahi

کشتی کا معاملہ یہ ہے کہ وہ چند مسکینوں کی تھی جو دریا میں محنت مزدوری کرتے تھے ۔ میں نے چاہا کہ اس کو عیب دار کردوں اور ان کے پرے ایک بادشاہ تھا جو تمام کشتیوں کو زبردستی ضبط کر رہا تھا ۔

By Hussain Najfi

جہاں تک کشتی کا معاملہ ہے تو وہ چند مسکینوں کی تھی جو دریا پر کام کرتے تھے ۔ میں نے چاہا کہ اسے عیب دار بنا دوں کیونکہ ادھر ایک ( ظالم ) بادشاہ تھا جو ہر ( بے عیب ) کشتی پر زبردستی قبضہ کر لیتا تھا ۔

By Moudoodi

اس کشتی کا معاملہ یہ ہے کہ وہ چند غریب آدمیوں کی تھی جو دریا میں محنت مزدوری کرتے تھے ۔ میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کر دوں ، کیونکہ آگے ایک ایسے بادشاہ کا علاقہ تھا جو ہر کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا ۔

By Mufti Naeem

جہاں تک کشتی کا تعلق ہے تو وہ چند مسکینوں کی تھی جو سمندر میں کام ( کرکے اپنی گزر اوقات ) کرتے تھے ، تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردوں ( اس کی وجہ یہ تھی کہ ) ان کے آگے ایک ( جابر ) بادشاہ تھا جو ہر ( سالم ) کشتی کو زبردستی چھین لیا کرتا تھا ۔

By Mufti Taqi Usmani

جہاں تک کشتی کا تعلق ہے وہ کچھ غریب آدمیوں کی تھی جو دریا میں مزدوری کرتے تھے ، میں نے چاہا کہ اس میں کوئی عیب پیدا کردوں ، ( کیونکہ ) ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر ( اچھی ) کشتی کو زبردستی چھین کر رکھ لیا کرتا تھا ۔

By Noor ul Amin

کشتی کامعاملہ تویہ تھاکہ وہ چند مسکینوں کی ملکیت تھی جو دریا پر محنت مزدوری کرتے تھے میں نے چاہاکہ اس کشتی کو عیب دارکردوں کیونکہ ان کے آ گے ایک ایسابادشاہ تھاجو ہرکشتی کو زبردستی چھین لیتاتھا

By Kanzul Eman

وہ جو کشتی تھی وہ کچھ محتاجوں کی تھی ( ف۱٦۷ ) کہ دریا میں کام کرتے تھے ، تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردوں اور ان کے پیچھے ایک بادشاہ تھا ( ف۱٦۸ ) کہ ہر ثابت کشتی زبردستی چھین لیتا ( ف۱٦۹ )

By Tahir ul Qadri

وہ جو کشتی تھی سو وہ چند غریب لوگوں کی تھی وہ دریا میں محنت مزدوری کیا کرتے تھے پس میں نے ارادہ کیا کہ اسے عیب دار کر دوں اور ( اس کی وجہ یہ تھی کہ ) ان کے آگے ایک ( جابر ) بادشاہ ( کھڑا ) تھا جو ہر ( بے عیب ) کشتی کو زبردستی ( مالکوں سے بلامعاوضہ ) چھین رہا تھا