Blog
Books
Search Quran
By Moulana Palanpuri

और वे उस चीज़ के पीछे पड़ गए जिसको शयातीन सुलेमान के दौरे-हुकूमत में पढ़ते थे; हालाँकि सुलेमान ने कुफ़्र नहीं किया बल्कि ये शैतान थे जिन्होंने कुफ़्र किया, वे लोगों को जादू सिखाते थे, और वे उस चीज़ में पड़ गए जो “बाबिल” में दो फ़रिश्तों “हारूत” और “मारूत” पर उतारी गई, जबकि उनका हाल यह था कि जब भी वे किसी को (जादू के) ये करतब सिखाते तो उससे कह देते कि हम तो आज़माइश के लिए हैं पस तुम काफ़िर न बनो, मगर वे उनसे वे चीज़ें सीखते जिससे मर्द और उसकी बीवी के दरमियान जुदाई डाल दें; हालाँकि वे अल्लाह की इजाज़त के बग़ैर उससे किसी का कुछ बिगाड़ नहीं सकते थे, और वे ऐसी चीज़ सीखते थे जो उनको नुक़सान पहुँचाए और नफ़ा न दे, और वे जानते थे कि जो कोई इस चीज़ का ख़रीदार हो आख़िरत में उसका कोई हिस्सा नहीं, कैसी बुरी चीज़ है जिसके बदले उन्होंने अपनी जानों को बेच डाला, काश वे इसको समझते।

By Fateh Muhammad Jalandhari

By Abdul Salam Botvi

اوروہ اُس چیزکے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین سلیمان کی بادشاہت میں پڑھا کرتے تھے اور سلیمان نے کفرنہیں کیالیکن شیاطین نے کفرکیاکہ وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور جوبابل میں دوفرشتوں ہاروت اورماروت پرنازل کیاگیا، حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے جب تک وہ یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم یقیناآزمائش ہیں چنانچہ توکفرنہ کر پھربھی وہ اُن دونوں سے وہ چیزسیکھتے تھے جس سے شوہراوراس کی بیوی میں جدائی ڈالتے تھے حالانکہ وہ اس کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کے اِذن کے بغیراس میں سے کسی ایک کوبھی ہرگزضرر پہنچانے والے نہیں تھے اور وہ ایساعلم سیکھتے تھے جواُنہیں نقصان پہنچاتا اور انہیں نفع نہیں دیتاتھا حالانکہ بلاشبہ یقیناًوہ جانتے تھے کہ جس نے اس کو خریدااُس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اوریقیناًبُراہے جس کے بدلے اُنہوں نے اپنے آپ کوبیچ ڈالا کاش وہ جانتے ہوتے!

By Amin Ahsan Islahi

اور ان چیزوں کے پیچھے پڑ گئے ، جو سلیمانؑ کے عہدِ حکومت میں شیاطین پڑھتے پڑھاتے تھے ، حالانکہ سلیمانؑ نے کوئی کفر نہیں کیا بلکہ شیطانوں ہی نے کفر کیا ۔ یہی لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور اس چیز میں پڑ گئے ، جو بابل میں دو فرشتوں – ہاروت اور ماروت – پر اتاری گئی تھی ، حالانکہ یہ کسی کو سکھاتے نہیں تھےجب تک اس کو خبردار نہ کردیں کہ ہم تو بس آزمائش کیلئے ہیں تو تم کفر میں نہ پڑ جانا ۔ پس یہ لوگ ان سے وہ علم سیکھتے ، جس سے میاں اور اس کی بیوی میں جدائی ڈال سکیں ، حالانکہ یہ اس کے ذریعہ سے ، خدا کی مشیت کے بغیر ، کسی کو نقصان پہنچانے والے نہیں بن سکتے تھے اور یہ وہ چیز سیکھتے تھے ، جو ان کو نقصان پہنچائے ، نفع نہ پہنچائے ، حالانکہ ان کو پتا تھا کہ جس نے اس چیز کو اختیار کیا ، آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے ۔ کیا ہی بری ہے وہ چیز ، جس کے بدلے میں انہوں نے اپنی جانوں کو بیچا ۔ اے کاش! وہ اس کو سمجھتے ۔

By Hussain Najfi

اور ( یہ لوگ ) ان ( بے بنیاد ) چیزوں کی پیروی کرنے لگے جو شیاطین سلیمان کے عہد سلطنت میں پڑھ کر سنایا کرتے تھے ۔ حالانکہ سلیمان نے کبھی کفر نہیں کیا ۔ بلکہ ان شیطانوں نے کفر کیا جو لوگوں کو جادو کی تعلیم دیتے تھے ( نیز ) وہ اس چیز ( جادو ) کی پیروی کرنے لگے جو بابل کے مقام پر ہاروت و ماروت نامی دو فرشتوں پر اتاری گئی ۔ حالانکہ یہ دونوں فرشتے اس وقت تک کسی کو کچھ تعلیم نہیں دیتے تھے جب تک پہلے یہ نہیں کہتے تھے کہ ہم محض آزمائش ہیں ۔ لہٰذا ( اس علم کو غلط استعمال کرکے ) کافر نہ ہو جانا ( بایں ہمہ ) لوگ ان سے وہ کچھ سیکھتے تھے جس سے مرد اور اس کی بیوی میں جدائی ڈال دیں ۔ حالانکہ وہ اذنِ خدا کے بغیر کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے ۔ الغرض وہ لوگ ان سے وہ چیز سیکھتے تھے جو ان کو ضرر پہنچاتی تھی اور کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی تھی ۔ اور وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ جو شخص ( دین کے بدلے ) ان چیزوں کو خریدے گا ۔ اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے اور کس قدر برا ( معاوضہ ) ہے جس پر انہوں نے اپنی جانوں کا سودا کیا ۔ کاش انہیں اس کا علم ہوتا ۔

By Moudoodi

اور لگے ان چیزوں کی پیروی کرنے ، جو شیاطین سلیمان علیہ السلام کی سلطنت کا نام لے کر پیش کیا کرتے تھے104 ، حالانکہ سلیمان علیہ السلام نے کبھی کفر نہیں کیا ، کفر کے مرتکب تو وہ شیا طین تھے جو لوگوں کو جادوگری کی تعلیم دیتے تھے ۔ اور پیچھے پڑے اس چیز کے جو بابل میں دو فرشتوں ، ھاروت و ماروت پر نازل کی گئی تھی ، حالانکہ وہ ﴿فرشتے﴾ جب بھی کسی کو اس کی تعلیم دیتے تھے ، تو پہلے صاف طور پر متنبہ کر دیا کرتے تھے کہ’’ دیکھ ، ہم محض ایک آزمائش ہیں ، تو کفر میں مبتلا نہ ہو‘‘105 پھر بھی یہ لوگ ان سے وہ چیز سیکھتے تھے جس سے شوہر اور بیوی میں جدائی ڈال دیں106 ۔ ظاہر تھا کہ اذنِ الٰہی کہ بغیر وہ اس ذریعے سے کسی کو بھی ضرر نہ پہنچا سکتے تھے ، مگر اس کے با وجود وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو خود ان کے لیے نفع بخش نہیں ، بلکہ نقصان دہ تھی اور انھیں خوب معلوم تھا کہ جو اس چیز کا خریدار بنا ، اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔ کتنی بری متاع تھی جس کے بدلہ انھوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا ، کاش انھیں معلوم ہوتا!

By Mufti Naeem

اور ان لوگوں نے اس ( جادو ) کی پیروی کی جو شیاطین ( حضرت ) سلیمان ( علیہ السلام ) کی ( زمانۂ ) حکومت میں پڑھتے تھے ، حالانکہ ( حضرت ) سلیمان ( علیہ السلام ) نے کفر نہیں کیااور لیکن ( ایسا ) شیاطین نے ( جو ) لوگوں کو جادو سکھاتے تھے کفر ( اختیار ) کیا اور جو کچھ ( مقام ) بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتارا گیا ( انہوں نے اُس کی بھی پیروی کی ) حالانکہ وہ دونوں اس وقت تک کسی کو نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ ( نہ ) کہہ دیتے؟ ہم تو بس آزمائش ( کے لیے آئے ) ہیں پس تو کفر ( اختیار ) نہ کر ، پس یہ لوگ ان دونوں سے وہ ( جادو ) سیکھا کرتے تھے جس کے ذریعے وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی کردیتے ، حالانکہ اس کے ذریعے اﷲ ( تعالیٰ ) کی اجازت ( حکم ) کے بغیر وہ کسی کو نقصان نہیں دے سکتے تھے ، اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انہیں نقصان دینے والی تھی اور انہیں نفع دینے والی نہیں تھی ، اور البتہ تحقیق انہیں معلوم تھا کہ جس نے اس ( جادو ) کو ترجیح دی اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور البتہ بہت بُری چیز تھی جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا تھا کاش وہ جانتے ہوتے ۔

By Mufti Taqi Usmani

اور یہ ( بنی اسرائیل ) ان ( منتروں ) کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان ( علیہ السلام ) کی سلطنت کے زمانے میں شیاطین پڑھا کرتے تھے ۔ اور سلیمان ( علیہ السلام ) نے کوئی کفر نہیں کیا تھا ، البہ شیاطین لوگوں کو جادو کی تعلیم دے کر کفر کا ارتکاب کرتے تھے ۔ ( ٦٦ ) نیز ( یہ بنی اسرائیل ) اس چیز کے پیچھے لگ گئے جو شہر بابل میں ہاروت اور ماروت نامی دو فرشتوں پر نازل کی گئی تھی ۔ ( ٦٧ ) یہ دو فرشتے کسی کو اس وقت تک کوئی تعلیم نہیں دیتے تھے جب تک اس سے یہ نہ کہہ دیں گے کہ : ہم محض آزمائش کے لیے ( بھیجے گئے ) ہیں ، لہذا تم ( جادو کے پیچھے لگ کر ) کفر اختیار نہ کرنا ۔ پھر بھی یہ لوگ ان سے وہ چیزیں سیکھتے تھے جس کے ذریعے مرد اور اس کی بیوی میں جدائی پیدا کردیں ۔ ( ویسے یہ واضح رہے کہ ) وہ اس کے ذریعے کسی کو اللہ کی مشیت کے بغیر کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے ۔ ( ٦٨ ) ( مگر ) وہ ایسی باتیں سیکھتے تھے جو ان کے لیے نقصان دہ تھیں اور فائدہ مند نہ تھیں ۔ اور وہ یہ بھی خوب جانتے تھے کہ جو شخص ان چیزوں کا خریدار بنے گا ، آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا ۔ اور حقیقت یہ ہے کہ وہ چیز بہت بری تھی جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانیں بیچ ڈالیں ۔ کاش کہ ان کو ( اس بات کا حقیقی ) علم ہوتا ۔ ( ٦٩ )

By Noor ul Amin

اوران جنتروں منتروں کے پیچھے لگ گئےجو حضرت سلیمان کے دورحکومت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے حضرت سلیمان نے ایساکفر کبھی نہیں کیا بلکہ کفرتووہ شیطان کرتے تھے جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اس کے علاوہ ( یہ یہوداس جادو کے بھی پیچھے لگ گئے ) جوبابل میں ہاروت وماروت دوفرشتوں پر اتاراگیاتھایہ فرشتے کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم توتمہارے لئے ( اللہ کی طرف سے ) آزمائش ہیں سو توکافرنہ بن پھر بھی یہ لوگ ان سے ایسی باتیں سیکھتے ( یعنی کہ کسی دوسرے پر جادوکرنا ) جن سے وہ مرداوران کی بیوی میں جدائی ڈال سکیں حالانکہ وہ اللہ کے حکم کے بغیرکسی کو بھی نقصان نہ پہنچاسکتے تھے اور باتیں بھی ایسی سیکھتےجو ان کو دکھ ہی دیں فائدہ نہ دیں اور وہ یہ بات بھی خوب جانتے تھے کہ جو ایسی باتوں کاخریداربنااس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں کتنی بری چیزتھی جسے انھوں نے اپنی جانوں کے عوض خریدا کاش وہ اس بات کو جانتے ہوتے

By Kanzul Eman

اور اس کے پیرو ہوئے جو شیطان پڑھا کرتے تھے سلطنت سلیمان کے زمانہ میں ( ف۱۷۸ ) اور سلیمان نے کفر نہ کیا ( ف۱۷۹ ) ہاں شیطان کافر ہوئے ( ف۱۸۰ ) لوگوں کو جادو سکھاتے ہیں اور وہ ( جادو ) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت و ماروت پر اترا اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو نری آزمائش ہیں تو اپنا ایمان نہ کھو ( ف۱۸۱ ) تو ان سے سیکھتے وہ جس سے جدائی ڈالیں مرد اور اس کی عورت میں اور اس سے ضرر نہیں پہنچا سکتے کسی کو مگر خدا کے حکم سے ( ف۱۸۲ ) اور وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان دے گا نفع نہ دے گا اور بیشک ضرور انہیں معلوم ہے کہ جس نے یہ سودا لیا آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں اور بیشک کیا بری چیز ہے وہ جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانیں بیچیں کسی طرح انہیں علم ہوتا ۔ ( ف۱۸۳ )

By Tahir ul Qadri

اور وہ ( یہود تو ) اس چیز ( یعنی جادو ) کے پیچھے ( بھی ) لگ گئے تھے جو سلیمان ( علیہ السلام ) کے عہدِ حکومت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے حالانکہ سلیمان ( علیہ السلام ) نے ( کوئی ) کفر نہیں کیا بلکہ کفر تو شیطانوں نے کیا جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور اس ( جادو کے علم ) کے پیچھے ( بھی ) لگ گئے جو شہر بابل میں ہاروت اور ماروت ( نامی ) دو فرشتوں پر اتارا گیا تھا ، وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے تھے یہاں تک کہ کہہ دیتے کہ ہم تو محض آزمائش ( کے لئے ) ہیں سو تم ( اس پر اعتقاد رکھ کر ) کافر نہ بنو ، اس کے باوجود وہ ( یہودی ) ان دونوں سے ایسا ( منتر ) سیکھتے تھے جس کے ذریعے شوہر اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے ، حالانکہ وہ اس کے ذریعے کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے مگر اللہ ہی کے حکم سے اور یہ لوگ وہی چیزیں سیکھتے ہیں جو ان کے لئے ضرر رساں ہیں اور انہیں نفع نہیں پہنچاتیں اور انہیں ( یہ بھی ) یقینا معلوم تھا کہ جو کوئی اس ( کفر یا جادو ٹونے ) کا خریدار بنا اس کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ( ہوگا ) ، اور وہ بہت ہی بری چیز ہے جس کے بدلے میں انہوں نے اپنی جانوں ( کی حقیقی بہتری یعنی اُخروی فلاح ) کو بیچ ڈالا ، کاش! وہ اس ( سودے کی حقیقت ) کو جانتے