और जब इब्राहीम (अलै॰) ने कहाः ऐ मेरे रब! इस शहर को अमन का शहर बना दे, और इसके बाशिंदों को जो उनमें से अल्लाह और आख़िरत के दिन पर ईमान रखें फ़लों की रोज़ी अता फ़रमा, अल्लाह ने कहाः जो इनकार करेगा मैं उसको भी थोड़े दिनों का फ़ायदा दूंगा, फिर उसको आग के अज़ाब की तरफ़ धकेल दूंगा, और वह बहुत बुरा ठिकाना है।
اورجب ابراہیم نے کہا: ’’اے میرے رب!اس شہرکوامن والابنا دے اوراس کے باشندوں کوپھلوں میں سے رزق عطافرماجوان میں سے اﷲ تعالیٰ اور یومِ آخرت پرایمان لائے، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اورجس نے کفرکیاتومیں اُسے بھی تھوڑا فائدہ دوں گا،پھراسے آگ کے عذاب کی طرف بے بس کردوں گااوروہ بدترین لوٹنے کی جگہ ہے‘‘
اور ( یاد کرو ) جبکہ ابراہیم نے دعا کی کہ اے ربّ! اس سرزمین کو امن کی سرزمین بنا اور اس کے باشندوں کو ، جو ان میں سے اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان لائیں ، پھلوں کی روزی عطا فرما ۔ فرمایا: جو کفر کریں گے ، انہیں بھی کچھ دن بہرہ مند ہونے کی مہلت دوں گا ، پھر میں ان کو دوزخ کےعذاب کی طرف دھکیلوں گا اور وہ بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے ۔
اور ( وہ وقت یاد کرو ) جب ابراہیم ( ع ) نے کہا ( دعا کی ) اے میرے پروردگار اس شہر ( مکہ ) کو امن والا شہر بنا ۔ اور اس کے رہنے والوں میں سے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائیں انہیں ہر قسم کے پھلوں سے روزی عطا فرما ۔ ارشاد ہوا: اور جو کفر اختیار کرے گا اس کو بھی چند روزہ ( زندگی میں ) فائدہ اٹھانے دوں گا ۔ اور پھر اسے کشاں کشاں دوزخ کے عذاب کی طرف لے جاؤں گا ۔ اور وہ کیسا برا ٹھکانا ہے ۔
اور یہ کہ ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی : ’’ اے میرے رب ، اس شہر کو امن کا شہر بنا دے اور اس کے باشندوں میں سے جو اللہ اور آخرت کو مانیں ، انھیں ہر قسم کے پھلوں کا رزق دے‘‘ ۔ جواب میں اس کے رب نے فرمایا ’’اور جو نہ مانے گا ، دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان تو میں اسے بھی دوں گا ، 127 مگر آخر کار اسے عذاب جہنم کی طرف گھسیٹوں گا ، اور وہ بد ترین ٹھکانا ہے‘‘ ۔
اور ( وہ وقت بھی یاد کرو ) جب ابراہیم نے کہا تھا کہ : اے میرے پروردگار ! اس کو ایک پر امن شہر بنا دیجیے اور اس کے باشندوں میں سے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لائیں انہیں قسم قسم کے پھلوں سے رزق عطا فرمایے ۔ اللہ نے کہا : اور جو کفر اختیار کرے گا اس کو بھی میں کچھ عرصے کے لیے لطف اٹھانے کا موقع دوں گا ، ( مگر ) پھر اسے دوزخ کے عذاب کی طرف کھینچ لے جاؤں گا ۔ اور وہ بدترین ٹھکانا ہے ۔
اور جب ابراہیم نے دعاکی کہ : ’’اے میرے رب!اس جگہ کو امن کاشہربنا دے اور اس کے رہنے والوں میں سےجو کوئی اللہ پر اور روزآخرت پر ایمان لائیں انہیں پھل عطافرما‘‘فرمایا:جوکفرکرے گااسے تھوڑا فائدہ دونگا ، پھرعذاب جہنم میں دھکیلوں گا ، اور وہ براٹھکانہ ہے ‘‘
اور جب عرض کی ابراہیم نے کہ اے میرے رب اس شہر کو امان والا کردے اور اس کے رہنے والوں کو طرح طرح کے پھلوں سے روزی دے جو ان میں سے اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائیں ( ف۲۳۰ ) فرمایا اور جو کافر ہوا تھوڑا برتنے کو اسے بھی دوں گا پھر اسے عذاب دوزخ کی طرف مجبور کردوں گا اور بہت بری جگہ ہے پلٹنے کی ۔
اور جب ابراہیم ( علیہ السلام ) نے عرض کیا: اے میرے رب! اسے امن والا شہر بنا دے اور اس کے باشندوں کو طرح طرح کے پھلوں سے نواز ( یعنی ) ان لوگوں کو جو ان میں سے اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لائے ، ( اللہ نے ) فرمایا: اور جو کوئی کفر کرے گا اس کو بھی زندگی کی تھوڑی مدت ( کے لئے ) فائدہ پہنچاؤں گا پھر اسے ( اس کے کفر کے باعث ) دوزخ کے عذاب کی طرف ( جانے پر ) مجبور کر دوں گا اور وہ بہت بری جگہ ہے