Blog
Books
Search Quran
By Moulana Palanpuri

अलबत्ता जिसको वसीयत करने वाले के मुतअल्लिक़ यह अंदेशा हो कि उसने जानिबदारी या गुनाह किया है और वह आपस में सुलह करा दे तो उस पर कोई गुनाह नहीं; अल्लाह माफ़ करने वाला, रहम करने वाला है।

By Fateh Muhammad Jalandhari

By Abdul Salam Botvi

پھرجوکوئی وصیّت کرنے والے سے کسی قسم کی طرف داری یاگناہ سے ڈرے، پس وہ اُن کے درمیان اصلاح کردے تو اس پرکوئی گناہ نہیں،یقینااﷲ تعالیٰ بے حدبخشنے والا،نہایت رحم والاہے۔

By Amin Ahsan Islahi

جس کو کسی وصیت کرنے والے کی طرف سے کسی بے جا جانب داری یا حق تلفی لا اندیشہ ہو اور وہ آپر میں صلح کرادے تو اس میں کوئی گناہ نہیں ۔ بیشک اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔

By Hussain Najfi

اب جو شخص کسی وصیت کرنے والے کی طرف سے کسی ( وارث ) کی حق تلفی یا گناہ کا خوف محسوس کرے اور ان ( ورثہ ) کے درمیان اصلاح ( سمجھوتہ ) کرا دے ، تو اس پر ( اس ردوبدل کرنے کا ) کوئی گناہ نہیں ہے ۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے ۔

By Moudoodi

البتہ جس کو یہ اندیشہ ہو کہ وصیت کرنے والے نے نادانستہ یا قصداً حق تلفی کی ہے ، اور پھر معاملے سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان وہ اصلاح کرے ، تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے ، اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔ ؏۲۲

By Mufti Naeem

پس جس شخص کو وصیت کرنے والے کی طرف سے کسی کی ناجائز طرف داری یا گناہ کا خوف ہو تو وہ ان لوگوں ( وصیت کرنے والا اور اس کے رشے دار جن کے لیے وصیت کی جارہی ہے ) کے درمیان صلح کرا دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ، بے شک اﷲ ( تعالیٰ ) بہت بخشنے والے بڑے رحم والے ہیں ۔

By Mufti Taqi Usmani

ہاں اگر کسی شخص کو یہ اندیشہ ہو کہ کوئی وصیت کرنے والا بے جا طرف داری یا گناہ کا ارتکاب کر رہا ہے ، اور وہ متعلقہ آدمیوں کے درمیان صلح کرا دوے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ( ١١٤ ) بیشک اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا ، بڑا مہربان ہے ۔

By Noor ul Amin

اگر کسی کو وصیت کرنے والے کی طرف سے نا دانستہ یادانستہ طرفداری کاخطرہ ہو اور وہ وارثوں میں صلح کرادے تواس پر گناہ نہیں بیشک اللہ بڑابخشنے والانہایت رحم والا ہے

By Kanzul Eman

پھر جسے اندیشہ ہوا کہ وصیت کرنے والے نے کچھ بے انصافی یا گناہ کیا تو اس نے ان میں صلح کرادی اس پر کچھ گناہ نہیں ( ف۳۲۳ ) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

By Tahir ul Qadri

پس اگر کسی شخص کو وصیّت کرنے والے سے ( کسی کی ) طرف داری یا ( کسی کے حق میں ) زیادتی کا اندیشہ ہو پھر وہ ان کے درمیان صلح کرادے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ، بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے