वे तुमसे (हर महीने के) चाँद के बारे में पूछते हैं, कह दो कि वह औक़ात मालूम करने का ज़रिया है लोगों के लिए और हज के लिए, और नेकी यह नहीं कि तुम घरों में उनके पिछले हिस्से से आओ; बल्कि नेकी यह है कि आदमी परहेज़गारी करे, और घरों में उनके दरवाज़ों से आओ, और अल्लाह से डरो; ताकि तुम कामयाब हो।
وہ آپ سے نئے چاندوں کے بارے میں پوچھتے ہیں،آپ کہہ دیں وہ لوگوں کے لیے اورحج کے لئے وقت معلوم کرنے کے ذریعے ہیں اورنیکی یہ نہیں کہ تم گھروں میں ان کے پیچھے سے آؤبلکہ نیکی اس کی ہے جوڈرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤاوراﷲ تعالیٰ سے ڈرجاؤتاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔
وہ تم سے محترم مہینوں کے متعلق سوال کرتے ہیں ۔ کہہ دو: یہ لوگوں کے فوائد اور حج کے اوقات ہیں اور تقویٰ یہ نہیں کہ تم گھروں میں ان کے پچھواڑوں سے داخل ہو ، بلکہ تقویٰ ان کا ( تقویٰ ) ہے ، جو حدودِ الہٰی کا احترام ملحوظ رکھیں ۔ گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل ہو اور اللہ سے ڈرتے رہو ، تاکہ تم فلاح پاؤ ۔
۔ ( اے رسول ( ص ) ) لوگ آپ سے نئے چاندوں کے بارے میں پوچھتے ہیں ( کہ وہ گھٹے بڑھتے کیوں ہیں؟ ) کہہ دیجئے کہ یہ لوگوں کے ( دنیوی معاملات ) کی تاریخیں اور حج کے لئے اوقات مقرر کرنے کا ذریعہ ہیں اور یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے کہ تم گھروں میں پچھواڑے کی طرف سے ( پھاند کر ) آؤ ۔ بلکہ نیکی تو یہ ہے کہ ( آدمی غلط کاری سے ) پرہیزگاری اختیار کرے ۔ اور گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل ہوا کرو ۔ اور خدا سے ڈرو ( اس کے قہر و غضب سے بچو ) تاکہ تم فلاح پاؤ ۔
ا لوگ تم سے چاند کی گھٹتی بڑھتی صورتوں کے متعلق پوچھتے ہیں ۔ کہو : یہ لوگوں کے لیے تاریخوں کی تعیین کی اور حج کی علامتیں ہیں ۔ 198 نیز ان سے کہو : یہ کوئی نیکی کا کام نہیں ہے کہ تم اپنے گھروں میں پیچھے کی طرف سے داخل ہوتے ہو ۔ نیکی تو اصل میں یہ ہے کہ آدمی اللہ کی ناراضی سے بچے ۔ لہٰذا تم اپنے گھروں میں دروازے ہی سے آیا کرو ۔ البتہ اللہ سے ڈرتے رہو ۔ شاید کہ تمھیں فلاح نصیب ہو جائے ۔ 199
۔ ( اے محبوب ﷺ ) یہ لوگ آپ سے نئے مہینوں کے چاند کے بارے میں پوچھتے ہیں ، آپ ( ﷺ ) فرمادیجیے: یہ لوگوں کے لیے ( عام ) معاملات اور حج کے اوقات مقرر کرنے کا ذریعہ ہیں ، اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں میں ان کے پچھلے حصے سے داخل ہو اور لیکن نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص تقویٰ اختیار کرلے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو اور اﷲ ( تعالیٰ ) سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاجاؤ ۔
لوگ آپ سے نئے مہینوں کے چاند کے بارے میں پوچھتے ہیں ، آپ انہیں بتا دیجیئے کہ یہ لوگوں ( کے مختلف معاملات کے ) اور حج کے اوقات متعین کرنے کے لیے ہیں ۔ اور یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے داخل ہو ( ١٢٠ ) بلکہ نیکی یہ ہے کہ انسان تقوی اختیار کرے ، اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل ہوا کرو ، اور اللہ سے ڈرتے رہو ، تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو ۔
لوگ آپ سے نئے چاندوں ( اشکال قمر ) کے متعلق پوچھتے ہیں ، آپ ان سے کہیے کہ یہ لوگوں کے اوقات اور حج کے لئے ہیں نیزیہ کوئی نیکی کی بات نہیں کہ تم گھروں میں پیچھے کی طرف سے آئو بلکہ نیکی یہ ہے کہ انسان تقویٰ اختیارکرے لہٰذاتم گھروں میں ان کے دروازوں سے ہی آیا کرواوراللہ ہی سے ڈرتے رہواس طرح شایدتم فلاح پاسکو
تم سے نئے چاند کو پوچھتے ہیں ( ف۳٤٤ ) تم فرمادو وہ وقت کی علامتیں ہیں لوگوں اور حج کے لئے ( ف۳٤۵ ) اور یہ کچھ بھلائی نہیں کہ ( ف۳٤٦ ) گھروں میں پچھیت ( پچھلی دیوار ) توڑ کر آؤ ہاں بھلائی تو پرہیزگاری ہے ، اور گھروں میں دروازوں سے آؤ ( ف۳٤۷ ) اور اللہ سے ڈرتے رہو اس امید پر کہ فلاح پاؤ
۔ ( اے حبیب! ) لوگ آپ سے نئے چاندوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں ، فرما دیں: یہ لوگوں کے لئے اور ماہِ حج ( کے تعیّن ) کے لئے وقت کی علامتیں ہیں ، اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم ( حالتِ احرام میں ) گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے آؤ بلکہ نیکی تو ( ایسی الٹی رسموں کی بجائے ) پرہیزگاری اختیار کرنا ہے ، اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو ، اور اﷲ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ