वह ज़ात जिसने ज़मीन को तुम्हारे लिए बिछौना बनाया और आसमान को छत बनाया, और उतारा आसमान से पानी और उस से पैदा किए फल तुम्हारी ग़िज़ा के लिए, पस तुम किसी को अल्लाह के बराबर न ठहराओ हालाँकि तुम जानते हो।
وہ ذات جس نے تمہارے لیے زمین کوفرش اورآسمان کو چھت بنایااورآسمان سے پانی نازل کیا،پھراس سے تمہارے رزق کے لئے کئی طرح کے پھل پیداکیے،چنانچہ جب تم یہ جانتے ہوتواﷲ تعالیٰ کاکوئی شریک نہ بناؤ۔
( اس کی بندگی ) جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور اتارا آسمان سے پانی اور اس سے پیدا کیے پھل تمہاری روزی کیلئے ۔ تو تم اللہ کے ہم سر نہ ٹھہرائو ، درآنحالیکہ تم جانتے ہو ۔
وہی ( پروردگار ) جس نے تمہارے لئے زمین کا فرش بچھایا اور آسمان کا شامیانہ لگایا ( اور اسے چھت بنایا ) اور آسمان ( بلندی ) سے پانی برسایا ۔ اس سے تمہاری روزی کے لئے کچھ پھل برآمد کئے سو جان بوجھ کر ( کسی کو ) اللہ کا ہمسر و شریک نہ بناؤ ۔
وہی تو ہے جس نے تمھارے لیے زمین کا فرش بچھایا ، آسمان کی چھت بنائی ، اوپر سے پانی برسایا اور اس کے ذریعے سے ہر طرح کی پیداوار نکال کر تمھارے لیے رزق بہم پہنچایا ۔ پس جب تم یہ جانتے ہو تو دوسروں کو اللہ کا مد مقابل نہ ٹھہراؤ ۔
جس نے زمین کو تمہارے لیے بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اُتارا پھر اس کے ذریعے پھلوں سے تمہارے لیے روزی نکالی ، پس اللہ ( تعالیٰ ) کے لیے مقابل ( معبود ) نہ ٹھہراؤ حالانکہ تمہیں معلوم ( بھی ) ہے ۔
۔ ( وہ پروردگار ) جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا بنایا ، اور آسمان کو چھت اور آسمان سے پانی برسایا ، پھر اس کے ذریعے تمہارے رزق کے طور پر پھل نکالے ، لہذا اللہ کے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ جبکہ تم ( یہ سب باتیں ) جانتے ہو ( ١٨ )
( اللہ ) جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اُتارکراس سے پھل پیداکر کے تمہیں روزی دی ، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقررنہ کرو
جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا اور آسمان کو عمارت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا ( ف۳۵ ) تو اس سے کچھ پھل نکالے تمہارے کھانے کو ۔ تو اللہ کے لئے جان بوجھ کر برابر والے نہ ٹھہراؤ ( ف۳٦ )
جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو عمارت بنایا اور آسمانوں کی طرف سے پانی برسایا پھر اس کے ذریعے تمہارے کھانے کے لئے ( انواع و اقسام کے ) پھل پیدا کئے ، پس تم اللہ کے لئے شریک نہ ٹھہراؤ حالانکہ تم ( حقیقتِ حال ) جانتے ہو