और तुम में से जो लोग वफ़ात पा जाएं और बीवियाँ छोड़ रहे हों, वे अपनी बीवियों के बारे में वसीयत कर दें कि एक साल तक उनको ख़र्च दिया जाए उन्हें घर से निकाले बग़ैर, फिर अगर वे ख़ुद से छोड़ दें तो उस बारे में जो कुछ वे अपनी ज़ात के मामले में दस्तूर के मुताबिक़ करें उसका तुम पर कोई इल्ज़ाम नहीं, और अल्लाह ज़बरदस्त है, हिकमत वाला है।
اورتم میں سے جولوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑجائیں(ان پرلازم ہے )وہ اپنی بیویوں کے لیے ایک سال تک سامان دینے اور نہ (انہیں)نکالنے کی وصیت کریں،پھراگروہ نکل جائیں توتم پرکوئی گناہ نہیں جوکچھ وہ اپنے بارے میں معروف طریقے سے کریں اور اﷲ تعالیٰ سب پرغالب ،کمال حکمت والا ہے۔
اور جو تم میں سے وفات پائیں اور بیویاں چھوڑ رہے ہوں ، وہ اپنی بیویوں کیلئے سال بھر کے نان نفقے کی ، گھر سے نکالے بغیر ، وصیت کر جائیں ۔ اگر وہ ( خود ) گھر چھوڑیں تو جو کچھ وہ اپنے باب میں ، دستور کے مطابق ، کریں اس کا تم پر کوئی الزام نہیں ۔ اللہ غالب اور حکمت والا ہے ۔
اور جو تم میں سے اپنی بیویاں چھوڑ کر دنیا سے جا رہے ہوں تو ان کو اپنی بیویوں کے حق میں وصیت کرنا چاہیے کہ ان کو سال بھر تک نان و نفقہ ( خرچہ ) دیا جاتا رہے اور گھر سے بھی نہ نکالا جائے ۔ ہاں اگر وہ خود نکل جائیں تو اور بات ہے اور اپنے بارے میں جو مناسب فیصلہ کریں اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے اور خدا زبردست اور حکمت والا ہے ۔
تم میں 264 سے جو لوگ وفات پائیں اور پیچھے بیویاں چھوڑ رہے ہوں ، ان کو چاہیے کہ اپنی بیویوں کے حق میں یہ وصیّت کر جائیں کہ ایک سال تک ان کو نان و نفقہ دیا جائے اور وہ گھر سے نہ نکالی جائیں ۔ پھر اگر وہ خود نکل جائیں ، تو اپنی ذات کے معاملے میں معروف طریقے سے وہ جو کچھ بھی کریں ، اس کی کوئی ذمّہ داری تم پر نہیں ہے ، اللہ سب پر غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم و دانا ہے ۔
اور تم میں سے جو لوگ اس حال میں انتقال کرجائیں کہ ( پیچھے ) بیویاں چھوڑ جائیں ( ان پر ) اپنی بیویوں کے لیے وصیت کرنا ( واجب ہے اور مرحوم کے ورثا پر ) ( ان عورتوں کو ) نکالے بغیر ایک سال کا خرچہ ( واجب ہے ) پس اگر وہ ( خود ) نکل جائیں تو جو کچھ وہ اپنی جانوں کے بارے میں دستور کے مطابق ( فیصلہ ) کریں تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور اﷲ ( تعالیٰ ) بہت غلبے والے بڑے حکمت والے ہیں
اور تم میں سے جو لوگ وفات پاجائیں اور اپنے پیچھے بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ اپنی بیویوں کے حق میں یہ وصیت کر جایا کریں کہ ایک سال تک وہ ( ترکے سے نفقہ وصول کرنے کا ) فائدہ اٹھائیں گی اور ان کو ( شوہر کے گھر سے ) نکالا نہیں جائے گا ( ١٦١ ) ہاں اگر وہ خود نکل جائیں تو اپنے حق میں قاعدے کے مطابق وہ جو کچھ بھی کریں اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا ۔ اور اللہ صاحب اقتدار بھی ہے ، صاحب حکمت بھی ۔
تم میں سےجو لوگ فوت ہو جائیں اور ان کی بیویاں موجودہوں تووہ اپنی بیویوں ( بیوائوں ) کے حق میں وصیت کر جائیں کہ سال بھرا نہیں نان ونفقہ دیا جائے اور گھر سے نکالانہ جائے لیکن تم پر کوئی مواخذہ نہیں اگران کے ذہن میں اپنے لئے کوئی اچھی تجویز ہو اور وہ ازخودگھرسے چلی جائیں تواللہ صاحب اقتدارحکمت والا ہے
اور جو تم میں مریں اور بیبیاں چھوڑ جائیں ، وہ اپنی عورتوں کے لئے وصیت کرجائیں ( ف٤۸۸ ) سال بھر تک نان نفقہ دینے کی بے نکالے ( ف٤۸۹ ) پھر اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر اس کا مؤاخذہ نہیں جو انہوں نے اپنے معاملہ میں مناسب طور پر کیا ، اور اللہ غالب حکمت والا ہے ،
اور تم میں سے جو لوگ فوت ہوں اور ( اپنی ) بیویاں چھوڑ جائیں ان پر لازم ہے کہ ( مرنے سے پہلے ) اپنی بیویوں کے لئے انہیں ایک سال تک کا خرچہ دینے ( اور ) اپنے گھروں سے نہ نکالے جانے کی وصیّت کر جائیں ، پھر اگر وہ خود ( اپنی مرضی سی ) نکل جائیں تو دستور کے مطابق جو کچھ بھی وہ اپنے حق میں کریں تم پر اس معاملے میں کوئی گناہ نہیں ، اور اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے