कि उस को सन्दूक में रख दे; फिर उसे दरिया में डाल दे; फिर दरिया उसे तट पर डाल दे कि उसे मेरा शत्रु और उस का शत्रु उठा ले। मैंने अपनी ओर से तुझ पर अपना प्रेम डाला। (ताकि तू सुरक्षित रहे) और ताकि मेरी आँख के सामने तेरा पालन-पोषण हो
یہ کہ تو اسے صندوق میں ڈال ،پھراس کودریامیں پھینک دو،پھرلازم ہے کہ دریااس کو کنارے پر ڈال دے اوراسے ایک شخص اُٹھالے گاجومیرابھی دشمن ہے اوراس کابھی دشمن ہے اور میں نے اپنی طرف سے تم پرایک محبت ڈال دی اور تاکہ تم میرے سامنے پرورش کیے جاؤ۔
کہ اس کو صندوق میں رکھ دو ، پھر اس کو دریا میں ڈال دو ۔ پس یوں ہو کہ دریا اس کو کنارے پر ڈال دے کہ اس کو اٹھالے وہ جو میرا بھی دشمن ہے اور اس کا بھی دشمن ہے اور میں نے تم پر اپنی محبت کا پرتو ڈال دیا اور تاکہ تمہاری پرورش میری نگرانی میں ہو ۔
کہ اس ( موسیٰ ) کو صندوق میں رکھ اور پھر صندوق کو دریا میں ڈال دے پھر دریا اسے کنارہ پر پھینک دے گا ( اور ) اسے وہ شخص ( فرعون ) اٹھائے گا جو میرا بھی دشمن ہے اور اس ( موسیٰ ) کا بھی دشمن ہے میں نے تم پر اپنی محبت کا اثر ڈال دیا ۔ ( جو دیکھتا وہ پیار کرتا ) اور اس لئے کہ تم میری خاص نگرانی میں پرورش پائے ۔
ایسا اشارہ جو وحی کے ذریعہ سے ہی کیا جاتا ہے کہ اس بچے کو صندوق میں رکھ دے اور صندوق کو دریا میں چھوڑ دے ۔ دریا اسے ساحل پر پھینک دے گا اور اسے میرا دشمن اور اس بچے کا دشمن اٹھا لے گا ۔ میں نے اپنی طرف سے تجھ پر محبت طاری کر دی اور ایسا انتظام کیا کہ تو میری نگرانی میں پالا جائے ۔
۔ ( وہ یہ ) کہ اس ( موسیٰ علیہ السلام ) کو ایک صندوق میں رکھدے ، پھر اس کو ( مع صندوق کے ) دریا میں ڈال دے ، پس دریا اس کو کنارے پر ڈال دے گا ، ( آخر کار ) اسے میرا اور اس کا دشمن اُٹھالے گا اور ( اے موسیٰ ) میں نے آپ پر اپنی طرف سے محبت ڈال دی تھی اور تاکہ آپ میری نگرانی میں پرورش پائیں ۔
کہ اس ( بچے ) کو صندوق میں رکھو ، پھر اس صندوق کو دریا میں ڈال دو ۔ ( ١٢ ) پھر دریا کو چھوڑ دو کہ وہ اسے ساحل کے پاس لاکر ڈال دے ، جس کے نتیجے میں ایک ایسا شخص اس ( بچے ) کو اٹھا لے گا جو میرا بھی دشمن ہوگا ، اور اس کا بھی دشمن ۔ ( ١٣ ) اور میں نے اپنی طرف سے تم پر ایک محبوبیت نازل کردی تھی ۔ ( ١٤ ) اور یہ سب اس لیے کیا تھا کہ تم میری نگرانی میں پرورش پاؤ ۔ ( ١٥ )
کہ اس بچے ( موسیٰ ) کو صندوق میں رکھوپھراس کو دریامیں ڈال دوپھردریا اس صندوق کو ساحل پر لا ڈالے گاجسے میرا اور موسیٰ کادشمن اٹھا لے گا ، پھر ( اے موسیٰ ) میں نے اپنی جانب سے آپ کے چہرے میں ( لوگوں کے لئے ) محبت پیداکردی اور میں نے چاہا کہ میری خاص نگرانی میں آپ کی پر ورش ہو
کہ اس بچے کو صندوق میں رکھ کر دریا میں ( ف۳۵ ) ڈال دے ، تو دریا اسے کنارے پر ڈالے کہ اسے وہ اٹھالے جو میرا دشمن اور اس کا دشمن ( ف۳٦ ) اور میں نے تجھ پر اپنی طرف کی محبت ڈالی ( ف۳۷ ) اور اس لیے کہ تو میری نگاہ کے سامنے تیار ہو ( ف۳۸ )
کہ تم اس ( موسٰی علیہ السلام ) کو صندوق میں رکھ دو پھر اس ( صندوق ) کو دریا میں ڈال دو پھر دریا اسے کنارے کے ساتھ آلگائے گا ، اسے میرا دشمن اور اس کا دشمن اٹھا لے گا ، اور میں نے تجھ پر اپنی جناب سے ( خاص ) محبت کا پرتَو ڈال دیا ہے ( یعنی تیری صورت کو اس قدر پیاری اور من موہنی بنا دیا ہے کہ جو تجھے دیکھے گا فریفتہ ہو جائے گا ) ، اور ( یہ اس لئے کیا ) تاکہ تمہاری پرورش میری آنکھوں کے سامنے کی جائے