याद कर जबकि तेरी बहन जाती और कहती थी, क्या मैं तुम्हें उस का पता बता दूँ जो इस का पालन-पोषण अपने ज़िम्मे ले ले? इस प्रकार हम ने फिर तुझे तेरी माँ के पास पहुँचा दिया, ताकि उस की आँख ठंड़ी हो और वह शोकाकुल न हो। और हम ने तुझे भली-भाँति परखा। फिर तू कई वर्ष मदयन के लोगों में ठहरा रहा। फिर ऐ मूसा! तू ख़ास समय पर आ गया है
جب تمہاری بہن چل رہی تھی،چنانچہ وہ کہنے لگی کہ کیا میں تمہاری راہ نمائی کروں جو اس کی اچھی طرح پرورش کرے گی؟پس ہم نے تمہیں تمہاری ماں کی طرف لوٹادیاتاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اوروہ غم نہ کرے اورتم نے ایک شخص کوقتل کردیاپھرہم نے اس غم سے تمہیں نجات دی اورہم نے تمہیں آزمایا،خوب آزمانا،پھرتم کئی سال مدین والوں میں رہے پھر تم اپنے مقررہ وقت پر آئے اے موسیٰ!
جبکہ تمہاری بہن جاتی اور کہتی تھی کہ کیا میں ایسے لوگوں کا پتا دوں ، جو اس بچے کی پرورش کریں؟ پس ہم نے تم کو تمہاری ماں کی طرف لوٹادیا کہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غم نہ کھائے ۔ اور تم نے ایک شخص کو قتل کردیا تو ہم نے تم کو غم سے نجات دی اور ہم نے تم کو خوب خوب پرکھا ۔ پھر تم کئی سال اہلِ مدین میں رہے ۔ پھر ایک خاص اندازہ کیے ہوئے وقت پر تم یہاں پہنچے ، اے موسیٰ!
اور وہ وقت یاد کرو جب تمہاری بہن چل رہی تھی اور ( فرعون کے اہل خانہ سے ) کہہ رہی تھی کہ کیا میں تم لوگوں کو ایسی ( دایہ ) بتاؤں جو اس کی پرورش کرے؟ اور اس طرح ہم نے تمہیں تمہاری ماں کی طرف لوٹا دیا تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی ہو اور رنجیدہ نہ ہو اور تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا تو ہم نے تمہیں اس غم سے نجات دی اور ہم نے تمہاری ہر طرح آزمائش کی ۔ پھر تم کئی برس تک مدین کے لوگوں میں رہے اور پھر اے موسیٰ! تم اپنے معین وقت پر ( یہاں ) آگئے ۔
یاد کر جب کہ تیری بہن چل رہی تھی ، پھر جا کر کہتی ہے ، ” میں تمہیں اس کا پتہ دوں جو اس بچے کی پرورش اچھی طرح کرے؟ ” اس طرح ہم نے تجھے پھر تیری ماں کے پاس پہنچا دیا تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی رہے اور وہ رنجیدہ نہ ہو ۔ اور ﴿یہ بھی یاد کر کہ﴾ تو نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا ، ہم نے تجھے اس پھندے سے نکالا اور تجھے مختلف آزمائشوں سے گزارا اور تو مدین کے لوگوں میں کئی سال ٹھہرا رہا ۔ پھر اب ٹھیک اپنے وقت پر تو آگیا ہے اے موسی ( علیہ السلام ) ۔
۔ ( یہ قصہ اس وقت کا ہے ) جب آپ ی بہن چلتی ہوئی ( فرعون کے ہاں ) گئی تھی پھر کہنے لگی کہ کیا میں تمہیں ایسے لوگوں کا پتا بتلاؤں جو اس کی ( اچھی طرح ) کفالت کریں پس ( اس طرح ) ہم نے آپ کو آپ کی والدہ کی طرف لوٹادیا ، تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ رنج نہ کرے اور آپ نے ایک شخص کو قتل کرڈالا تھا ، پس ہم نے آپ کو اس غم سے خلاصی دی اور ہم نے آپ کی ( متعدد بار ) آزمائش کی ، پس آپ مدین والوں میں کئی برس ٹھہرے رہے ، پھر اے موسیٰ ( علیہ السلام ) ایک خاص طے شدہ وقت پر آپ ( یہاں ) آئے ۔
اس وقت کا تصور کرو جب تمہاری بہن گھر سے چلتی ہے ، اور ( فرعون کے کارندوں سے ) یہ کہتی ہے کہ : کیا میں تمہیں اس ( عورت ) کا پتہ بتاؤں جو اس ( بچے ) کو پالے؟ ( ١٦ ) اس طرح ہم نے تمہیں تمہاری ماں کے پاس لوٹا دیا ، تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی رہے ، اور وہ غمگین نہ ہو ۔ اور تم نے ایک شخص کو مار ڈالا تھا ، ( ١٧ ) پھر ہم نے تمہیں اس گھٹن سے نجات دی ، اور تمہیں کئی آزمائشوں سے گذارا ۔ ( ١٨ ) پھر تم کئی سال مدین والوں میں رہے ، اس کے بعد اے موسیٰ ! تم ایک ایسے وقت پر یہاں آئے ہو جو پہلے سے مقدر تھا ۔
جب تمہاری بہن ( آپ کی خبرگیری کے لئے ساتھ ساتھ ) چل رہی تھی ، وہاں ( فرعون کے محل کے کنارے ) پہنچی اور ( فرعون کی بیوی آسیہ کو ) کہنے لگی کہ تمہیں اس کاپتادوں جو اس کی پر ورش کرسکے ، پھرہم نے تمہیں تمہاری ماں کی طرف لوٹادیاتاکہ وہ اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرلے اور غم نہ کرے نیز تم نے ایک آدمی کو قتل کیا تھاہم نے تجھے اس غم سے نجات دی پھرہم نے تمہیں مختلف آزمائشوں سے گزاراپھرتم کئی سال مدین والوں کے ہاں ٹھہرے پھراب تم اے موسیٰ!تقدیرکے مطابق ٹھیک وقت پر آگئے
تیری بہن چلی ( ف۳۹ ) پھر کہا کیا میں تمہیں وہ لوگ بتادوں جو اس بچہ کی پرورش کریں ( ف٤۰ ) تو ہم تجھے تیری ماں کے پاس پھیر لائے کہ اس کی آنکھ ( ف٤۱ ) ٹھنڈی ہو اور غم نہ کرے ( ف٤۲ ) اور تو نے ایک جان کو قتل کیا ( ف٤۳ ) تو ہم نے تجھے غم سے نجات دی اور تجھے خوب جانچ لیا ( ف٤٤ ) تو تو کئی برس مدین والوں میں رہا ( ف٤۵ ) پھر تو ایک ٹھہرائے وعدہ پر حاضر ہوا اے موسیٰ! ( ف٤٦ )
اور جب تمہاری بہن ( اجنبی بن کر ) چلتے چلتے ( فرعون کے گھر والوں سے ) کہنے لگی: کیا میں تمہیں کسی ( ایسی عورت ) کی نشاندہی کر دوں جو اس ( بچہ ) کی پرورش کر دے ، پھر ہم نے تم کو تمہاری والدہ کی طرف ( پرورش کے بہانے ) واپس لوٹا دیا تاکہ اس کی آنکھ بھی ٹھنڈی ہوتی رہے اور وہ رنجیدہ بھی نہ ہو ، اور تم نے ( قومِ فرعون کے ) ایک ( کافر ) شخص کو مار ڈالا تھا پھر ہم نے تمہیں ( اس ) غم سے ( بھی ) نجات بخشی اور ہم نے تمہیں بہت سی آزمائشوں سے گزار کر خوب جانچا ، پھر تم کئی سال اہلِ مدین میں ٹھہرے رہے پھر تم ( اللہ کے ) مقرر کردہ وقت پر ( یہاں ) آگئے اے موسٰی! ( اس وقت ان کی عمر ٹھیک چالیس برس ہوگئی تھی )