और जब वह मदयन के पानी पर पहुँचा तो उस ने उसपर पानी पिलाते लोगों को एक गिरोह पाया। और उन से हटकर एक ओर दो स्त्रियों को पाया, जो अपने जानवरों को रोक रही थीं। उस ने कहा, "तुम्हारा क्या मामला है?" उन्होंने कहा, "हम उस समय तक पानी नहीं पिला सकते, जब तक ये चरवाहे अपने जानवर निकाल न ले जाएँ, और हमारे बाप बहुत ही बूढ़े हैं।"
اور جب وہ مدین کے کنویں پرپہنچاتواُس پر لوگوں کے ایک گروہ کوپایا جوپانی پلا رہے تھے اور اُن سے الگ دوعورتوں کوپایاجواپنے (جانوروں کو)روک رہی تھیں موسیٰ نے کہا: ’’تم دونوں کاکیامعاملہ ہے؟‘‘انہوں نے کہا: ’’ہم پانی نہیں پلاتیں یہاں تک کہ چرواہے پلاکرواپس لے جائیں اورہمارے والدبہت بوڑھے ہیں۔‘‘
اور جب وہ مدین کے کنویں پر پہنچا تو اس نے اس پر لوگوں کی ایک بھیڑ دیکھی جو ( اپنے جانوروں کو ) پانی پلارہے تھے اور ان سے ورے دو عورتوں کو دیکھا ، جو اپنی بکریوں کو روکے کھڑی ہیں ۔ اس نے ان سے پوچھا: تمہارا کیا ماجرا ہے؟ انہوں نے کہا: ہم اس وقت تک پانی نہیں پلا سکتے ، جب تک چرواہے اپنی بکریاں ہٹا نہ لیں اور ہمارے باپ بہت بوڑھے ہیں ۔
اور جب وہ مدین کے پانی ( کنویں ) پر پہنچا تو وہاں لوگوں کا ایک مجمع پایا جو ( اپنے مویشیوں کو ) پانی پلا رہا ہے اور ان لوگوں سے الگ دو عورتوں کو پایا کہ وہ ( اپنے ریوڑ کو ) روکے ہوئے کھڑی ہیں ۔ موسیٰ نے کہا تمہارا کیا معاملہ ہے؟ ان دونوں نے کہا ہم اس وقت تک ( اپنے جانوروں کو ) پانی نہیں پلاتیں جب تک ( یہ ) چرواہے اپنے مویشیوں کو ( پانی پلا کر ) نہ لے جائیں اور ہمارے والد بہت بوڑھے ہیں ۔
اور جب وہ مدین کے کنوئیں پر پہنچا 33 تو اس نے دیکھا کہ بہت سے لوگ اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے ہیں اور ان سے الگ ایک طرف دو عورتیں اپنے جانوروں کو روک رہی ہیں ۔ موسی ( علیہ السلام ) نے ان عورتوں سے پوچھا ” تمہیں کیا پریشانی ہے؟ ” انہوں نے کہا ” ہم اپنے جانوروں کو پانی نہیں پلا سکتیں جب تک یہ چرواہے اپنے جانور نہ نکال لے جائیں ، اور ہمارے والد ایک بہت بوڑھے آدمی ہیں ۔ ”34
اور جب وہ مدین کے پانی ( گھاٹ ) پر پہنچے تو انہوں نے اس پر لوگوں کی ایک بھیڑ ( جماعت ) کو پایا جو ( اپنے جانورں کو ) پانی پلارہے ہیں اور ان لوگوں سے الگ ( ایک طرف ) دو عورتوں کو دیکھا کہ ( اپنے جانوروں کو ) روکے ہوئے ( کھڑی ) ہیں ، ( موسیٰ علیہ السلام نے ان سے ) فرمایا تم دونوں کا کیا معاملہ ہے؟ ان دونوں نے کہا کہ ہم ( اپنے جانوروں کو پانی ) نہیں پلاسکتیں یہاں تک کہ تمام چرواہے چلے جائیں ، اور ( مجبوری یہ ہے کہ ) ہمارے والد بہت بوڑھے ہیں
اور جب وہ مدین کے کنویں پر پہنچے تو دیکھا کہ اس پر ایسے لوگوں کا ایک مجمع ہے جو اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے ہیں ، اور دیکھا کہ ان سے پہلے دو عورتیں ہیں جو اپنے جانوروں کو روکے کھڑی ہیں ۔ موسیٰ نے ان سے کہا : تم کیا چاہتی ہو؟ ان دونوں نے کہا : ہم اپنے جانوروں کو اس وقت تک پانی نہیں پلا سکتیں جب تک سارے چرواہے پانی پلا کر نکل نہیں جاتے ، اور ہمارے والد بہت بوڑھے آدمی ہیں ۔ ( ١٢ )
پھر جب وہ مدین کے کنوئیں پر پہنچے تودیکھاکہ بہت سے لوگ ( اپنے جانوروں کو ) پانی پلا رہے ہیں اور ان سے ہٹ کرایک طرف دوعورتیں ( اپنی بکریوں کو ) روکے ہوئے کھڑی ہیں ، موسیٰ نے پوچھا تمہارا کیا معاملہ ہے؟کہنے لگیں :’’ہم اس وقت تک پانی نہیں پلا سکتیں جب تک چروا ہے اپنی بکریاں ہٹانہ لیں اور ہماراباپ بہت بوڑھا ہے‘‘
اور جب مدین کے پانی پر آیا ( ف۵۵ ) وہاں لوگوں کے ایک گروہ کو دیکھا کہ اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے ہیں ، اور ان سے اس طرف ( ف۵٦ ) دو عورتیں دیکھیں کہ اپنے جانوروں کو روک رہی ہیں ( ف۵۷ ) موسیٰ نے فرمایا تم دونوں کا کیا حال ہے ( ف۵۸ ) وہ بولیں ہم پانی نہیں پلاتے جب تک سب چرواہے پلاکر پھیر نہ لے جائیں ( ف۵۹ ) اور ہمارے باپ بہت بوڑھے ہیں ( ف٦۰ )
اور جب وہ مَدْيَنَْ کے پانی ( کے کنویں ) پر پہنچے تو انہوں نے اس پر لوگوں کا ایک ہجوم پایا جو ( اپنے جانوروں کو ) پانی پلا رہے تھے اور ان سے الگ ایک جانب دو عورتیں دیکھیں جو ( اپنی بکریوں کو ) روکے ہوئے تھیں ( موسٰی علیہ السلام نے ) فرمایا: تم دونوں اس حال میں کیوں ( کھڑی ) ہو؟ دونوں بولیں کہ ہم ( اپنی بکریوں کو ) پانی نہیں پلا سکتیں یہاں تک کہ چرواہے ( اپنے مویشیوں کو ) واپس لے جائیں ، اور ہمارے والد عمر رسیدہ بزرگ ہیں