फिर उन दोनों में से एक लजाती हुई उस के पास आई। उस ने कहा, "मेरे बाप आपको बुला रहे हैं, ताकि आप ने हमारे लिए (जानवरों को) जो पानी पिलाया है, उस का बदला आप को दें।" फिर जब वह उस के पास पहुँचा और उसे अपने सारे वृत्तान्त सुनाए तो उस ने कहा, "कुछ भय न करो। तुम ज़ालिम लोगों से छुटकारा पा गए हो।"
تواُن دونوں میں سے ایک انتہائی شرم وحیا کے ساتھ چل کر اُس کے پاس آئی ،اُس نے کہا: ’’یقیناًمیرے والد آپ کوبلاتے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے لیے جوپانی پلایااُس کاآپ کوبدلہ دیں۔‘‘تو جب وہ اُس کے پاس آیا اوراُس سے ساراحال بیان کیا،اُس نے کہا: ’’ڈرونہیں تم نے ظالم قوم سے نجات پائی ہے۔‘‘
پس ان میں سے ایک شرماتی ہوئی آئی ۔ کہا کہ میرے باپ آپ کو بلاتے ہیں کہ آپ نے ہماری خاطر جو پانی پلایا ، اس کا آپ کو صلہ دیں ۔ تو جب وہ اس کے پاس آیا اور اس کو سارا ماجرا سنایا ، اس نے کہا: اب اندیشہ نہ کرو ، تم نے ظالموں سے نجات پائی ۔
پس ان دو عورتوں مین سے ایک شرم و حیا کے ساتھ چلتی ہوئی اس کے پاس آئی ( اور ) کہا میرے والد تمہیں بلاتے ہیں تاکہ تمہیں اس کا معاوضہ دیں جو تم نے ہماری خاطر پانی پلایا تو جب موسیٰ اس کے پاس پہنچا اور اسے سارا اپنا قصہ سنایا تو اس ( بزرگ ) نے ( تسلی دیتے ہوئے ) کہا خوف نہ کر اب تم ظالم لوگوں سے نجات پا گئے ہو ۔
﴿کچھ دیر نہ گزری تھی کہ﴾ ان دونوں عورتوں میں سے ایک شرم و حیا کے ساتھ چلتی ہوئی اس کے پاس آئی 35 اور کہنے لگی ” میرے والد آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے لیے جانوروں کو پانی جو پلایا ہے اس کا اجر آپ کو دیں ۔ ” 36 موسی ( علیہ السلام ) جب اس کے پاس پہنچا اور اپنا سارا قصہ اسے سنایا تو اس نے کہا ” کچھ خوف نہ کرو ، اب تم ظالم لوگوں سے بچ نکلے ہو ۔ ”
پس ( کچھ دیر بعد ) آپ کے پاس ان دونوں میں سے ایک ( عورت ) شرم و حیا سے چلتی ہوئی آئی ( اور آپ سے ) کہا بے شک آپ کو میرے والد بلارہے ہیں تاکہ آپ کو اس کا بدلہ ( معاوضہ ) دیں جو آپ نے ہمارے لیے ( ہمارے جانوروں کو ) پانی پلایا تھا ، پس جب وہ ان کے پاس آئے اور ان کے سامنے پورا واقعہ بیان کیا ( تو سن کر انہوں نے ) کہا ڈریے نہیں آپ ظالم قوم سے بچ ( کر آ ) گئے ہو ۔
تھوڑی دیر بعد ان دونوں عورتوں میں سے ایک ان کے پاس شرم و حیا کے ساتھ چلتی ہوئی آئی ، ( ١٥ ) کہنے لگی : میرے والد آپ کو بلا رہے ہیں ، تاکہ آپ کو اس بات کا انعام دیں کہ آپ نے ہماری خاطر جانوروں کو پانی پلایا ہے ، ( ١٦ ) چنانچہ جب وہ عورتوں کے والد کے پاس پہنچے اور ان کو ساری سرگذشت سنائی ، تو انہوں نے کہا : کوئی اندیشہ نہ کرو ، تم ظالم لوگوں سے بچ آئے ہو ۔
اتنے میں ان عورتوں میں سے ایک شرماتی ہوئی آئی اور کہا:آپ نے ہماری بکریوں کو پانی پلایا ہے تومیرا باپ آپ کو بلا تا ہے تاکہ آپ کو صلہ دے‘‘پھرجب موسیٰ ان کے پاس آئے اور اپنا حال سنایا توانہوں نے کہا: ’’ڈرونہیں تم نے ان ظالموں ( فرعون ) سے نجات پالی‘‘
تو ان دونوں میں سے ایک اس کے پاس آئی شرم سے چلتی ہوئی ( ف٦۳ ) بولی میرا باپ تمہیں بلاتا ہے کہ تمہیں مزدوری دے اس کی جو تم نے ہمارے جانوروں کو پانی پلایا ہے ( ف٦٤ ) جب موسیٰ اس کے پاس آیا اور اسے باتیں کہہ سنائیں ( ف٦۵ ) اس نے کہا ڈریے نہیں ، آپ بچ گئے ظالموں سے ( ف٦٦ )
پھر ( تھوڑی دیر بعد ) ان کے پاس ان دونوں میں سے ایک ( لڑکی ) آئی جو شرم و حیاء ( کے انداز ) سے چل رہی تھی ۔ اس نے کہا: میرے والد آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ وہ آپ کو اس ( محنت ) کا معاوضہ دیں جو آپ نے ہمارے لئے ( بکریوں کو ) پانی پلایا ہے ۔ سو جب موسٰی ( علیہ السلام ) ان ( لڑکیوں کے والد شعیب علیہ السلام ) کے پاس آئے اور ان سے ( پچھلے ) واقعات بیان کئے تو انہوں نے کہا: آپ خوف نہ کریں آپ نے ظالم قوم سے نجات پا لی ہے