और हम ने मनुष्य को उस के अपने माँ-बाप के मामले में ताकीद की है - उस की माँ ने निढाल पर निढाल होकर उसे पेट में रखा और दो वर्ष उस के दूध छूटने में लगे - कि "मेरे प्रति कृतज्ञ हो और अपने माँ-बाप के प्रति भी। अंततः मेरी ही ओर आना है
اورہم نے انسان کو اُس کے والدین کے بارے میں وصیت کی،اُس کی ماں نے دُکھ پردُکھ اُٹھا کر اُسے اٹھایا اوراُس کا دودھ چھڑانا دوسال میں ہے کہ میرا شکر اداکرواوراپنے والدین کابھی،میری طرف ہی لوٹ کرآنا ہے۔
اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے معاملے میں ہدایت کی – اس کی ماں نے دکھ پر دکھ جھیل کر اس کو پیٹ میں رکھا اور دو سال میں اس کا دودھ چھڑانا ہوا – کہ میرے شکر گذار رہو اور اپنے والدین کے – میری ہی طرف بالآخر لوٹنا ہے ۔
اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے بارے میں ( حسنِ سلوک کرنے کا ) تاکیدی حکم دیا ( کیونکہ ) اس کی ماں نے کمزوری پر کمزوری سہہ کر اسے ( پیٹ میں ) اٹھائے رکھا اور دو برس میں اس کا دودھ چھوٹا ( وہ تاکیدی حکم یہ تھا کہ ) میرا اور اپنے ماں باپ کا شکریہ ادا کر ( آخرکار ) میری ہی طرف ( تمہاری ) بازگشت ہے ۔
اور22 حقیقت یہ ہے کہ ہم نے انسان کو اپنے والدین کا حق پہچاننے کی خود تاکید کی ہے ۔ اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اسے اپنے پیٹ میں رکھا اور دو سال اس کا دودھ چھوٹنے میں لگے 23 ۔ ( اسی لیے ہم نے اس کو نصیحت کی کہ ) میرا شکر کر اور اپنے والدین کا شکر بجا لا ، میری ہی طرف تجھے پلٹنا ہے ۔
اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے بارے میں ( نیک سلوک کی ) تاکید فرمائی ( کیونکہ ) اس کی ماں نے کمزوری پر کمزوری اُٹھاکر اسے ( پیٹ میں ) اُٹھائے رکھا اور اس کا دودھ چھوٹنا دوسال میں ہوتا ہے کہ تو میرا اور اپنے والدین کا شکر کیا کر ، میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے
اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے بارے میں یہ تاکید کی ہے ۔ ( کیونکہ ) اس کی ماں نے اسے کمزوری پر کمزوری برداشت کر کے پیٹ میں رکھا ، اور دو سال میں اس کا دودھ چھوٹتا ہے ۔ کہ تم میرا شکر ادا کرو ، اور اپنے ماں باپ کا ( ٧ ) میرے پاس ہی ( تمہیں ) لوٹ کر آنا ہے ۔
اور ہم نے انسان کو اپنے والدین سے ( حسن سلوک کا ) تاکیدی حکم دیا ہے ، اس کی ماں نے کمزوری سہتے ہوئے اسے اُٹھارکھا اور دوسال اس کے دودھ چھڑانے میں لگے ، میراشکرادا کرو اور تمہارے والدین کو بھی میرے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے
اور ہم نے آدمی کو اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید فرمائی ( ف۱۸ ) اس کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا کمزوری پر کمزوری جھیلتی ہوئی ( ف۱۹ ) اور اس کا دودھ چھوٹنا دو برس میں ہے یہ کہ حق مان میرا اور اپنے ماں باپ کا ( ف۲۰ ) آخر مجھی تک آنا ہے ،
اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے بارے میں ( نیکی کا ) تاکیدی حکم فرمایا ، جسے اس کی ماں تکلیف پر تکلیف کی حالت میں ( اپنے پیٹ میں ) برداشت کرتی رہی اور جس کا دودھ چھوٹنا بھی دو سال میں ہے ( اسے یہ حکم دیا ) کہ تو میرا ( بھی ) شکر ادا کر اور اپنے والدین کا بھی ۔ ( تجھے ) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے