फिर जब वह उस के साथ दौड़-धूप करने की अवस्था को पहुँचा तो उस ने कहा, "ऐ मेरे प्रिय बेटे! मैं स्वप्न में देखता हूँ कि तुझे क़ुरबान कर रहा हूँ। तो अब देख, तेरा क्या विचार है?" उस ने कहा, "ऐ मेरे बाप! जो कुछ आप को आदेश दिया जा रहा है उसे कर डालिए। अल्लाह ने चाहा तो आप मुझे धैर्यवान पाएँगे।"
پھرجب وہ اُس کے ساتھ بھاگ دوڑ کی عمرکو پہنچا،تواُس نے کہا: ’’اے میرے پیارے بیٹے!میں خواب میں دیکھتاہوں کہ یقیناًمیں تمہیں ذبح کر رہا ہوں تو دیکھوتمہاری کیا رائے ہے؟‘‘اُس نے کہا: ’’اے میرے اباجان!جوآپ کو حکم دیاجارہا ہے آپ وہ کریں،ان شاء اﷲ آپ ضرورمجھے صبرکرنے والوں میں سے پائیں گے۔‘‘
پس جب وہ اس کے ساتھ چلنے پھرنے کی عمر کو پہنچا ، اس نے کہا: اے میرے بیٹے! میں خواب میں یکھتا ہوں کہ تم کو ذبح کر رہا ہوں ۔ تو غور کرلو تمہاری کیا رائے ہے؟ اس نے جواب دیا کہ اے میرے باپ! آپ کو جو حکم دیا جارہا ہے اس کی تعمیل کیجئے! آپ انشاء اللہ مجھے ثابت قدموں میں پائیں گے ۔
پس جب وہ لڑکا آپ کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہوا تو آپ ( ع ) نے فرمایا ( اے بیٹا ) میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں تم غور کرکے بتاؤ کہ تمہاری رائے کیا ہے؟ عرض کیا بابا جان! آپ کو جو حکم دیا گیا ہے وہ بجا لائیے اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے ۔
وہ لڑکا جب اس کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچ گیا تو ( ایک روز ) ابراہیم ( علیہ السلام ) نے اس سے کہا ، بیٹا ، میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں 58 ، اب تو بتا تیرا کیا خیال ہے ؟ 59 اس نے کہا ، ‘’ ابا جان ، جو کچھ آپ کو حکم دیا جا رہا ہے 60 اسے کر ڈالیے ، آپ انشاء اللہ مجھے صابروں میں سے پائیں گے ‘’ ،
پھر جب وہ ( لڑکا ) ان کے ساتھ چلنے پھرنے ( کی عمر ) کو پہنچ گیا تو فرمایا اے میرے بیٹے! بلاشبہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تجھے ذبح کررہا ہوں ، پس دیکھ ( سوچ ) تیری کیا رائے ہے؟ ( لڑکے نے ) کہا اے میرب باپ! جس کا آپ کو حکم دیا گیا ہے کرگزرئیے ، اگر اللہ ( تعالیٰ ) نے چاہا تو آپ مجھے ضرور صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے
پھر جب وہ لڑکا ابراہیم کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا تو انہوں نے کہا : بیٹے ! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تمہیں ذبح کر رہا ہوں ، اب سوچ کر بتاؤ ، تمہاری کیا رائے ہے؟ بیٹے نے کہا : ابا جان ! آپ وہی کیجیے جس کا آپ کو حکم دیا جارہا ہے ۔ ( ٢٠ ) انشاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے ۔
پھرجب وہ بیٹاان کے ہمراہ دوڑ لگانے کی عمرکوپہنچ گیاتو ابراہیم نے کہا:’’بیٹے!میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کررہاہوں اب بتلائوتمہاری کیا رائے ہے ؟بیٹے نے کہا:اباجان ! وہی کچھ کیجئے جو آپ کو حکم ہوا ہے آپ انشاء اللہ مجھے صبرکرنیوالا پائیں گے
پھر جب وہ اس کے ساتھ کام کے قابل ہوگیا کہا اے میرے بیٹے میں نے خواب دیکھا میں تجھے ذبح کرتا ہوں ( ف۹۸ ) اب تو دیکھ تیری کیا رائے ہے ( ف۹۹ ) کہا اے میرے باپ کی جیئے جس بات کا آپ کو حکم ہوتا ہے ، خدا نے چاہتا تو قریب ہے کہ آپ مجھے صابر پائیں گے ،
0پھر جب وہ ( اسماعیل علیہ السلام ) ان کے ساتھ دوڑ کر چل سکنے ( کی عمر ) کو پہنچ گیا تو ( ابراہیم علیہ السلام نے ) فرمایا: اے میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کررہا ہوں سو غور کرو کہ تمہاری کیا رائے ہے ۔ ( اسماعیل علیہ السلام نے ) کہا: ابّاجان! وہ کام ( فوراً ) کر ڈالیے جس کا آپ کو حکم دیا جا رہا ہے ۔ اگر اﷲ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے