उस ने कहा, "इस ने अपनी दुंबियों के साथ तेरी दुंबी को मिला लेने की माँग करके निश्चय ही तुझ पर ज़ुल्म किया है। और निस्संदेह बहुत-से साथ मिलकर रहने वाले एक-दूसरे पर ज़्यादती करते हैं, सिवाय उन लोगों के जो ईमान लाए और उन्होंने अच्छे कर्म किए। किन्तु ऐसे लोग थोड़े ही हैं।" अब दाऊद समझ गया कि यह तो हम ने उसे परीक्षा में डाला है। अतः उस ने अपने रब से क्षमा-याचना की और झुककर (सीधे सजदे में) गिर पड़ा और रुजू हुआ
داؤد نے کہا: ’’اس شخص نے تمہاری دُنبی کو اپنی دُنبیوں میں ملانے کا مطالبہ کرکے تم پرظلم کیا ہے اور بلاشبہ باہم شراکت داروں میں سے اکثریقیناًایک دوسرے پر زیادتیاں کرتے ہیں سوائے اُن کے جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور ایسے لوگ بہت کم ہیں،‘‘اور داؤد سمجھ گیاکہ یقیناًہم نے اُس کا امتحان لیا ہے چنانچہ اُس نے اپنے رب سے بخشش مانگی اوررکوع کرتاہوا گر گیااور اُس نے رجوع کیا۔
داؤد نے کہا: اس نے تمہاری دنبی کو اپنی دنبیوں میں ملانے کا معاملہ کرکے تمہارے اوپر ظلم کیا ہے اور اکثر شرکاء اسی طرح ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں ۔ بس وہی اس سے مستثنیٰ ہیں ، جو ایمان رکھتے اور عمل صالح کرتے ہیں اور ایسے لوگ بہت ہی تھوڑے ہیں اور داؤد نے گمان کیا کہ ہم نے اس کا امتحان کیا ہے تو اس نے اپنے رب سے استغفار کیا اور اس کے حضور جھک پڑا اور توبہ کی ۔
داؤد ( ع ) نے کہا اس شخص نے اتنی دنبیوں کے ساتھ تیری دنبی ملانے کا مطالبہ کرکے تجھ پر ظلم کیا ہے اور اکثر شرکاء اسی طرح ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں سوائے ان کے جو ایمان لاتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں اور ایسے لوگ بہت کم ہیں اور ( یہ بات کہتے ہوئے ) داؤد ( ع ) نے خیال کیا کہ ہم نے ان کا امتحان لیا ہے تو انہوں نے اپنے پروردگار سے مغفرت طلب کی اور اس کے حضور جھک گئے اور توبہ و انابہ کرنے لگے ۔
داؤد نے جواب دیا : ‘’ اس شخص نے اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری دنبی ملا لینے کا مطالبہ کر کے یقینا تجھ پر ظلم کیا 25 ، اور واقعہ یہ ہے کہ مل جل کر ساتھ رہنے والے لوگ اکثر ایک دوسرے پر زیادتیاں کرتے رہتے ہیں ، بس وہی لوگ اس سے بچے ہوئے ہیں جو ایمان رکھتے اور عمل صالح کرتے ہیں ، اور ایسے لوگ کم ہی ہیں ‘’ ( یہ بات کہتے کہتے ) داؤد سمجھ گیا کہ یہ تو ہم نے دراصل اس کی آزمائش کی ہے ، چنانچہ اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر گیا اور رجوع کر لیا 26 ۔
۔ ( حضرت داؤد علیہ السلام نے ) فرمایا البتہ تحقیق اس نے تمہارے دُنبی کے اپنی دُنبی کے ساتھ ملادینے کامطالبہ کرکے تم پر ظلم کیا ہے اور بلاشبہ بہت سے شرکا البتہ ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں ، سوائے ان کے ، جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے ( وہ ایسا نہیں کرتے ) اور وہ بہت کم ہیں ، اور ( حضرت ) داؤد ( علیہ السلام ) نے سمجھا کہ دراصل ہم نے اہیں ( اس واقعے سے ) آزمائش میں ڈالا ہے تو اپنے رب سے مغفرت طلب کی اور سجدے میں گِر گئے اور ( اللہ تعالیٰ کی طرف ) رجوع کرلیا
داؤد نے کہا : اس نے اپنی دنبیوں میں شامل کرنے کے لیے تمہاری دنبی کا جو مطالبہ کیا ہے اس میں یقینا تم پر ظلم کیا ہے ۔ اور بہت سے لوگ جن کے درمیان شرکت ہوتی ہے وہ ایک دوسرے کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں ، سوائے ان کے جو ایمان لائے ہیں ، اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ، اور وہ بہت کم ہیں ۔ اور داؤد کو خیال آیا کہ ہم نے دراصل ان کی آزمائش کی ہے ، اس لیے انہوں نے اپنے پروردگار سے معافی مانگی ، جھک کر سجدے میں گر گئے اور اللہ سے لو لگائی ۔
دائود نے کہا:اسنے تمہاری دُنبی مانگ کر ، تاکہ اپنی دُنبیوں کے ساتھ ملالے ، تم پر زیادتی کی ہے اور اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں سوائے ان کےجو ایمان دارہوں اور نیک عمل کریں اور ایسے تھوڑے ہیں ( اس واقعہ کے بعد ) دائودسمجھ گئے کہ ہم نے انہیں آزمایا ہے ( یعنی اُنہیں اپنی اسی طرح کی غلطی کا احساس ہوگیا ) چنانچہ انہوں نے اپنے رب سے استغفارکی اور عاجزی کرتے ہوئے گرپڑے اور ( پوری طرح ) رجوع کیا
داؤد نے فرمایا بیشک یہ تجھ پر زیادتی کرتا ہے کہ تیری دُنبی اپنی دُنبیوں میں ملانے کو مانگتا ہے ، اور بیشک اکثر ساجھے والے ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور وہ بہت تھوڑے ہیں ( ف۳۸ ) اب داؤد سمجھا کہ ہم نے یہ اس کی جانچ کی تھی ( ف۳۹ ) تو اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر پڑا ( ف٤۰ ) اور رجوع لایا ، ( السجدة ۱۰ )
داؤد ( علیہ السلام ) نے کہا: تمہاری دُنبی کو اپنی دُنبیوں سے ملانے کا سوال کر کے اس نے تم سے زیادتی کی ہے اور بیشک اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ، اور ایسے لوگ بہت کم ہیں ۔ اور داؤد ( علیہ السلام ) نے خیال کیا کہ ہم نے ( اس مقدّمہ کے ذریعہ ) اُن کی آزمائش کی ہے ، سو انہوں نے اپنے رب سے مغفرت طلب کی اور سجدہ میں گر پڑے اور توبہ کی