और उन के सरदार (यह कहते हुए) चल खड़े हुए कि "चलते रहो और अपने उपास्यों पर जमें रहो। निस्संदेह यह वांछिच चीज़ है
اور اُن میں سے سردار یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ چلواوراپنے معبودوں پرقائم رہو،بلاشبہ یقینایہ ایسی بات ہے جس کاارادہ کیا جاتا ہے۔
ان کے لیڈر اٹھے کہ چلو اور اپنے معبودوں پر جمے رہو! بیشک یہ کام کرنے کا ہے!
اور ان کے بڑے لوگ ( سردار ) یہ کہتے ہوئے ( آپ ( ص ) کے پاس سے ) اٹھ کھڑے ہوئے ( اور قوم سے کہا ) چلو اور اپنے معبودوں ( کی عبادت ) پر صبر و ثبات سے قائم رہو ( ڈٹے رہو ) یقیناً اس بات میں ( اس شخص کی ) کوئی غرض ہے ۔
اور سرداران قوم یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ 6 ‘’ چلو اور ڈٹے رہو اپنے معبودوں کی عبادت پر ۔ یہ بات 7 تو کسی اور ہی غرض سے کہی جا رہی ہے 8 ۔
اور ان میں سے سردار لوگ ( یہ کہتے ہوئے ) چل پڑے کہ تم لوگ چلو اور اپنے معبودوں ( کی پوجا ) پر ڈٹے رہو ، بے شک یہ تو کوئی سوچی سمجھی چیز ( بات ) لگتی ہے
اور ان میں کے سردار لوگ یہ کہہ کر چلتے بنے کہ : چلو اور اپنے خداؤں ( کی عبادت ) پر ڈٹے رہو یہ بات تو ایسی ہے کہ اس کے پیچھے کچھ اور ہی ارادے ہیں ۔ ( ٣ )
اور ان کے سرداریہ کہتے ہوئے چل دیئے کہ’’چلواوراپنے معبودوں ( کی عبادت ) پر ڈٹے رہو اور بیشک یہ ایک سوچی سمجھی بات ہے
اور ان میں کے سردار چلے ( ف۹ ) کہ اس کے پاس سے چل دو اور اپنے خداؤں پر صابر رہو بیشک اس میں اس کا کوئی مطلب ہے ،
اور اُن کے سردار ( ابوطالب کے گھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس سے اٹھ کر ) چل کھڑے ہوئے ( باقی لوگوں سے ) یہ کہتے ہوئے کہ تم بھی چل پڑو ، اور اپنے معبودوں ( کی پرستش ) پر ثابت قدم رہو ، یہ ضرور ایسی بات ہے جس میں کوئی غرض ( اور مراد ) ہے