और जब तुम ज़मीन में सफ़र करो तो तुम पर कोई गुनाह नहीं कि तुम नमाज़ में क़स्र करो अगर तुमको डर हो कि काफ़िर तुमको सताएंगे, बेशक काफ़िर लोग तुम्हारे खुले हुए दुश्मन हैं।
اورجب تم زمین میں سفر کروتوتم پرکوئی گناہ نہیں یہ کہ تم نمازقصر کرو اگر تمہیں ڈرہوکہ تمہیں وہ لوگ فتنے میں ڈالیں گے جنہوں نے کفرکیا ،بلاشبہ کافر تمہارے لیے کھلے دشمن ہیں۔
اور جب تم سفر میں نکلو تو اس امر میں کوئی گناہ نہیں کہ نماز میں قصر کرو اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں فتنہ میں ڈال دیں گے ۔ بیشک یہ کفار تمہارے کھلے ہوئے دشمن ہیں ۔
اور جب تم زمین میں سفر کرو ۔ تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ( بلکہ واجب ہے کہ ) نماز میں قصر کر دو ۔ ( بالخصوص ) جب تمہیں خوف ہو کہ کافر لوگ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائیں گے ۔ بے شک کافر تمہارے کھلے ہوئے دشمن ہیں ۔
اور جب تم لوگ سفر کے لیے نکلو تو کوئی مضائقہ نہیں اگر نماز میں اختصار کر دو 132 ﴿خصوصاً﴾ جبکہ تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے 133 کیونکہ وہ کھلم کھلّا تمہاری دشمنی پر تلے ہوئے ہیں ۔
اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ نماز میں قصر کرلیا کرو اگر تمہیں اندیشہ ہوکہ کافر تمہیں فتنے میں ڈال دیں گے بیشک کافر تو تمہارے کھلے دشمن ہیں ۔
اور جب تم زمین میں سفر کرو اور تمہیں اس بات کا خوف ہو کہ کافر لوگ تمہیں پریشان کریں گے ، تو تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم نماز میں قصر کرلو ۔ ( ٦٣ ) یقینا کافر لوگ تمہارے کھلے دشمن ہیں ۔
اور جب تم زمین میں سفرکروتو تمہارے لئے نماز مختصرکرلینے میں کوئی حرج نہیں ( خصوصاً ) جبکہ تمہیں اندیشہ ہوکہ کافرتمہیں تشویش میں ڈال دینگے کیونکہ کافرتو بلاشبہ تمہارے کھلے دشمن ہیں
اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر گناہ نہیں کہ بعض نمازیں قصر سے پڑھو ( ف۲۷۳ ) اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں ایذا دیں گے ( ف۲۷٤ ) بیشک کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں ،
اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم نماز میں قصر کرو ( یعنی چار رکعت فرض کی جگہ دو پڑھو ) اگر تمہیں اندیشہ ہے کہ کافر تمہیں تکلیف میں مبتلا کر دیں گے ۔ بیشک کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں