और ऐसे लोगों को डरना चाहिए अगर वे अपने पीछे कमज़ोर बच्चे छोड़ जाते तो उन्हें उनकी बहुत फ़िक्र रहती, पस उनको चाहिए कि अल्लाह से डरें और पक्की बात कहें।
اورلازم ہے کہ ڈریں وہ لوگ جواگر اپنے پیچھے کمزور اولادچھوڑجاتے اوران کے بارے میں وہ ڈرتے،چنانچہ ان پر لازم ہے کہ وہ اﷲ تعالیٰ سے ڈرجائیں اور لازم ہے کہ سیدھی بات ہی کہیں۔
ان لوگوں کو ڈرنا چاہئے ، جو اپنے پیچھے اگر ناتواں بچے چھوڑتے تو ان کے معاملے میں بہت اندیشہ ناک ہوتے ۔ پس انہیں چاہئے کہ اللہ سے ڈریں اور سیدھی بات زبان سے نکالیں ۔
اور ترکہ تقسیم کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے بے بس و کمزور بچے چھوڑ جاتے ۔ تو انہیں ان کی کس قدر فکر ہوتی ۔ لہٰذا وہ دوسروں کے یتیموں کے بارے میں اللہ سے ڈریں اور بالکل درست اور سیدھی بات کریں
لوگوں کو اس بات کا خیال کر کے ڈرنا چاہیے کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے بے بس اولاد چھوڑتے تو مرتے وقت انہیں اپنے بچّوں کے حق میں کیسے کچھ اندیشے لاحق ہوتے ۔ پس چاہیے کہ وہ خدا کا خوف کریں اور راستی کی بات کریں ۔
اور چاہیے کہ ایسے لوگ ڈریں کہ اگر وہ اپنے پیچھے کمزور اولاد چھوڑ جاتے تو انہیں انکی کیسی فکر ہوئی؟ پس چاہیے کہ اﷲ سے ڈریں اور صحیح بات کریں
اور وہ لوگ ( یتیموں کے مال میں خرد برد کرنے سے ) ڈریں جو اگر اپنے پیچھے کمزور بچے چھوڑ کر جائیں تو ان کی طرف سے فکر مند رہیں گے ۔ ( ٩ ) لہذا وہ اللہ سے ڈریں اور سیدھی سیدھی بات کہا کریں ۔
اور ان لوگوں کو اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ ا گروہ خود اپنے پیچھے ( انہی یتیموں کی طرح ) چھوٹی چھوٹی اولادیں چھوڑ جائیں اور انہیں ان کے متعلق کتناخوف ہوتا ہے لہٰذاانہیں اللہ سے ڈرتے رہنا چاہیےاورجو بات کریں صاف اور سیدھی کریں
اور ڈریں ( ف۲۱ ) وہ لوگ اگر اپنے بعد ناتواں اولاد چھوڑتے تو ان کا کیسا انہیں خطرہ ہوتا تو چاہئے کہ اللہ سے ڈریں ( ف۲۲ ) اور سیدھی بات کریں ( ف۲۳ )
اور ( یتیموں سے معاملہ کرنے والے ) لوگوں کو ڈرنا چاہئے کہ اگر وہ اپنے پیچھے ناتواں بچے چھوڑ جاتے تو ( مرتے وقت ) ان بچوں کے حال پر ( کتنے ) خوفزدہ ( اور فکر مند ) ہوتے ، سو انہیں ( یتیموں کے بارے میں ) اللہ سے ڈرتے رہنا چاہئے اور ( ان سے ) سیدھی بات کہنی چاہئے