फिर उस ने आकाश की ओर रुख़ किया, जबकि वह मात्र धुआँ था- और उस ने उस से और धरती से कहा, 'आओ, स्वेच्छा के साथ या अनिच्छा के साथ।' उन्होंने कहा, 'हम स्वेच्छा के साथ आए।' -
پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوااوروہ ایک دُھواں تھاتو اُس نے اس سے اور زمین سے کہا: ’’تم دونوں آجاؤخوشی سے یاناخوشی سے۔‘‘دونوں نے کہا: ’’ہم خوش ہوکرآگئے ہیں
پھر اس نے آسمان کی طرف توجہ فرمائی – اور وہ اس وقت دھوئیں کی شکل میں تھا – پس اس کو اور زمین کو حکم دیا کہ تم ہمارے احکام کی تعمیل کرو ، طوعًا یا کرہًا! وہ بولے کہ ہم رضامندانہ حاضر ہیں ۔
پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جبکہ وہ دھوئیں کی شکل میں تھا اور اس سے اور زمین سے کہا کہ تم خوشی سے آؤ یا نخوشی سے تو دونوں نے کہا ہم خوشی خوشی آتے ہیں ۔
پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اس وقت محض دھواں تھا 14 ۔ اس نے آسمان اور زمین سے کہا وجود میں آ جاؤ ، خواہ تم چاہو یا نہ چاہو ۔ دونوں نے کہا ہم آ گئے فرمانبرداروں کی طرح 15 ۔
پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا اس حال میں کہ وہ دھواں ( سا ) تھا پھر اس نے آسمان اور زمین سے فرمایا تم دونوں چلے آؤ ( چاہے ) خوشی سے یا زبردستی ، ان دونوں نے کہا ہم خوشی خوشی آتے ہیں
پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جبکہ وہ اس وقت دھویں کی شکل میں تھا ( 5 ) اور اس سے اور زمین سے کہا : چلے آؤ چاہے خوشی سے یا زبردستی ۔ دونوں نے کہا : ہم خوشی خوشی آتے ہیں ( 6 )
پھروہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ اس وقت دھواں تھاتواس نے آسمان اور زمین سے کہاکہ ( وجودمیں ) آجائو خواہ تم چاہویانہ چاہودونوں نے کہا:ہم خوشی سے آگئے
پھر آسمان کی طرف قصد فرمایا اور وہ دھواں تھا ( ف۲۵ ) تو اس سے اور زمین سے فرمایا کہ دونوں حاضر ہو خوشی سے چاہے ناخوشی سے ، دونوں نے عرض کی کہ ہم رغبت کے ساتھ حاضر ہوئے ،
پھر وہ سماوی کائنات کی طرف متوجہ ہوا تو وہ ( سب ) دھواں تھا ، سو اس نے اُسے ( یعنی آسمانی کرّوں سے ) اور زمین سے فرمایا: خواہ باہم کشش و رغبت سے یا گریزی و ناگواری سے ( ہمارے نظام کے تابع ) آجاؤ ، دونوں نے کہا: ہم خوشی سے حاضر ہیں