जो बद्दू पीछे रह गए थे, वे अब तुम से कहेगे, "हमारे माल और हमारे घर वालों ने हमें व्यस्त कर रखा था; तो आप हमारे लिए क्षमा की प्रार्थना कीजिए।" वे अपनी ज़बानों से वे बातें कहते हैं जो उन के दिलों में नहीं। कहना कि, "कौन है जो अल्लाह के मुक़ाबले में तुम्हारे किए किसी चीज़ का अधिकार रखता है, यदि वह तुम्हें कोई हानि पहुँचानी चाहे या वह तुम्हें कोई लाभ पहुँचाने का इरादा करे? बल्कि जो कुछ तुम करते हो अल्लाह उस की ख़बर रखता है। -
دیہاتیوں میں سے جوپیچھے چھوڑ دیے گئے وہ اب جلد ہی تم سے کہیں گے: ’’ہمارے اَموال اورہمارے گھروالوں نے ہمیں مشغول کر دیا تھا سو آپ ہمارے لیے مغفرت کی دُعاکریں۔‘‘یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ کہتے ہیں جواُن کے دلوں میں نہیں ہے۔آپ کہہ دیں کون ہے جواﷲ تعالیٰ سے تمہارے لئے کسی چیزکا کچھ بھی اختیار رکھتاہے ؟اگروہ تمہارے ساتھ کسی نقصان کاارادہ کرے یاتمہارے ساتھ کسی نفع کا ارادہ کرے؟بلکہ جواعمال تم کررہے ہواللہ تعالیٰ ہمیشہ سے پوری طرح باخبر ہے ۔
جو لوگ اہل بدو میں پیچھے چھوڑ دیے گئے ، وہ اب تم سے عذر کریں گے کہ ہم کو ہمارے مال مویشی اور اہل وعیال ( کی ذمہ داریوں ) نے پھنسائے رکھا ، اس وجہ سے آپ ہمارے لئے مغفرت کی دعا کیجئے ۔ یہ اپنی زبانوں سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے ۔ ان سے کہو: کون ہے جو تمہارے لئے اللہ سے کچھ اختیار رکھتا ہو اگر وہ تم کو نقصان یا نفع پہنچانا چاہے؟ بلکہ اللہ ان سب باتوں سے باخبر ہے جو تم کر رہے ہو ۔
صحرائی عربوں میں سے جو ( سفرِ حدیبیہ میں ) پیچھے چھوڑ دئیے گئے تھے وہ عنقریب کہیں گے کہ ہمارے مال اور اہل و عیال نے ہمیں مشغول رکھا ( اس لئے آپ ( ص ) کے ہمراہ نہ جا سکے ) تو آپ ( ص ) ہمارے لئے ( خدا سے ) بخشش کی دعا کیجئے! وہ اپنی زبانوں سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے آپ ( ص ) کہیے! کون ہے جو اللہ کے مقابلے میں تمہارے لئے کچھ اختیار رکھتا ہے؟ اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے یانفع پہنچانا چاہے بلکہ تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے خوب باخبر ہے ۔
اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، بدوی عربوں20 میں سے جو لوگ پیچھے چھوڑ دیے گئے تھے اب وہ آ کر ضرور تم سے کہیں گے کہ ہمیں اپنے اموال اور بال بچوں کی فکر نے مشغول کر رکھا تھا ، آپ ہمارے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں ۔ یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں21 ۔ ان سے کہنا اچھا ، یہی بات ہے تو کون تمہارے معاملہ میں اللہ کے فیصلے کو روک دینے کا کچھ بھی اختیار رکھتا ہے اگر وہ تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہے یا نفع بخشنا چاہے؟ تمہارے اعمال سے تو اللہ ہی باخبر ہے22 ۔
عنقریب آپ ( ﷺ ) سے پیچھے رہ جانے والے دیہاتی عرض کریں گے: ہمیں ہمارے مالوں اور ہماری اولادوں نے ( حدیبیہ کے سفر میں ) مشغول کیے رکھا پس آپ ہمارے لیے مغفرت کی دعا فرمائیے ، یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ بات کہہ رہے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے ، آپ ( ﷺ ) ان سے فرمادیجیے پس کون ہے جو اللہ ( تعالیٰ ) کے مقابلے میں تمہارے حق میں کسی بھی چیز کا اختیار رکھتا ہو اگر وہ تمہارے ساتھ تکلیف کا ارادہ فرمائیں یا تمہارے لیے نفع کا ارادہ فرمائیں؟ بلکہ اللہ ( تعالیٰ ) تمہارے کاموں سے باخبر ہیں
وہ دیہاتی جو ( حدیبیہ کے سفر میں ) پیچھے رہ گئے تھے ، ( ٧ ) اب وہ تم سے ضرور یہ کہیں گے کہ : ہمارے مال و دولت اور ہمارے اہل و عیال نے ہمیں مشغول کرلیا تھا ، اس لیے ہمارے لیے مغفرت کی دعا کردیجیے ۔ وہ اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے د لوں میں نہیں ہوتیں ۔ ( ان سے ) کہو کہ : اچھا تو اگر اللہ تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہے یا فائدہ پہنچانا چاہے تو کون ہے جو اللہ کے سامنے تمہارے معاملے میں کچھ بھی کرنے کی طاقت رکھتا ہو؟ ( ٨ ) بلکہ جو کچھ تم کرتے ہو ، اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے ۔
آپ سے پیچھے رہ جانے والے ( مدینہ کے آس پاس کے قبائل کے ) دیہاتی ( جوصلح حدیبیہ کے سال عمرہ کے لئے روانگی سے پہلے آپ کو ) کہیں گے کہ ہمارے مال اور دولت اور ہمارے بال بچوں نے ہمیں مشغول کر دیا ، لہٰذاآپ ہمارے لئے مغفرت کی دعاکیجئے ، وہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ بات کہتے ہیںجو ان کے دلوں میں نہیں ہے ، آپ کہہ دیجئے کون ہےجو تمہارے لئے اللہ کے سامنے کچھ بھی اختیار رکھتاہواگروہ نقصان پہنچانا چاہےیا نفع پہنچاناچاہے؟بلکہ جو تم کررہے ہو ا للہ اس سے پوری طرح باخبرہے
اب تم سے کہیں گے جو گنوار ( اعرابی ) پیچھے رہ گئے تھے ( ف۲۰ ) کہ ہمیں ہمارے مال اور ہمارے گھر والوں نے مشغول رکھا ( ف۲۱ ) اب حضور ہماری مغفرت چاہیں ( ف۲۲ ) اپنی زبانوں سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ( ف۲۳ ) تم فرماؤ تو اللہ کے سامنے کسے تمہارا کچھ اختیار ہے اگر وہ تمہارا برا چاہے یا تمہاری بھلائی کا ارادہ فرمائے ، بلکہ اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے ،
عنقریب دیہاتیوں میں سے وہ لوگ جو ( حدیبیہ میں شرکت سے ) پیچھے رہ گئے تھے آپ سے ( معذرۃً یہ ) کہیں گے کہ ہمارے اموال اور اہل و عیال نے ہمیں مشغول کر رکھا تھا ( اس لئے ہم آپ کی معیت سے محروم رہ گئے ) سو آپ ہمارے لئے بخشش طلب کریں ۔ یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ ( باتیں ) کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہیں ۔ آپ فرما دیں کہ کون ہے جو تمہیں اﷲ کے ( فیصلے کے ) خلاف بچانے کا اختیار رکھتا ہو اگر اس نے تمہارے نقصان کا ارادہ فرما لیا ہو یا تمہارے نفع کا ارادہ فرما لیا ہو ، بلکہ اﷲ تمہارے کاموں سے اچھی طرح باخبر ہے