तुम उन्हें देखते हो तो उन के शरीर (बाह्य रूप) तुम्हें अच्छे लगते हैं, और यदि वे बात करें तो उन की बात तुम सुनते रह जाओ। किन्तु यह ऐसा ही है मानो वे लकड़ी के कुंदे हैं, जिन्हें (दीवार के सहारे) खड़ा कर दिया गया हो। हर ज़ोर की आवाज़ को वे अपने ही विरुद्ध समझते हैं। वही वास्तविक शत्रु हैं, अतः उन से बचकर रहो। अल्लाह की मार उन पर। वे कहाँ उल्टे फिरे जा रहे हैं!
اورجب آپ اُنہیں دیکھیں تواُن کے جسم آپ کواچھے لگیں گے اوراگروہ بات کریں تو آپ اُن کی بات سنتے رہ جاؤگے،گویا وہ ٹیک لگائی ہوئی لکڑیاں ہیں،وہ ہربلند آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں،وہی اصل دشمن ہیں چنانچہ آپ اُن سے چوکنے رہیں اﷲ تعالیٰ اُنہیں ہلاک کرے!کہاں سے وہ بہکائے جارہے ہیں؟
اور جب تم ان کو دیکھتے ہو تو ان کے جسم تمہیں اچھے لگتے ہیں اور اگر وہ بات کرتے ہیں تو تم ان کی بات سنتے ہو ۔ ( لیکن ان کی مثال ایسی ہے ) گویا وہ لکڑی کے کندے ہوں جنہیں دیوار سے ٹیک لگادی گئی ہو ۔ وہ ہر خطرہ اپنے ہی اوپر سمجھتے ہیں ۔ اصل دشمن وہی ہیں پس ان سے بچ کے رہو! اللہ ان کو غارت کرے! کس طرح ان کی عقل الٹ گئی ہے!
اور جب آپ ( ص ) انہیں دیکھیں گے تو ان کے جسم ( اور ان کے قد و قا مت ) آپ ( ص ) کو اچھے لگیں گے اور اگر وہ بات کریں گے تو آپ ( ص ) ان کی بات ( توجہ ) سے سنیں گے ( مگر وہ عقل و ایمان سے خالی ہیں ) گویا ( کھوکھلی ) لکڑیاں ہیں جو ( دیوار وغیرہ سے ) ٹیک لگا دی گئی ہیں وہ ہر چیخ کی آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں یہی ( اصلی ) دشمن ہیں ان سے بچ کے رہو اللہ ان کو غارت کرے یہ کہاں الٹے پھرائے جا رہے ہیں ۔
انہیں دیکھو تو ان کے جتنے تمھیں بڑے شاندار نظر آئیں ۔ بولیں تو تم ان کی باتیں سنتے 5 رہ جاؤ ۔ مگر اصل میں یہ گویا لکڑی کے کندے ہیں جو دیوار کے ساتھ چن کر رکھ دیئے گئے ہوں 6 ۔ ہر زور کی آواز کو یہ اپنے خلاف سمجھتے ہیں 7 ۔ یہ پکے دشمن ہیں 8 ، ان سے بچ کر رہو 9 ، اللہ کی مار ان پر 10 ، یہ کدھر الٹے پھر ائے جا رہے ہیں 11 ۔
۔ ( اے محبوب ﷺ ) جب آپ انہیں دیکھیں گے تو ان کے بدن ( جسمانی خدوخال ) آپ کو پسند آئیں گے اور اگر وہ بات کریں ( تو ) آپ ان کی بات سنیں گے ، گویا کہ وہ ٹیک لگاکر رکھی ہوئی ( بے کار ) لکڑیاں ہیں ، وہ ہر زور دار آواز کو اپنے ہی خلاف سمجھتے ہیں ، یہی ہیں ( تمہارے ) دشمن پس آپ ( ﷺ ) ان سے احتیاط کیجیے ، اللہ ( تعالیٰ ) انہیں ہلاک کرے ، کس طرف اُلٹے پھرائے جاتے ہیں
جب تم ان کو دیکھو تو ان کے ڈیل ڈول تمہیں بہت اچھے لگیں ، اور اگر وہ بات کریں تو اتم ان کی باتیں سنتے رہ جاؤ ، ( ٢ ) ان کی مثال ایسی ہے جیسے یہ لکڑیاں ہیں جو کسی سہارے سے لگی رکھی ہیں ، ( ٣ ) یہ ہر چیخ پکار کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں ۔ ( ٤ ) یہی ہیں جو ( تمہارے ) دشمن ہیں ، اس لیے ان سے ہوشیار رہو ۔ اللہ کی مار ہو ان پر ۔ یہ کہاں اوندھے چلے جارہے ہیں؟
اگرآپ ان کاجسم دیکھیں تو آپ کو بھلالگے گا اور اگر ان کی باتیں سنیں تو سنتے رہ جائیں گے ، وہ عقل وفہم اور خیرکی توفیق سے ایسے بہرے ہیں جیسے دیوارکے ساتھ لگی ہوئی لکڑیاں ہیں ہرچیخ پر انہیں یہی گمان ہوتا ہے کہ یہ انہی کے خلاف ہے ، یہی دشمن ہیں ان سے ہوشیاررہیے ، انہیں اللہ ہلاک کرے وہ کدھربہکے جا رہے ہیں
اور جب تو انہیں دیکھے ( ف۷ ) ان کے جسم تجھے بھلے معلوم ہوں ، اور اگر بات کریں تو تو ان کی بات غور سے سنے ( ف۸ ) گویا وہ کڑیاں ہیں دیوار سے ٹکائی ہوئی ( ف۹ ) ہر بلند آواز اپنے ہی اوپر لے جاتے ہیں ( ف۱۰ ) وہ دشمن ہیں ( ف۱۱ ) تو ان سے بچتے رہو ( ف۱۲ ) اللہ انہیں مارے کہاں اوندھے جاتے ہیں ( ف۱۳ )
۔ ( اے بندے! ) جب تو انہیں دیکھے تو اُن کے جسم ( اور قد و قامت ) تجھے بھلے معلوم ہوں ، اور اگر وہ باتیں کریں تو اُن کی گفتگو تُو غور سے سنے ( یعنی تجھے یوں معقول دکھائی دیں ، مگر حقیقت یہ ہے کہ ) وہ لوگ گویا دیوار کے سہارے کھڑی کی ہوئی لکڑیاں ہیں ، وہ ہر اونچی آواز کو اپنے اوپر ( بَلا اور آفت ) سمجھتے ہیں ، وہی ( منافق تمہارے ) دشمن ہیں سو اُن سے بچتے رہو ، اللہ انہیں غارت کرے وہ کہاں بہکے پھرتے ہیں