लेकिन जब उन पर ख़ुशहाली आती तो कहते कि यह हमारे लिए है, और अगर उन पर कोई आफ़त आती तो उसको मूसा और उसके साथियों की नहूसत बताते, सुन लो! उनकी बदबख़्ती तो अल्लाह के पास है मगर उनमें से अकसर नहीं जानते।
توجب ان پرخوشحالی آتی تووہ کہتے کہ یہ ہمارے ہی لیے ہے اوراگران کوکوئی تکلیف پہنچتی توموسیٰ اوران کی نحوست ٹھہراتے جواس کے ساتھ تھے ۔سن لو!یقیناان کی نحوست اﷲ تعالیٰ کے پاس ہے لیکن ان کے اکثرلوگ نہیں جانتے۔
تو جب خوشحالی آتی ، کہتے: یہ تو ہے ہی ہمارا حصہ اور اگر ان پر کوئی آفت آتی تو اس کو موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کی نحوست قرار دیتے ۔ سن رکھو کہ ان کی قسمت اللہ ہی کے پاس ہے ، لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے ۔
۔ ( مگر ان کی حالت یہ تھی کہ ) جب خوش حالی آتی تو کہتے کہ یہ تو ہمارا حق ہے اور جب بدحالی آتی تو اسے موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کی نحوست اور فالِ بد قرار دیتے ۔ حالانکہ ان کی نحوست اور بدشگونی خدا کے ہاں ہے لیکن اکثر لوگ ( یہ حقیقت ) جانتے نہیں ہیں ۔
مگر ان کا حال یہ تھا کہ جب اچھا زمانہ آتا تو کہتے کہ ہم اِسی کے مستحق ہیں ، اور جب برا زمانہ آتا تو موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کو اپنے لیے فالِ بد ٹھہراتے ، حالانکہ در حقیقت ان کی فالِ بد تو اللہ کے پاس تھی ، مگر ان میں سے اکثر بے علم تھے ۔
پھر انہیں خوشحالی حاصل ہوتی تو کہتے یہ تو ہمارے لیے ہی ہے ۔ اور اگر کوئی بدحالی پہنچ جاتی تو اسے موسیٰ ( علیہ السلام ) اور جوان کے ساتھ ہیں ان کی نحوست بتلاتے ۔ سن لو! ان کی نحوست اﷲ ( تعالیٰ ) کے علم میں ہے لیکن ان کے زیادہ تر لوگ نہیں جانتے
۔ ( مگر ) نتیجہ یہ ہوا کہ اگر ان پر خوش حالی آتی تو وہ کہتے : یہ تو ہمارا حق تھا ، اور اگر ان پر کوئی مصیبت پڑجاتی تو اس کو موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کی نحوست قرار دیتے ۔ ارے ( یہ تو ) خود ان کی نحوست ( تھی جو ) اللہ کے علم میں تھی ، لیکن ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں تھے ۔
پھرجب انہیں کوئی بھلائی پہنچی توکہتے کہ’’ ہم اسی کے مستحق تھے‘‘ اورجو کوئی تکلیف پہنچی تواسے موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے حالانکہ نحوست تو اللہ کے ہاں سے ان کی اپنی تھی لیکن ان میں اکثرلوگ یہ نہ سمجھتے تھے
تو جب انہیں بھلائی ملتی ( ف۲۳۸ ) کہتے یہ ہمارے لیے ہے ( ف۲۳۹ ) اور جب برائی پہنچتی تو موسیٰ اور اس کے ساتھ والوں سے بدشگونی لیتے ( ف۲٤۰ ) سن لو ان کے نصیبہ کی شامت تو اللہ کے یہاں ہے ( ف۲٤۱ ) لیکن ان میں اکثر کو خبر نہیں ،
پھر جب انہیں آسائش پہنچتی تو کہتے: یہ ہماری اپنی وجہ سے ہے ۔ اور اگر انہیں سختی پہنچتی ، وہ موسٰی ( علیہ السلام ) اور ان کے ( ایمان والے ) ساتھیوں کی نسبت بدشگونی کرتے ، خبردار! ان کا شگون ( یعنی شامتِ اَعمال ) تو اللہ ہی کے پاس ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ علم نہیں رکھتے