और जब मूसा (अलै॰) हमारे वक़्त पर आ गए तो उसके रब ने उससे कलाम किया, उसने कहाः ऐ मेरे रब! मुझे अपने को दिखा दीजिए कि मैं आपको देखूँ, (अल्लाह ने) कहाः तुम मुझको हरगिज़ नहीं देख सकते अलबत्ता पहाड़ की तरफ़ देखो अगर वह अपनी जगह क़ायम रह जाए तो तुम भी मुझको देख सकोगे, फिर जब उसके रब ने पहाड़ पर अपनी तजल्ली डाली तो उसको टुकड़े-टुकड़े कर दिया और मूसा (अलै॰) बेहोश होकर गिर पड़े, फिर जब उसको होश आया तो कहा कि आप पाक हैं, मैंने आपकी तरफ़ रुजूअ़ किया और मैं सबसे पहले ईमान लाने वाला हूँ।
اورجب موسیٰ ہمارے مقررکردہ وقت کے لیے آیااور اُس کے رب نے اُس سے کلام کیاتو اُس نے کہا: ’’اے میرے رب!مجھے دکھاکہ میں تیری طرف دیکھوں۔‘‘فرمایا: ’’تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتے لیکن پہاڑکی طرف دیکھو،سواگروہ اپنی جگہ برقراررہا تو عنقریب تم مجھے دیکھ لو گے‘ ‘ تو جب اُس کے رب نے پہاڑ پرجلوہ ڈالا تو اُسے ریزہ ریزہ کردیااور موسیٰ بے ہوش ہوکر گر پڑا پھرجب ہوش میں آیا اُس نے کہا ’’تو پاک ہے،میں نے تجھ سے توبہ کی اورمیں ایمان لانے والوں میں سے سب سے پہلاہوں۔‘‘
اور جب موسیٰ ہماری مقررہ مدت پر حاضر ہوا اور اس سے اس کے رب نے کلام کیا تو اس نے درخواست کی کہ اے میرے رب! مجھے موقع دے کہ میں تجھے دیکھ لوں ۔ فرمایا: تم مجھے ہرگز نہ دیکھ سکو گے ، البتہ پہاڑ کی طرف دیکھو ، اگر یہ اپنی جگہ پر ٹکا رہ سکے تو تم بھی مجھے دیکھ سکو گے ۔ تو جب اس کے رب نے پہاڑ پر اپنی تجلی ڈالی تو اس کو ریزہ ریزہ کردیا اور موسیٰ بے ہوش ہوکر گر پڑا ۔ پھر جب ہوش میں آیا ، بولا: تُو پاک ہے ، میں نے تیری طرف رجوع کیا اور میں پہلا ایمان لانے والا بنتا ہوں ۔
اور جب جنابِ موسیٰ ہمارے مقرر کردہ وقت پر آگئے اور ان کے پروردگار نے ان سے کلام کیا ۔ تو انہوں نے کہا پروردگار! مجھے اپنا جلوہ دکھا تاکہ میں تیری طرف نگاہ کر سکوں ۔ ارشاد ہوا تم مجھے کبھی نہیں دیکھ سکوگے ۔ مگر ہاں اس پہاڑ کی طرف دیکھو ۔ اگر یہ ( تجلئِ حق کے وقت ) اپنی جگہ پر برقرار رہا تو پھر امید کرنا کہ مجھے دیکھ سکوگے پس جب ان کے پروردگار نے پہاڑ پر اپنی تجلی ڈالی تو اسے ریزہ ریزہ کر دیا اور موسیٰ غش کھا کر گر گئے ۔ اور جب ہوش میں آئے تو بولے پاک ہے تیری ذات! میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں ( کہ تو نظر نہیں آتا ) ۔
جب وہ ہمارے مقرر کیے ہوئے وقت پر پہنچا اور اس کے رب نے اس سے کلام کیا تو اس نے التجا کی کہ اے ربّ ، مجھے یارائے نظر دے کہ میں تجھے دیکھوں ۔ فرمایا تو مجھے نہیں دیکھ سکتا ۔ ہاں ذرا سامنے کے پہاڑ کی طرف دیکھ ، اگر وہ اپنی جگہ قائم رہ جائے تو البتہ تو مجھے دیکھ سکے گا ۔ چنانچہ اس کے رب نے جب پہاڑ پر تجلّی کی تو اسے ریزہ ریزہ کر دیا اور موسیٰ غش کھا کر گر پڑا ۔ جب ہوش آیا تو بولا پاک ہے تیری ذات ، میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور سب سے پہلا ایمان لانے والا میں ہوں ۔
اور جب ہمارے مقرر کیے ہوئے وقت پر موسیٰ ( علیہ السلام ) آئے اور ان کے رب نے ان سے بات چیت کی موسیٰ ( علیہ السلام ) نے عرض کیا اے میرے رب! مجھے اپنا دیدار کرایئے تاکہ میںایک نظر آپ کو دیکھ لوں اﷲ ( تعالیٰ ) نے فرمایا تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سوک گے البتہ پہاڑ کی طرف دیکھئے اگر وہ اپنی جگہ برقرار رہ گیا تو تم بھی مجھے دیکھ سکو گے پھر جب ان کے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو پہاڑ کو چورا چورا کر دیا اور موسیٰ ( علیہ السلام ) بے ہوش ہوکر گر پڑے ۔ پھر جب ان کو ہوش آیا تو عرض کیا آپ کی ذات ( ہر نقص ) سے پاک ہے اور میں آپ کی جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں ( اپنی امت میں ) پہلا مؤمن ہوں
اور جب موسیٰ ہمارے مقررہ وقت پر پہنچے اور ان کا رب ان سے ہم کلام ہوا تو وہ کہنے لگے : میرے پروردگار ! مجھے دیدار کرا دیجیے کہ میں آپ کو دیکھ لوں ۔ فرمایا : تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکو گے ، البتہ پہاڑ کی طرف نظر اٹھاؤ ، اس کے بعد اگر وہ اپنی جگہ برقرار رہا تو تم مجھے دیکھ لو گے ۔ ( ٦٥ ) پھر جب ان کے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو اس کو ریزہ ریزہ کردیا ، اور موسیٰ بے ہوش ہو کر گر پڑے ۔ بعد میں جب انہیں ہوش آیا تو انہوں نے کہا : پاک ہے آپ کی ذات ۔ میں آپ کے حضور توبہ کرتا ہوں اور ( آپ کی اس بات پر کہ دنیا میں کوئی آپ کو نہیں دیکھ سکتا ) میں سب سے پہلے ایمان لاتا ہوں ۔
اور جب موسیٰ ہمارے مقررہ وقت اور جگہ پر آگئے اور اس سے اس کے رب نے کلام کیا موسیٰ نے عرض کیا : ’’ میرے رب مجھے دکھلاکہ میں ایک نظرتجھے دیکھ سکوں اللہ نے فرمایا: ’’تو مجھے نہ دیکھ سکے گاالبتہ اس پہاڑکی طرف دیکھ ، اگریہ اپنی جگہ پر برقراررہا توتم بھی مجھے دیکھ سکوگے پھرجب اس کے رب کاپہاڑپرجلوہ ہواتواسے ریزہ ریزہ کردیا اور موسیٰ غش کھا کرگرپڑے ، پھرجب ہوش آیاتوکہنے لگے!تیری ذات پاک ہے میں تیرے حضورتوبہ کرتاہوں اور میں سب سے پہلے ایمان لانے والاہوں
اور جب موسیٰ ہمارے وعدہ پر حاضر ہوا اور اس سے اس کے رب نے کلام فرمایا ( ف۲٦۳ ) عرض کی اے رب میرے! مجھے اپنا دیدار دکھا کہ میں تجھے دیکھوں فرمایا تو مجھے ہرگز نہ دیکھ سکے گا ( ف۲٦٤ ) ہاں اس پہاڑ کی طرف دیکھ یہ اگر اپنی جگہ پر ٹھہرا رہا تو عنقریب تو مجھے دیکھ لے گا ( ف۲٦۵ ) پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر اپنا نور چمکایا اسے پاش پاش کردیا اور موسیٰ گرا بیہوش پھر جب ہوش ہوا بولا پاکی ہے تجھے میں تیری طرف رجوع لایا اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں ( ف۲٦٦ )
اور جب موسٰی ( علیہ السلام ) ہمارے ( مقرر کردہ ) وقت پر حاضر ہوا اور اس کے رب نے اس سے کلام فرمایا تو ( کلامِ ربانی کی لذت پا کر دیدار کا آرزو مند ہوا اور ) عرض کرنے لگا: اے رب! مجھے ( اپنا جلوہ ) دکھا کہ میں تیرا دیدار کرلوں ، ارشاد ہوا: تم مجھے ( براہِ راست ) ہرگز دیکھ نہ سکوگے مگر پہاڑ کی طرف نگاہ کرو پس اگر وہ اپنی جگہ ٹھہرا رہا تو عنقریب تم میرا جلوہ کرلوگے ۔ پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر ( اپنے حسن کا ) جلوہ فرمایا تو ( شدّتِ اَنوار سے ) اسے ریزہ ریزہ کر دیا اور موسٰی ( علیہ السلام ) بے ہوش ہو کر گر پڑا ۔ پھر جب اسے افاقہ ہوا تو عرض کیا: تیری ذات پاک ہے میں تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں