कह दीजिए कि मेरे रब ने तो बस फ़हश बातों को हराम ठहराया है वे खुली हों या छुपी और गुनाह को और नाहक़ की ज़्यादती को और इस बात को कि तुम अल्लाह के साथ किसी को शरीक करो जिसकी उसने कोई दलील नहीं उतारी और यह कि तुम अल्लाह के ज़िम्मे ऐसी बात लगाओ जिसका तुम इल्म नहीं रखते।
آپ کہہ دیں یقیناًمیرے رب نے بے حیائیوں کو حرام قراردیاہے جواس سے ظاہرہوںیاپوشیدہ اورگُناہ کواورناحق ظلم کواوریہ کہ تم اﷲ تعالیٰ کے ساتھ کسی کوشریک کروجس کی اﷲ تعالیٰ نے کوئی دلیل بھی نازل نہیں کی اوریہ کہ تم اﷲ تعالیٰ پروہ بات کروجس کاتم علم ہی نہیں رکھتے ۔
کہہ دو: میرے رب نے حرام تو بس بے حیائیوں کو ٹھہرایا ہے ، خواہ کھلی ہوں خواہ پوشیدہ اور حق تلفی اور ناحق زیادتی کو اور اس بات کو حرام ٹھہرایا ہے کہ تم اللہ کا کسی چیز کو ساجھی ٹھہراؤ ، جس کی اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور یہ کہ تم اللہ پر کسی ایسی بات کا بہتان لگاؤ ، جس کا تم علم نہیں رکھتے ۔
تم کہہ دو! میرے پروردگار نے صرف بے حیائی و بدکاری کے کاموں کو حرام قرار دیا ہے خواہ ظاہری ہوں یا باطنی ۔ اور اثم ( ہر گناہ یا شراب ) کو اور کسی پر ناحق زیادتی کو اور یہ کہ کسی کو اللہ کا شریک بناؤ جس کے لئے اللہ نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور یہ کہ اللہ کے بارے میں کوئی ایسی بات کہو جس کا تمہیں علم و یقین نہ ہو ۔
اے محمد ، ان سے کہو کہ میرے رب نے جو چیزیں حرام کی ہیں وہ تو یہ ہیں: بے شرمی کے کام ۔ ۔ ۔ ۔ خواہ کھلے ہوں یا چھپے ۔ ۔ ۔ ۔ 24 اور گناہ 25 اور حق کے خلاف زیادتی 26 اور یہ کہ اللہ کے ساتھ تم کسی کو شریک کرو جس کے لیے اس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور یہ کہ اللہ کے نام پر کوئی ایسی بات کہو جس کے متعلق تمہیں علم نہ ہو کہ وہ حقیقت میں اس نے فرمائی ہے ۔
آپ ( ﷺ ) فرما دیجیے کہ بلاشبہ میرے رب نے بے حیائی کے کاموں کو ان میں سے جو ظاہر ہوں اور ان میں سے جو پوشیدہ ہوں اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کو حرام قرار دیا ہے اور یہ ( بھی حرام قرار دیا ہے ) کہ تم اﷲ ( تعالیٰ ) کے ساتھ شریک ٹھہرائوجس کی کوئی دلیل اﷲ ( تعالیٰ ) نے نازل نہیں فرمائی اور یہ ( بھی حرام قرار دیا ہے ) کہ تم اﷲ ( تعالیٰ ) کیلئے ایسی باتیں کہو جو تم نہیں جانتے ۔
کہہ دو کہ : میرے پروردگار نے تو بے حیائی کے کاموں کو حرام قرار دیا ہے ، چاہے وہ بے حیائی کھلی ہوئی ہو یا چھپی ہوئی ۔ نیز ہر قسم کے گناہ کو اور ناحق کسی سے زیادتی کرنے کو ، اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک مانو جس کے بارے میں اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے ، نیز اس بات کو کہ تم اللہ کے ذمے وہ باتیں لگاؤ جن کی حقیقت کا تمہیں ذرا بھی علم نہیں ہے ۔ ( ١٨ )
آپ کہہ دیجئے’’میرے رب نے تمام ظاہر اور پوشیدہ بدکاریوں کو اور گناہ اور ناحق سرکشی کو حرام کردیا ہے اور یہ کہ تم اللہ کے شریک بنائوجس کے لئے اس نے کوئی سندنہیں اتاری اور تم اللہ کے ذمے ایسی باتیں لگاتے ہو جن کا تمہیں علم نہیں ہے‘‘
تم فرماؤ میرے رب نے تو بےحیائیاں حرام فرمائی ہیں ( ف٤۹ ) جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی اور گناہ اور ناحق زیادتی اور یہ ( ف۵۰ ) کہ اللہ کا شریک کرو جس کی اس نے سند نہ اتاری اور یہ ( ف۵۱ ) کہ اللہ پر وہ بات کہو جس کا علم نہیں رکھتے ،
فرما دیجئے کہ میرے ربّ نے ( تو ) صرف بے حیائی کی باتوں کو حرام کیا ہے جو ان میں سے ظاہر ہوں اور جو پوشیدہ ہوں ( سب کو ) اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کو اور اس بات کو کہ تم اﷲ کا شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور ( مزید ) یہ کہ تم اﷲ ( کی ذات ) پر ایسی باتیں کہو جو تم خود بھی نہیں جانتے