"और यह कि हम उस में बैठने के स्थानों में सुनने के लिए बैठा करते थे, किन्तु अब कोई सुनना चाहे तो वह अपने लिए घात में लगा एक उल्का पाएगा
اور یقیناہم اُس کی کئی جگہوں میں باتیں سننے بیٹھا کرتے تھے تواب جوکوئی بھی کان لگاتا ہے وہ اپنے لیے ایک چمکدار شعلہ گھات میں پاتا ہے۔
اور یہ کہ ہم اس کے بعض ٹھکانوں میں کچھ سن گن لینے کو بیٹھا کرتے تھے ، پر اب جو بیٹھے گا تو وہ ایک شہاب ثاقب کو اپنی گھات میں پائے گا ۔
اور یہ کہ ہم ( پہلے کچھ ) سن گن لینے کیلئے آسمان کے بعض خاص مقامات پر بیٹھا کرتے تھے مگر اب جو ( جن ) سننے کی کوشش کرتا ہے تو وہ ایک شہاب کو اپنی گھات میں پاتا ہے ۔
اور یہ کہ ” پہلے ہم سن گن لینے کے لیے آسمان میں بیٹھنے کی جگہ پالیتے تھے ، مگر اب جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے لیے گھات میں ایک شہاب ثاقب لگا ہوا پاتا ہے9 ۔ ”
اور بلاشبہ ( اس سے قبل ) ہم آسمان کی جگہوں پر ( فرشتوں کا کلام ) سننے کے لیے بیٹھا کرتے تھے ، پس اب جو سننے کی کوشش کرے گا وہ اپنے لیے ایک شعلے کو منتظر پائے گا
اور یہ كہ : ہم پہلے سن گن لینے كے لیے آسما ن كی كچھ جگہوں پر جا بیٹھا كرتے تھے ۔ لیكن اب جو كوئی سننا چاہتا ہے ، وہ دیكھتا ہے كہ ایك شعلہ اس گھات میں لگا ہوا ہے ۔
اور یہ کہ ہم ( جن ) سننے کے لئے آسمان کے کچھ ٹھکانوں میں بیٹھاکرتے تھے مگراب جو ( غیب کی باتیں ) سننے کو کان لگائے تووہ اپنے لئے ایک شہاب کو تاک لگائے ہوئے ( یعنی پیچھاکرتے ہوئے ) پاتا ہے
اور یہ کہ ہم ( ف۱۷ ) پہلے آسمان میں سننے کے لیے کچھ موقعوں پر بیٹھا کرتے تھے ، پھر اب ( ف۱۸ ) جو کوئی سنے وہ اپنی تاک میں آگ کا لُوکا ( لپٹ ) پائے ( ف۱۹ )
اور یہ کہ ہم ( پہلے آسمانی خبریں سننے کے لئے ) اس کے بعض مقامات میں بیٹھا کرتے تھے ، مگر اب کوئی سننا چاہے تو وہ اپنی تاک میں آگ کا شعلہ ( منتظر ) پائے گا