निस्संदेह रात का उठना अत्यन्त अनुकूलता रखता है और बात भी उस में अत्यन्त सधी हुई होती है
بلاشبہ رات کااُٹھنا نفس کوزیادہ پامال کرنے والااوربات کوزیادہ درست بنانے والا ہے۔
بیشک رات میں اٹھنا دل جمعی اور فہم کلام کیلئے نہایت خوب ہے ۔
بےشک رات کا اٹھنا سخت روندتا ہے ( اور سخت کوفت کا باعث ہے ) مگر ذکر ( خدا اور قرآن خوانی ) کیلئے زیادہ موزوں اور ٹھیک ہے ۔
درحقیقت رات کا اٹھنا6 نفس پر قابو پانے کے لیے بہت کارگر 7 اور قرآن ٹھیک پڑھنے کے لیے زیادہ موزوں ہے8 ۔
بلاشبہ راتوں کا جاگنا یہ ( نفس کو ) سخت مغلوب کرنے والا اور کلام کو بالکل درست رکھنے والا ہے
بیشک رات کے وقت اٹھنا ہی ایسا عمل ہے جس سے نفس اچھی طرح کچلا جاتا ہے ، اور بات بھی بہتر طریقے پر کہی جاتی ہے ۔ ( ٤ )
رات کا اٹھنایقینا ( نفس کو ) بہت زیرکرنیوالا ہے اور قرآن پڑھنے کے لئے یہی زیادہ موزوں وقت ہے
بیشک رات کا اٹھنا ( ف۸ ) وہ زیادہ دباؤ ڈالتا ہے ( ف۹ ) اور بات خوب سیدھی نکلتی ہے ( ف۱۰ )
بے شک رات کا اُٹھنا ( نفس کو ) سخت پامال کرتا ہے اور ( دِل و دِماغ کی یک سُوئی کے ساتھ ) زبان سے سیدھی بات نکالتا ہے