नबी के लिए और उन लोगों के लिए जो ईमान लाए हैं मुनासिब नहीं कि मुशरिकों के लिए मग़फ़िरत की दुआ करें, चाहे वे उनके रिश्तेदार ही हों जबकि उन पर खुल चुका कि ये जहन्नम में जाने वाले लोग हैं।
نبی کو اور جو لوگ ایمان لائے کبھی جائزنہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے مغفرت کی دُعا کریں خواہ وہ رشتہ دارہوں اس کے بعدکہ ان کے لیے واضح ہوچکاکہ یقیناوہ دوزخ والے ہیں۔
نبی اور مؤمنین کیلئے روا نہیں کہ وہ مشرکوں کیلئے مغفرت مانگیں اگرچہ وہ قرابت دار ہی کیوں نہ ہوں جبکہ ان پر یہ ظاہر ہوچکا کہ یہ جہنم میں جانے والے لوگ ہیں ۔
نبی کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں یہ زیبا نہیں ہے کہ مشرکین کے لیے مغفرت طلب کریں اگرچہ وہ ان کے عزیز و اقارب ہی کیوں نہ ہوں ۔ جبکہ ان پر واضح ہوگیا کہ وہ دوزخی ہیں ۔
نبی کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں زیبا نہیں کہ مشرکوں کے لیے مغفرت کی دعا کریں ، چاہے وہ ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں ، جب کہ ان پر یہ بات کھل چکی ہے کہ وہ جہنّم کے مستحق ہیں ۔ 111
نبی ( ﷺ ) اور ایمان والوں کیلئے یہ جائز نہیں کہ مشرکین کیلئے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتے دارہی کیوں نہ ہوں اس بات کے ظاہر ہوجانے کے بعد کہ یہ لوگ جہنمی ہیں ۔
یہ بات نہ تو نبی کو زیب دیتی ہے اور نہ دوسرے مومنوں کو کہ وہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا کریں ، چاہے وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں ، جبکہ ان پر یہ بات پوری طرح واضح ہوچکی ہے کہ وہ دوزخی لوگ ہیں ۔ ( ٨٨ )
نبی اور ایمان والوں کے لئے یہ مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لئے بخشش طلب کریں خواہ وہ ان کے قریبی رشتہ دارہی کیوں نہ ہوں جبکہ ان پر یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ مشرکین جہنمی ( ہوتے ) ہیں
نبی اور ایمان والوں کو لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہوں ( ف۲٦۵ ) جبکہ انہیں کھل چکا کہ وہ دوزخی ہیں ( ف۲٦٦ )
نبی ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور ایمان والوں کی شان کے لائق نہیں کہ مشرکوں کے لئے دعائے مغفرت کریں اگرچہ وہ قرابت دار ہی ہوں اس کے بعد کہ ان کے لئے واضح ہو چکا کہ وہ ( مشرکین ) اہلِ جہنم ہیں