और इब्राहीम (अलै॰) का अपने वालिद के लिए मग़फ़िरत की दुआ मांगना सिर्फ़ उस वादे की वजह से था जो उन्होंने उससे कर लिया था, फिर जब उन पर खुल गया कि वह अल्लाह का दुश्मन है तो वे उससे बे-तअल्लुक़ हो गए, बेशक इब्राहीम बड़े नरम-दिल, बुर्दबार थे।
اورابراہیم کااپنے باپ کے لیے بخشش مانگنا صرف اس وعدے کے سبب تھاجواُس نے اپنے باپ سے کیاتھاچنانچہ جب اُس کے لیے واضح ہو گیا کہ وہ اﷲ تعالیٰ کا دشمن ہے تووہ اس سے بے تعلق ہو گیا،بے شک ابراہیم یقینابڑانرم دل،بڑابردبار تھا۔
اور ابراہیم کا اپنے باپ کیلئی مغفرت مانگنا صرف اس وعدے کے سبب سے تھا ، جو اس نے اس سے کرلیا تھا ۔ پھر جب اس پر واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اس نے اس سے اعلانِ براءت کردیا ۔ بیشک ابراہیم بڑا ہی رقیق القلب اور بردبار تھا ۔
اور ابراہیم نے جو اپنے باپ ( تایا ) کے لیے دعائے مغفرت کی تھی تو وہ ایک وعدہ کی بنا پر تھی جو وہ کر چکے تھے ۔ مگر جب ان پر واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ اس سے بیزار ہوگئے بے شک جناب ابراہیم بڑے ہی دردمند اور غمخوار و بردبار انسان تھے ۔
ابراہیم نے اپنے باپ کے لیے جو دعائے مغفرت کی تھی وہ تو اس وعدے کی وجہ سے تھی جو اس نے اپنے باپ سے کیا تھا 112 ، مگر جب اس پر یہ بات کھل گئی کہ اس کا باپ خدا کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہوگیا ، حق یہ ہے کہ ابراہیم بڑا رقیق القلب و خدا ترس اور بردبار آدمی تھا ۔ 113
اور ابراہیم ( علیہ السلام ) کا اپنے باپ کیلئے استغفار کرنا صرف اس لیے تھا کہ انہوں نے اپنے باپ سے اس کا وعدہ کر لیا تھا پھر جب ابراہیم ( علیہ السلام ) پر یہ بات واضح ہوگئی کہ وہ اﷲ ( تعالیٰ ) کا دشمن ہے تو اس سے لاتعلق ہوگئے ۔ بیشک ابراہیم ( علیہ السلام ) بڑے ہی نرم دلاور بردبار تھے ۔
اور ابراہیم نے اپنے باپ کے لیے جو مغفرت کی دعا مانگی تھی ، اس کی وجہ اس کے سوا کچھ نہیں تھی کہ انہوں نے اس ( باپ ) سے ایک وعدہ کرلیا تھا ۔ ( ٨٩ ) پھر جب ان پر یہ بات واضح ہوگئی کہ وہ اللہ کا دشمن ہے ، تو وہ اس سے دستبردار ہوگئے ۔ ( ٩٠ ) حقیقت یہ ہے کہ ابراہیم بڑی آہیں بھرنے والے ، ( ٩١ ) بڑے بردبار تھے ۔
اور ابراہیم نےجو اپنے باپ کے لئے بخشش کی دعا کی تھی توصرف اسلئے کہ انہوں نے اپنے باپ سے اس بات کاوعدہ کیا ہواتھا پھر جب ان پر واضح ہوگیاکہ وہ اللہ کا دشمن ہے تووہ اس سے بیزارہوگئے بلاشبہ ابراہیم نرم دل اور بر دبار ( انسان ) تھے
اور ابراہیم کا اپنے باپ ( ف۲٦۷ ) کی بخشش چاہنا وہ تو نہ تھا مگر ایک وعدے کے سبب جو اس سے کرچکا تھا ( ف۲٦۸ ) پھر جب ابراہیم کو کھل گیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے اس سے تنکا توڑ دیا ( لاتعلق ہوگیا ) ( ف۲٦۹ ) بیشک ابراہیم بہت آہیں کرنے والا ( ف۲۷۰ ) متحمل ہے ،
اور ابراہیم ( علیہ السلام ) کا اپنے باپ ( یعنی چچا آزر ، جس نے آپ کو پالا تھا ) کے لئے دعائے مغفرت کرنا صرف اس وعدہ کی غرض سے تھا جو وہ اس سے کر چکے تھے ، پھر جب ان پر یہ ظاہر ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بے زار ہوگئے ( اس سے لاتعلق ہوگئے اور پھر کبھی اس کے حق میں دعا نہ کی ) ۔ بیشک ابراہیم ( علیہ السلام ) بڑے دردمند ( گریہ و زاری کرنے والے اور ) نہایت بردبار تھے