और यह मुमकिन न था कि अहले-ईमान सबके सब निकल खड़े हों, तो ऐसा क्यों न हुआ कि उनके हर गिरोह में से एक हिस्सा निकल कर आता; ताकि वे दीन में समझ पैदा करता और वापस जाकर अपनी क़ौम के लोगों को आगाह करता; ताकि वे भी परहेज़ करने वाले बनते।
اور یہ ممکن نہیں ہے کہ سارے کے سارے اہلِ ایمان ہی نکل جائیں،سو ان کے ہرگروہ میں سے کچھ لوگ کیوں نہیں نکلے تاکہ وہ دین کی سمجھ حاصل کریں اورتاکہ وہ اپنی قوم کوڈرائیں جب وہ ان کی طرف واپس جائیں تاکہ وہ بچ جائیں۔
اور یہ تو نہ تھا کہ سب ہی مسلمان اٹھتے ، تو ایسا کیوں نہ ہوا کہ ان کے ہر گروہ میں سے کچھ کچھ لوگ نکلتے تاکہ دین میں بصیرت حاصل کرتے اور اپنی قوم کے لوگوں کو بھی آگاہ کرتے جبکہ وہ ان کی طرف لوٹتے کہ وہ بھی احتیاط کرنے والے بنتے ۔
اور یہ تو نہیں ہو سکتا کہ تمام اہلِ ایمان نکل کھڑے ہوں تو ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ۔ کہ ہر جماعت میں سے کچھ لوگ نکل آئیں تاکہ وہ دین میں تفقہ ( دین کی سمجھ بوجھ ) حاصل کریں اور جب ( تعلیم و تربیت کے بعد ) اپنی قوم کے پاس لوٹ کر آئیں ۔ تو اسے ( جہالت بے ایمانی اور بد عملی کے نتائج سے ) ڈرائیں تاکہ وہ ڈریں ۔
اور یہ کچھ ضروری نہ تھا کہ اہل ایمان سارے کے سارے ہی نکل کھڑے ہوتے ، مگر ایسا کیوں نہ ہوا کہ ان کے آبادی کے ہر حصہ میں سے کچھ لوگ نکل کر آتے اور دین کی سمجھ پیدا کرتے اور واپس جا کر اپنے علاقے کے باشندوں کو خبردار کرتے تاکہ وہ ﴿غیر مسلمانہ روش سے ﴾ پرہیز کرتے 120 ۔ ؏ ١۵
اور وہ ( مجاہدین ) جو کچھ چھوٹا بڑا خرچہ کرتے ہیں اور جس کسی میدان کو طے کرتی ہیں تو یہ ( تمام کام ) ان کیلئے لکھ لیے جاتے ہیں تاکہ جو کچھ انہوں نے کیا اﷲ ( تعالیٰ ) اس کا اچھے سے اچھا بدلہ انہیں عطا فرمائے ۔
اور مسلمانوں کے لیے یہ بھی مناسب نہیں ہے کہ وہ ( ہمیشہ ) سب کے سب ( جہاد کے لیے ) نکل کھڑے ہوں ۔ ( ٩٨ ) لہذا ایسا کیوں نہ ہو کہ ان کی ہر بڑی جماعت میں سے ایک گروہ ( جہاد کے لیے ) نکلا کرے ، تاکہ ( جو لوگ جہاد میں نہ گئے ہوں ) وہ دین کی سمجھ بوجھ حاصل کرنے کے لیے محنت کریں ، اور جب ان کی قوم کے لوگ ( جو جہاد میں گئے ہیں ) ان کے پاس واپس آئیں تو یہ ان کو متنبہ کریں ، ( ٩٩ ) تاکہ وہ ( گناہوں سے ) بچ کر رہیں ۔
اور یہ بات مناسب نہیں ہے کہ تمام ہی مومنین ( جہاد ) کے لئے نکل کھڑے ہوں سوایساکیوں نہ کیا جائے کہ ان کی ایک بڑی جماعت میں سے ایک چھوٹی جماعت جایاکرے تاکہ وہ دین کی سمجھ بوجھ حاصل کریں تاکہ جب وہ اپنی قوم کے پاس ( جہاد کرنے کے بعد ) واپس لوٹیں تواپنے لوگوں کو اللہ سے ڈرائیں اس طرح شایدوہ برے کاموں سے بچتے رہیں
اور مسلمانوں سے یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سب کے سب نکلیں ( ف۲۹۱ ) تو کیوں نہ ہو کہ ان کے ہر گروہ میں سے ( ف۲۹۲ ) ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور واپس آکر اپنی قوم کو ڈر سنائیں ( ف۲۹۳ ) اس امید پر کہ وہ بچیں ( ف۲۹٤ )
اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سارے کے سارے مسلمان ( ایک ساتھ ) نکل کھڑے ہوں ، تو ان میں سے ہر ایک گروہ ( یا قبیلہ ) کی ایک جماعت کیوں نہ نکلے کہ وہ لوگ دین میں تفقہ ( یعنی خوب فہم و بصیرت ) حاصل کریں اور وہ اپنی قوم کو ڈرائیں جب وہ ان کی طرف پلٹ کر آئیں تاکہ وہ ( گناہوں اور نافرمانی کی زندگی سے ) بچیں