सदक़ात (ज़कात) तो दरअसल फ़क़ीरों और मिस्कीनों के लिए हैं और उन कारकुनों के लिए जो सदक़ात के काम पर मुक़र्रर हैं और उनके लिए जिनका दिल रखना मतलूब है, नीज़ गर्दनों को छुड़ाने में और जो तावान भरें और अल्लाह के रास्ते में और मुसाफ़िर की इमदाद में, यह एक फ़रीज़ा है अल्लाह की तरफ़ से, और अल्लाह इल्म वाला, हिकमत वाला है।
بلاشبہ صدقات توفقیروں اور مسکینوں اوران پرکام کرنے والوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے جن کے دلوں میں اُلفت ڈالنی مقصودہے اورگردنوں کے چھڑانے میں اورتاوان بھرنے والوں اور اﷲ تعالیٰ کی راہ میں اور مسافروں کے لیے ہیں،یہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے فرض ہے اور اﷲ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا،کمال حکمت والاہے۔
صدقات تو بس محتاجوں ، مسکینوں ، عاملین صدقات اور تالیف قلوب کے سزاواروں کیلئے ہیں اور اس لئے کہ یہ گردنوں کے چھڑانے ، تاوان زدوں کے سنبھالنے ، اللہ کی راہ اور مسافروں کی امداد میں خرچ کیے جائیں ۔ یہ اللہ کا مقرر کردہ فریضہ ہے اور اللہ علم والا اور حکمت والا ہے ۔
صدقات ( مالِ زکوٰۃ ) تو اور کسی کے لئے نہیں صرف فقیروں کے لئے ہے مسکینوں کے لئے ہے اور ان کارکنوں کے لئے ہے جو اس کی وصولی کے لئے مقرر ہیں ۔ اور ان کے لئے ہے جن کی ( دلجوئی ) مطلوب ہے ۔ نیز ( غلاموں اور کنیزوں کی ) گردنیں ( چھڑانے ) کے لئے ہے اور مقروضوں ( کا قرضہ ادا کرنے ) کے لئے ہے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے ہے اور مسافروں ( کی مدد ) کے لئے ہے یہ اللہ کی طرف سے فرض ہے اور اللہ بڑا جاننے والا ، بڑا حکمت والا ہے ۔
یہ صدقات تو دراصل فقیروں 61 اور مسکینوں 62 کے لیے ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو صدقات کے کام پر مامور ہوں 63 ، اور ان کے لیے جن کی تالیفِ قلب مطلوب ہو ۔ 64 نیز یہ گردنوں کے چھڑانے 65 اور قرضداروں کی مدد کرنے میں 66 اور راہِ خدا میں 67 اور مسافر نوازی میں 68 استعمال کرنے کے لیے ہیں ۔ ایک فریضہ ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور دانا و بینا ہے ۔
زکوٰۃ تو صرف فقرا کیلئے اور مساکین کیلئے اور جو زکوٰۃ وصول کرنے کے کام پر مقرر ہیں ان کیلئے اور جن کی دلجوئی کرنا منظور ہو ان کیلئے اور گردنوں کو آزاد کرانے کیلئے اور مقروضوں کا قرضہ ادا کرنے کیلئے اور اﷲ ( تعالیٰ ) کے راستے میں مجاہدین پر خرچ کرنے کیلئے اور مسافروں کیلئے ہے ۔ ( یہ ) حکم اﷲ ( تعالیٰ ) کی طرف سے مقرر کیا ہوا ہے اور اﷲ ( تعالیٰ ) علم والے حکمت والے ہیں ۔
صدقات تو دراصل حق ہے فقیروں کا ، مسکینوں کا ( ٤٨ ) اور ان اہلکاروں کا جو صدقات کی وصولی پر مقرر ہوتے ہیں ۔ ( ٤٩ ) اور ان کا جن کی دلداری مقصود ہے ۔ ( ٥٠ ) نیز انہیں غلاموں کو آزاد کرنے میں ( ٥١ ) اور قرض داروں کے قرضے ادا کرنے میں ( ٥٢ ) اور اللہ کے راستے میں ( ٥٣ ) اور مسافروں کی مدد میں ( ٥٤ ) خرچ کیا جائے ۔ یہ ایک فریضہ ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ علم کا بھی مالک ہے ، حکمت کا بھی مالک ۔
بیشک صدقات تو دراصل فقیروں ، مسکینوں اور کارندوں کے لئے ہیںجو ان ( کی وصولی ) پر مقررہیں نیز ان کے لئے جن کادل جیتنا مقصودہو اور غلام اور لونڈیاں آزادکرانے کے لئے ، قرض داروں کے قرض اتارنے کے لئے ، اللہ کی راہ میں اور مسافروں پر خرچ کرنے کے لئے ہیں یہ اللہ کی طرف سے فرض ہے اور اللہ سب جاننے والاحکمت والا ہے
زکوٰة تو انہیں لوگوں کے لیے ہے ( ۱۳۷ ) محتاج اور نرے نادار اور جو اسے تحصیل کرکے لائیں اور جن کے دلوں کو اسلام سے الفت دی جائے اور گردنیں چھڑانے میں اور قرضداروں کو اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو ، یہ ٹھہرایا ہوا ہے اللہ کا ، اور اللہ علم و حکمت والا ہے
بیشک صدقات ( زکوٰۃ ) محض غریبوں اور محتاجوں اور ان کی وصولی پر مقرر کئے گئے کارکنوں اور ایسے لوگوں کے لئے ہیں جن کے دلوں میں اسلام کی الفت پیدا کرنا مقصود ہو اور ( مزید یہ کہ ) انسانی گردنوں کو ( غلامی کی زندگی سے ) آزاد کرانے میں اور قرض داروں کے بوجھ اتارنے میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں پر ( زکوٰۃ کا خرچ کیا جانا حق ہے ) ۔ یہ ( سب ) اللہ کی طرف سے فرض کیا گیا ہے ، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے