और न उन लोगों पर कोई इल्ज़ाम है कि जब वे आपके पास आए कि आप उनको सवारी दे दें, आपने कहा कि मेरे पास कोई चीज़ नहीं कि तुम को उस पर सवार करूँ तो वे इस हाल में वापस हुए कि उनकी आँखों से आँसू जारी थे इस ग़म में कि उन्हें कुछ मयस्सर नहीं जो वे ख़र्च करें।
ہاں ان پر بھی کوئی حرج نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں کہ آپ انہیں سواری مہیا کر دیں تو آپ جواب دیتے ہیں کہ میں تو تمہاری سواری کے لئے کچھ بھی نہیں پاتا تو وہ رنج و غم سے اپنی آنکھوں سے آنسو بہاتے ہوئے لوٹ جاتے ہیں کہ انہیں خرچ کرنے کے لئے کچھ بھی میسر نہیں ۔
اور نہ ان لوگوں پر کوئی الزام ہے جن کا حال یہ ہے کہ جب وہ تمہارے پاس آتے ہیں کہ ان کیلئے سواری کا انتظام کردو ، تم کہتے ہو: میرے پاس تمہاری سواری کا کوئی بندوبست نہیں ، تو وہ اس حال میں واپس ہوتے ہیں کہ ان کی آنکھوں سے اس غم میں آنسو روا ہوتے ہیں کہ افسوس کہ وہ خرچ کرنے کی مقدرت نہیں رکھتے!
اور نہ ہی ان لوگوں پر کوئی گناہ ہے جو آپ کے پاس آتے ہیں کہ آپ ان کے لئے سواری کا کوئی انتظام کریں ۔ اور آپ نے کہا کہ میرے پاس سواری کے لئے کچھ نہیں ہے ۔ تو وہ اس حال میں مجبوراً واپس گئے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اس رنج میں کہ ان کے پاس ( راہِ خدا میں ) خرچ کرنے کے لیے کچھ میسر نہیں ہے ۔
اسی طرح ان لوگوں پر بھی کوئی اعتراض کا موقع نہیں ہے جنہوں نے خود آکر تم سے درخواست کی تھی کہ ہمارے لیے سواریاں بہم پہنچائی جائیں ، اور جب تم نے کہا کہ میں تمہارے لیے سواریوں کا انتظام نہیں کرسکتا تو وہ مجبوراً واپس آگئے اور حال یہ تھا کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور انہیں اس بات کا بڑا رنج تھا کہ وہ اپنے خرچ پر شریکِ جہاد ہونے کی مقدرت نہیں رکھتے ۔ 93
الزام تو صرف انہی لوگوں پر ہے جنہوں نے آپ سے ( جہاد میں نہ نکلنے کی ) اجازت مانگی حالانکہ وہ مالدار تھے انہوں نے پیچھے رہ جانے والوں والی عورتوں کے ساتھ ہونا پسند کر لیا اور اﷲ ( تعالیٰ ) نے ان کی دلوں پر مہر لگا دی پس وہ ( کچھ ) نہیں جانتے ۔
اور نہ ان لوگوں پر ( کوئی گناہ ہے ) جن کا حال یہ ہے کہ جب وہ تمہارے پاس اس غرض سے آئے کہ تم انہیں کوئی سواری مہیا کردو ، اور تم نے کہا کہ : میرے پاس تو کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس پر میں تمہیں سوار کرسکوں ۔ تو وہ اس حالت میں واپس گئے کہ ان کی آنکھیں اس غم میں آنسوؤں سے بہہ رہی تھیں کہ ان کے پاس خرچ کرنے کو کچھ نہیں ہے ۔ ( ٧٢ )
اور نہ ہی ان لوگوں پر کچھ الزام ہےجو آپ کے پاس آئے کہ آپ انہیں سواری مہیاکریں تو آپ نے کہا کہ:میرے پاس تمہارے لئے سواری نہیں تووہ واپس چلے گئے اور اس غم سے ان کی آنکھیں اشکبارتھیں کہ ان کے پاس خرچ کرنے کو کچھ نہیں
اور نہ ان پر جو تمہارے حضور حاضر ہوں کہ تم انہیں سواری عطا فرماؤ ( ف۲۰۷ ) تم سے یہ جواب پائیں کہ میرے پاس کوئی چیز نہیں جس پر تمہیں سوار کروں اس پر یوں واپس جائیں کہ ان کی آنکھوں سے آنسو ابلتے ہوں اس غم سے کہ خرچ کا مقدور نہ پایا ،
اور نہ ایسے لوگوں پر ( طعنہ و الزام کی راہ ہے ) جبکہ وہ آپ کی خدمت میں ( اس لئے ) حاضر ہوئے کہ آپ انہیں ( جہاد کے لئے ) سوار کریں ( کیونکہ ان کے پاس اپنی کوئی سواری نہ تھی تو ) آپ نے فرمایا: میں ( بھی ) کوئی ( زائد سواری ) نہیں پاتا ہوں جس پر تمہیں سوار کر سکوں ، ( تو ) وہ ( آپ کے اذن سے ) اس حالت میں لوٹے کہ ان کی آنکھیں ( جہاد سے محرومی کے ) غم میں اشکبار تھیں کہ ( افسوس ) وہ ( اس قدر ) زادِ راہ نہیں پاتے جسے وہ خرچ کر سکیں ( اور شریک جہاد ہو سکیں )