ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو وہ اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے حتیٰ کہ اسے تین مرتبہ دھو لے ، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں بسر کی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہو کر وضو کرے تو وہ تین مرتبہ ناک جھاڑے ، کیونکہ شیطان اس کی ناک میں رات بسر کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عبداللہ بن زید بن عاصم ؓ سے دریافت کیا گیا کہ رسول اللہ ﷺ کیسے وضو کیا کرتے تھے ؟ پس انہوں نے وضو کے لیے پانی منگایا ، تو اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالا اور دو دو مرتبہ ہاتھ دھوئے ، پھر تین مرتبہ کلی کی اور ناک جھاڑی ، پھر تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا ، پھر دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دو دو مرتبہ دھویا ، پھر اپنے ہاتھوں سے سر کا مسح کیا اور انہیں سر کی اگلی طرف سے گدی تک لے گئے اور پھر سر کی اگلی طرف جہاں سے شروع کیا تھا واپس لے آئے ، پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے ۔ مالک ، نسائی ، اور ابوداؤد میں اسی طرح ہے ، صاحب ’’الجامع‘‘ نے بھی اسے ذکر کیا ہے ۔ متفق علیہ ۔
اور صحیحین میں ہے کہ عبداللہ بن زید بن عاصم ؓ سے کہا گیا کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ کا وضو کر کے دکھائیں ، پس انہوں نے پانی کا ایک برتن منگایا ، اور اس میں سے کچھ پانی اپنے ہاتھوں پر انڈیلا ، اور انہیں تین مرتبہ دھویا ، پھر اپنے ہاتھ کو پانی کے برتن میں ڈالا اور اس میں پانی لے کر ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا ، انہوں نے یہ تین مرتبہ کیا ، پھر انہوں نے اپنا ہاتھ برتن میں ڈال کر اس سے پانی نکالا اور تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا ، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور پانی نکال کر دو دو مرتبہ ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھویا ، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈال کر اس سے اور پانی نکال کر اپنے سر کامسح کیا ، اپنے ہاتھوں کو آگے لے گئے اور واپس لائے ، پھر انہوں نے ٹخنوں تک پاؤں دھوئے ، پھر انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کا وضو اسی کی مثل تھا ۔ ایک روایت میں ہے سر کا مسح کرتے وقت ہاتھوں کو سر کی اگلی جانب سے گدی تک لے گئے اور پھر انہیں وہیں واپس لے آئے جہاں سے شروع کیا تھا ، پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے ۔ ایک دوسری روایت میں ہے : آپ نے تین مرتبہ کلی کی ، ناک میں پانی ڈالا اور ناک جھاڑی اور ایسا تین چلو پانی کے ساتھ کیا ۔ ایک اور روایت میں ہے : آپ نے ایک چلو کے ساتھ ہی کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور آپ نے ایسا تین مرتبہ کیا ۔ بخاری کی روایت میں ہے : آپ نے سر کا مسح کیا ، آپ ہاتھوں کو آگے لے گئے اور واپس لائے ۔ آپ نے یہ ایک مرتبہ کیا ، پھر آپ نے ٹخنوں تک دونوں پاؤں دھوئے ، اور بخاری کی دوسری روایت میں ہے : آپ نے ایک ہی چلو سے تین مرتبہ کلی کی اور ناک جھاڑی ۔ متفق علیہ ۔
عثمان ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے مقاعد (مدینہ کے پاس جگہ) پر وضو کیا ، تو فرمایا : کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کا طریقہ وضو نہ دکھاؤں ؟ چنانچہ انہوں نے وضو کرتے وقت تین تین بار اعضائے وضو کو دھویا ۔ رواہ مسلم ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مکہ سے مدینہ واپس آ رہے تھے ، حتیٰ کہ ہم راستے میں پانی کے پاس سے گزرے ، کچھ لوگوں نے نماز عصر کے لیے جلدی کی ، پس انہوں نے عجلت میں وضو کیا ، چنانچہ جب ہم ان کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ ان کی ایڑیاں (خشک ہونے کی وجہ سے) چمک رہی تھیں ، ان تک پانی نہیں پہنچا تھا ، پس رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ایڑیوں کے لیے جہنم کی آگ ہے ، وضو خوب اچھی طرح مکمل کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی ﷺ نے اپنے تمام امور (مثلاً) وضو کرنے ، کنگھی کرنے اور جوتا پہننے میں دائیں طرف سے شروع کرنا مقدور بھر پسند کیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
لقیط بن صبرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے وضو کے متعلق بتائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وضو اچھی طرح کرو ، انگلیوں کے درمیان خلال کرو اور روزہ کی حالت کے علاوہ ناک میں پانی خوب چڑھاؤ ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، اور ابن ماجہ اور دارمی نے ((بین الاصابع)) تک روایت کیا ہے ۔ صحیح ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم وضو کرو تو اپنے ہاتھوں اور اپنے پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرو ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ، اور ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
مستورد بن شداد ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ ﷺ وضو فرماتے تو اپنی چھوٹی انگلی کے ساتھ پاؤں کی انگلیوں کو خوب ملتے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ وضو فرماتے تو چلو میں پانی لے کر ٹھوڑی کے نیچے داخل کرتے اور اس سے اپنی داڑھی کا خلال کرتے ، اور فرماتے :’’ میرے رب نے مجھے اسی طرح حکم فرمایا ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
ابوحیہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے علی ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا تو اپنے ہاتھ دھوئے اور انہیں خوب اچھی طرح صاف کیا ، پھر تین مرتبہ کلی کی ، تین بار ناک صاف کی ، تین بار چہرہ دھویا ، تین بار بازو دھوئے ، ایک مرتبہ سر کا مسح کیا ، پھر ٹخنوں تک پاؤں دھوئے ، پھر کھڑے ہوئے اور وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پیا ، پھر فرمایا : میں نے چاہا کہ تمہیں دکھاؤں کہ رسول اللہ ﷺ کا وضو کیسے تھا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
عبدخیر ؒ بیان کرتے ہیں ، جب علی ؓ نے وضو کیا تو ہم بیٹھے انہیں دیکھ رہے تھے ، چنانچہ انہوں نے اپنا دایاں ہاتھ برتن میں ڈالا (اور اس سے پانی لے کر) اپنے منہ اور ناک میں ڈالا پھر بائیں ہاتھ سے ناک صاف کی ، آپ نے تین مرتبہ ایسے ہی کیا ، پھر فرمایا :جسے پسند ہو کہ وہ رسول اللہ ﷺ کا وضو دیکھے تو یہ آپ کا وضو ہے ۔ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
عبداللہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا ، اور آپ نے تین مرتبہ ایسے ہی کیا ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے سر کا مسح کیا ، اور آپ نے کانوں کے اندر کے حصوں کا شہادت کی انگلیوں سے اور باہر کے حصوں کا انگوٹھوں سے مسح کیا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی ۔
ربیع بنت معوذ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ، انہوں نے کہا : آپ نے اپنے سر کی اگلی جانب اور پچھلی جانب (پورے سر) کا ، دونوں کنپٹیوں اور دونوں کانوں کا ایک مرتبہ مسح کیا ، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے وضو کیا تو اپنی دو انگلیاں اپنے دونوں کانوں کے سوراخوں میں ڈالیں ۔ ابوداؤد ، ترمذی نے پہلی روایت بیان کی جبکہ احمد اور ابن ماجہ نے دوسری ۔ ضعیف ۔
عبداللہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا اور یہ کہ آپ نے اپنے ہاتھوں کے ساتھ لگے ہوئے پانی کے علاوہ الگ پانی سے سر کا مسح کیا ۔ ترمذی جبکہ مسلم نے کچھ زوائد کے ساتھ روایت کیا ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی (۳۵) و مسلم (۱۹ /۲۳۶ )۔
ابوامامہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے وضو کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : آپ ﷺ دونوں گوشۂ چشم (دونوں آنکھوں کے ناک سے ملنے والے حصے) کا مسح کیا کرتے تھے ، نیز آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’ کان سر کاحصہ ہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابن ماجہ (۴۴۴) وابوداؤد (۱۳۴) والترمذی (۳۷) ۔
اور دونوں (امام ابوداؤد اور امام ترمذی) نے ذکر کیا کہ حماد نے کہا : مجھے معلوم نہیں کہ ’’ کان سر کا حصہ ہیں ۔‘‘ یہ ابوامامہ کا قول ہے یا رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے ۔
عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ سے وضو کے متعلق دریافت کیا تو آپ ﷺ نے تین تین مرتبہ اعضائے وضو دھو کر اسے دکھائے ، پھر فرمایا :’’ اس طرح (مکمل) وضو ہے ، پس جس نے اس سے زیادہ مرتبہ کیا اس نے برا کیا ، حد سے تجاوز کیا اور ظلم کیا ۔‘‘ نسائی ، ابن ماجہ جبکہ ابوداؤد نے اسی معنی میں روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ النسائی وابن ماجہ و وابوداؤد و ابن خزیمہ ۔
عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! میں تجھ سے جنت کے دائیں طرف سفید محل کی درخواست کرتا ہوں ، تو انہوں نے فرمایا : بیٹا ! اللہ سے جنت کی درخواست کرو اور جہنم سے اس کی پناہ طلب کرو ، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ عنقریب میری امت میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو وضو (کے اعضاء دھونے ) اور دعا کرنے میں حد سے تجاوز کریں گے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد وابوداؤد وابن ماجہ ۔
ابی بن کعب ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ دوران وضو وسوسہ ڈالنے والے شیطان کا نام ’’ ولہان ‘‘ ہے ، چنانچہ پانی کے استعمال کے وقت وسوسوں سے بچو ۔‘‘ ضعیف ۔
امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اس کی سند محدثین کے نزدیک قوی نہیں ، کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ خارجہ (راوی) کے علاوہ کسی اور نے اسے مرفوع روایت کیا ہے ، جبکہ وہ ہمارے اصحاب کے نزدیک قوی نہیں ۔