Blog
Books
Search Hadith

استغفار و توبہ کا بیان

بَاب الاسْتِغْفَار وَالتَّوْبَة

41 Hadiths Found
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! میں دن میں ستر بار سے زیادہ اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں ۔‘‘ رواہ البخاری (۶۳۰۷) ۔

Haidth Number: 2323
Haidth Number: 2324
اغرّ المزنی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگو ! اللہ کے حضور توبہ کرو ، کیونکہ میں دن میں سو مرتبہ اللہ کے حضور توبہ کرتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2325

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي عَنِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنَّهُ قَالَ: «يَا عِبَادِي إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا فَلَا تَظَالَمُوا يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُهُ فَاسْتَهْدُونِي أَهْدِكُمْ يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ جَائِعٌ إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُهُ فَاسْتَطْعِمُونِي أُطْعِمْكُمْ يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ عَارٍ إِلَّا مَنْ كَسَوْتُهُ فَاسْتَكْسُونِي أَكْسُكُمْ يَا عِبَادِي إِنَّكُمْ تُخْطِئُونَ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَنَا أَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا فَاسْتَغْفِرُونِي أَغْفِرْ لَكُمْ يَا عِبَادِي إِنَّكُمْ لَنْ تَبْلُغُوا ضَرِّي فَتَضُرُّونِي وَلَنْ تَبْلُغُوا نَفْعِي فَتَنْفَعُونِي يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وإنسكم وجنكم كَانُوا أَتْقَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْكُمْ مَا زَادَ ذَلِكَ فِي مُلْكِي شَيْئًا يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ كَانُوا عَلَى أفجر قلب وَاحِد مِنْكُم مَا نقص مِنْ مُلْكِي شَيْئًا يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ قَامُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُونِي فَأَعْطَيْتُ كُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَّا عِنْدِي إِلَّا كَمَا يَنْقُصُ الْمِخْيَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ يَا عِبَادِي إِنَّمَا هِيَ أَعمالكُم أحصها عَلَيْكُمْ ثُمَّ أُوَفِّيكُمْ إِيَّاهَا فَمَنْ وَجَدَ خَيْرًا فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ وَمِنْ وَجَدَ غَيْرَ ذَلِكَ فَلَا يَلُومن إِلَّا نَفسه» . رَوَاهُ مُسلم

ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں ، جو وہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے روایت کرتے ہیں ، فرمایا کہ اس (اللہ تعالیٰ) نے فرمایا :’’ میرے بندو ! میں نے ظلم کرنا اپنے اوپر حرام قرار دیا ہے ، اور اسے تمہارے مابین بھی حرام کیا ہے ، تم باہم ظلم نہ کرو ، میرے بندو ! تم سب گمراہ تھے بجز اس کے جسے میں ہدایت عطا کروں ، تم مجھ سے ہدایت طلب کرو میں تمہیں ہدایت عطا کروں گا ، میرے بندو ! تم سب بھوکے تھے بجز اس کے جسے میں کھلاؤں ، تم مجھ سے کھانا طلب کرو ، میں تمہیں کھلاؤں گا ، میرے بندو ! تم سب لباس کے بغیر تھے بجز اس کے جسے میں لباس عطا کروں ، تم مجھ سے لباس طلب کرو میں تمہیں لباس عطا کروں گا ، میرے بندو ! تم دن رات خطائیں کرتے ہو ، اور سارے گناہ میں معاف کرتا ہوں ، تم مجھ سے مغفرت طلب کرو ، میں تمہیں بخش دوں گا ، میرے بندو ! اگر تم مجھے نقصان پہنچانا چاہو تو تم مجھے نقصان نہیں پہنچا سکتے ، اور اگر تم مجھے فائدہ پہنچانا چاہو تو تم مجھے فائدہ نہیں پہنچا سکتے ۔ میرے بندو ! اگر تم سب جن و اِنس اس شخص کی طرح ہو جاؤ جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہے تو اس سے میری بادشاہت میں کچھ اضافہ نہیں ہو گا ، میرے بندو ! اگر تم سب جن و اِنس اس شخص کی طرح ہو جاؤ جو تم میں سب سے زیادہ فاجر و گناہگار ہے تو اس سے میری بادشاہت میں ذرا کمی نہیں ہو گی ، میرے بندو ! اگر تم سب جن و اِنس ایک میدان میں کھڑے ہو کر مجھ سے سوال کرو اور میں ہر انسان کی مراد پوری کر دوں تو اس سے میرے خزانوں میں صرف اتنی سی کمی آئے گی جیسے سمندر میں سوئی ڈال کر نکال لینے سے سمندر میں کمی آتی ہے ، میرے بندو ! یہ تمہارے اعمال ہی ہیں جنہیں میں نے محفوظ و شمار کر رکھا ہے ، پھر میں (روز قیامت) انہی کے مطابق پورا پورا بدلہ دوں گا ، جو شخص خیرو بھلائی پائے تو وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جو شخص اس کے علاوہ کوئی اور چیز پائے تو پھر وہ اپنے آپ ہی کو ملامت کرے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2326
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جو ننانوے انسان قتل کر چکا تھا پھر وہ مسئلہ دریافت کرنے کے لئے نکلا تو وہ کسی راہب کے پاس آیا اور اس سے مسئلہ دریافت کیا تو اسے کہا : کیا اس کے لئے توبہ کی کوئی گنجائش ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ، اس نے اس کو بھی قتل کر ڈالا ، اور پھر مسئلہ پوچھنے لگا تو کسی آدمی نے اسے بتایا کے فلاں فلاں بستی چلے جاؤ ، (وہ اس طرف چل دیا) لیکن اسے راستے ہی میں موت آ گئی تو اس نے اس وقت اپنا سینہ آگے (بستی) کی طرف بڑھایا ، رحمت اور عذاب کے فرشتے اس کے متعلق جھگڑنے لگے تو اللہ نے اس (بستی) کو حکم دیا کہ اس کے قریب ہو جا ، اور اس (بستی کو جدھر سے آ رہا تھا) کو حکم دیا کہ دور ہو جا ، پھر فرمایا : ان دونوں کا درمیانی فاصلہ ناپو ، پس (پیمائش کرنے پر) وہ ایک بالشت برابر اس (بستی) کے قریب پایا گیا (جہاں جا رہا تھا) تو اسے بخش دیا گیا ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۳۴۷۰) و مسلم

Haidth Number: 2327
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تمہیں (اس دنیا سے) لے جائے اور ایک دوسری قوم لے آئے جو گناہ کریں ، پھر اللہ سے مغفرت طلب کریں تو وہ انہیں معاف کر دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2328
ابوموسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ رات کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن کے وقت گناہ کرنے والا توبہ کر لے ، اور وہ دن کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ رات کے وقت گناہ کرنے والا توبہ کر لے (اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) حتیٰ کہ سورج مغرب کی طرف سے طلوع ہو جائے (یعنی قیامت تک) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2329
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب بندہ اعتراف کر لیتا ہے پھر توبہ کرتا ہے تو اللہ بھی (رحمت کے ساتھ) اس پر رجوع فرماتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۱۴۱) و مسلم

Haidth Number: 2330
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے سورج کے مغرب کی طرف طلوع ہونے (یعنی قیامت قائم ہونے) سے پہلے پہلے توبہ کر لی تو اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2331
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ اپنے بندے کی توبہ سے ، جب وہ اس کے حضور توبہ کرتا ہے ، اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے ، جس کی سواری کسی جنگل بیاباں میں اس سے دور بھاگ گئی ہو ، جب کہ اس کے کھانے پینے کا سامان بھی اس پر تھا ، وہ سواری سے مایوس ہو کر ایک درخت کے سائے تلے لیٹ گیا کیونکہ وہ اپنی سواری سے تو مایوس ہو چکا تھا ، وہ اسی کرب میں تھا کہ اچانک دیکھتا ہے کہ سواری اس کے پاس کھڑی ہے ، اس نے اس کی مہار تھامی ، پھر شدت فرحت سے کہا : اے اللہ ! تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں ، اور شدت فرحت کی وجہ سے وہ غلط کہہ بیٹھا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2332
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بندہ گناہ کرتا ہے تو کہتا ہے : رب جی ! میں گناہ کر بیٹھا ہوں تو اسے بخش دے ، تو اس کا رب فرماتا ہے : کیا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا کوئی رب ہے جو گناہ بخشتا ہے اور اسکی وجہ سے مؤاخذہ بھی کر سکتا ہے ؟ میں نے اپنے بندے کو بخش دیا ، پھر جس قدر اللہ چاہتا ہے وہ شخص گناہ سے باز رہتا ہے ، لیکن پھر گناہ کر لیتا ہے اور کہتا ہے ، رب جی ! میں گناہ کر بیٹھا ہوں اسے معاف فرما دے ، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : کیا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ بخش سکتا ہے اور اس پر مؤاخذہ بھی کر سکتا ہے ؟ میں نے اپنے بندے کو بخش دیا ، پھر جس قدر اللہ چاہتا ہے وہ باز رہتا ہے ، لیکن پھر گناہ کر بیٹھتا ہے تو کہتا ہے ، رب جی ! میں ایک اور گناہ کر بیٹھا ہوں ، مجھے معاف فرما دے ، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ، کیا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ معاف کر سکتا ہے اور اس پر مؤاخذہ بھی کر سکتا ہے ؟ میں نے اپنے بندے کو معاف کر دیا ، وہ جو چاہے سو کرے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۵۰۷) و مسلم

Haidth Number: 2333
جندب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حدیث بیان کی کہ کسی آدمی نے کہا : اللہ کی قسم ! اللہ فلاں شخص کو معاف نہیں کرے گا ، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وہ کون ہے جو مجھ پر قسم اٹھاتا ہے کہ میں فلاں شخص کو معاف نہیں کروں گا ، میں نے اسے تو معاف کر دیا اور تیرے اعمال ضائع کر دیے ۔‘‘ یا جیسے آپ ﷺ نے فرمایا ۔ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2334
شداد بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سیدالاستغفار یوں ہے کہ تم کہو : اے اللہ ! تو میرا رب ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تو نے مجھے پیدا فرمایا ، میں تیرا بندہ ہوں ، میں اپنی استطاعت کے مطابق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں ، میں نے جو کچھ کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، آپ کے جو انعامات مجھ پر ہیں میں ان کا اقرار کرتا ہوں ، اور اپنے گناہوں کا بھی اقرار کرتا ہوں ، مجھے بخش دے ، کیونکہ صرف تو ہی گناہ معاف کر سکتا ہے ۔‘‘ اور آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص ان کلمات پر یقین رکھتے ہوئے دن کے وقت انہیں پڑھے اور وہ اسی روز شام ہونے سے پہلے فوت ہو جائے تو وہ شخص جنتی ہے ، اور جو شخص ان کلمات پر یقین رکھتے ہوئے شام کے وقت انہیں پڑھے اور وہ صبح ہونے سے پہلے فوت ہو جائے تو وہ جنتی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری (۲۳۰۶) ۔

Haidth Number: 2335
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ابن آدم ! جب تک تو مجھ سے دعا کرتا رہے گا اور مجھ سے (بخشش کی) امید رکھے گا تو میں تمہیں معاف کرتا رہوں گا خواہ تمہارے گناہ کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں اس کی مجھے کوئی پرواہ نہیں ، ابن آدم ! اگر تیرے گناہ آسمان کے ابر (کناروں) تک پہنچ جائیں ، پھر تو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں تمہیں معاف کر دوں گا اور مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ، ابن آدم ! اگر تو زمین کے بھرنے کے برابر گناہ کر کے میرے پاس آئے لیکن تو نے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہو ، تو میں اتنی ہی مقدار میں مغفرت لے کر تمہارے پاس آؤں گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۴۰) ۔

Haidth Number: 2336
امام احمد اور امام دارمی نے اسے ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ حسن ، رواہ احمد (۵ / ۱۶۷ ح ۲۱۸۰۴ ، ۵ / ۱۷۲ ح ۲۱۵۰۵) و الدارمی (۲ / ۳۲۲ ح ۲۷۹۱) ۔

Haidth Number: 2337
ابن عباس ؓ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : جو شخص یہ جانتا ہے کہ میں گناہ معاف کرنے پر قادر ہوں تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں ، اور مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ، بشرطیکہ اس نے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ (۱۴ / ۳۸۸ ح ۴۱۹۱) و الحاکم (۴ / ۲۶۲) ۔

Haidth Number: 2338
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص استغفار پر دوام اختیار کر لیتا ہے تو اللہ اس کی ہر تنگی دور فرما دیتا ہے ، ہر غم سے خلاصی دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد(۱ / ۲۴۸ ح ۲۲۴۳) و ابوداؤد (۱۵۱۸) و ابن ماجہ (۳۸۱۹) ۔

Haidth Number: 2339
ابوبکر صدیق ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص مغفرت طلب کرتا ہے وہ مصر (گناہ پر دوام اختیار کرنے والوں میں سے) نہیں خواہ وہ دن میں ستر مرتبہ وہی گناہ دہرائے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۵۹) و ابوداؤد (۱۵۱۴) ۔

Haidth Number: 2340
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آدم ؑ کی ساری اولاد خطاکار ہے ، اور بہتر خطاکار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں ۔‘‘ اسناد ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۴۹۹) و ابن ماجہ (۲۴۵۱) و الدارمی (۲ / ۳۰۳ ح ۲۷۳۰) و صححہ الحاکم (۴ / ۲۴۴) ۔

Haidth Number: 2341
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب مومن کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے ، اگر وہ توبہ کر لے اور مغفرت طلب کر لے تو اس کا دل صاف کر دیا جاتا ہے ، اور اگر وہ گناہ میں بڑھتا چلا جائے تو وہ نکتے بھی بڑھتے چلے جاتے ہیں حتیٰ کہ وہ اس کے دل پر غالب آ جاتے ہیں ، یہی وہ زنگ ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے :’’ ہرگز نہیں ، بلکہ ان کے اعمال کی وجہ سے ان کے دلوں پر زنگ ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۲ / ۲۹۷ ح ۷۹۳۹) و الترمذی (۳۳۳۴) و ابن ماجہ (۴۲۴۴) و صححہ ابن حبان (۱۷۷۱ ، ۲۴۴۸) و الحاکم (۲ / ۵۱۷) ۔

Haidth Number: 2342
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تک بندے کی روح حلقوم تک نہ پہنچے ، اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۳۷) و ابن ماجہ (۴۲۵۳) و صححہ ابن حبان (۲۴۴۹) و الحاکم (۴ / ۲۵۷) ۔

Haidth Number: 2343
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ شیطان نے کہا : رب ! تیری عزت کی قسم ! جب تک تیرے بندوں کی روحیں ان کے جسم میں ہیں میں انہیں گمراہ کرتا رہوں گا ، تو رب عزوجل نے فرمایا : مجھے اپنی عزت و جلال اور اپنی بلند مکانی کی قسم ! جب تک وہ مجھ سے مغفرت طلب کرتے رہیں گے ، میں انہیں معاف کرتا رہوں گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۳ / ۲۹ ح ۱۱۲۵۷ ، ۴۱ ح ۱۱۳۸۷) و فی شرح السنہ (۵ / ۷۶ ، ۷۷ ح ۱۲۹۳) و الحاکم (۴ / ۲۶۱ ح ۷۶۷۲) ۔

Haidth Number: 2344
صفوان بن عسال ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے مغرب کی طرف توبہ کے لئے ایک دروازہ بنایا جس کا عرض ستر سال کی مسافت کے برابر ہے ، اور جب تک سورج اس کی طرف سے طلوع نہیں ہوتا وہ (باب التوبہ) کھلا ہوا ہے ، اور یہی وہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے :’’ جس روز تیرے رب کی بعض نشانیاں آ جائیں گی تو کسی نفس کا اس وقت ایمان لانا فائدہ مند نہیں ہو گا جو پہلے ایمان نہیں لایا تھا ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی (۳۵۳۶) و ابن ماجہ (۴۰۷۰) ۔

Haidth Number: 2345
معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہجرت منقطع نہیں ہو گی حتیٰ کہ توبہ منقطع ہو جائے اور توبہ منقطع نہیں ہو گی حتیٰ کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۴ / ۹۹ ح ۱۷۰۳۰) و ابوداؤد (۳۴۷۹) و الدارمی (۲ / ۲۴۰ ح ۲۵۱۶) ۔

Haidth Number: 2346
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بنی اسرائیل کے دو آدمی ایک دوسرے کے دوست تھے ، ان میں سے ایک انتہائی عبادت گزار تھا جبکہ دوسرا کہتا تھا : میں گناہ گار ہوں ، یہ اسے کہتا : اپنی روش سے باز آ جاؤ ، تو وہ کہتا : میرا معاملہ میرے رب پر چھوڑ دو ، حتیٰ کہ اس نے ایک روز اسے گناہ کرتے ہوئے پایا تو اس نے اسے بہت برا سمجھتے ہوئے کہا : باز آ جاؤ ، اس نے کہا : مجھے میرے رب پر چھوڑ دو ، کیا تم مجھ پر نگران بنا کر بھیجے گئے ہو ؟ تو اس (عبادت گزار) نے کہا : اللہ کی قسم ! اللہ تمہیں کبھی معاف کرے گا نہ کبھی تمہیں جنت میں داخل کرے گا ، پس اللہ نے ان دونوں کی طرف فرشتہ بھیجا تو اس نے ان دونوں کی روحیں قبض کر لیں ، اور وہ دونوں اس کے پاس اکٹھے ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے گناہ گار شخص سے فرمایا : میری رحمت کے ساتھ جنت میں داخل ہو جا ، اور دوسرے سے فرمایا : کیا تم طاقت رکھتے ہو کہ تم میری رحمت کو میرے بندے سے روک دو ؟ وہ عرض کرتا ہے ، نہیں ، میرے رب ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اسے جہنم میں لے جاؤ ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۲ / ۳۲۳ ح ۸۲۷۵ ، ۲ / ۳۶۲ ح ۸۷۳۴) و ابوداؤد (۴۹۰۱) و تفسیر ابن کثیر (۲ / ۲۶۵) ۔

Haidth Number: 2347
اسماء بنت یزید ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا :’’ میرے وہ بندے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں کیونکہ اللہ تمام گناہ معاف کر دیتا ہے ۔‘‘ اور وہ پرواہ نہیں کرتا ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ، اور شرح السنہ میں یقرا کے بدلے یقول کے الفاظ ہیں ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۶ / ۴۵۹ ح ۲۸۱۴۸) و الترمذی (۳۲۳۷) و فی شرح السنہ (۱۴ / ۳۸۴ ح ۴۱۸۶) ۔

Haidth Number: 2348
ابن عباس ؓ نے اللہ تعالیٰ کا فرمان : (اِلَّا اللَّمَمَ) کے بارے میں بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ! اگر تو معاف کر دے تو سبھی گناہ معاف کر دے ، اور تیرا کون سا بندہ ہے جو صغیرہ گناہ نہیں کرتا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی (۳۲۸۴) و صححہ الحاکم (۲ / ۴۶۹ ، ۴۷۰) ۔

Haidth Number: 2349

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُ فَاسْأَلُونِي الْهُدَى أَهْدِكُمْ وَكُلُّكُمْ فُقَرَاءُ إِلَّا مَنْ أَغْنَيْتُ فَاسْأَلُونِي أُرْزَقْكُمْ وَكُلُّكُمْ مُذْنِبٌ إِلَّا مَنْ عَافَيْتُ فَمَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ أَنِّي ذُو قُدْرَةٍ عَلَى الْمَغْفِرَةِ فَاسْتَغْفَرَنِي غَفَرْتُ لَهُ وَلَا أُبَالِي وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا عَلَى أَتْقَى قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عبَادي مَا زَاد فِي ملكي جنَاح بعوضةولو أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا عَلَى أَشْقَى قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي جَنَاحَ بَعُوضَةٍ. وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْكُمْ مَا بَلَغَتْ أُمْنِيَّتُهُ فَأَعْطَيْتُ كُلَّ سَائِلٍ مِنْكُمْ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي إِلَّا كَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ مَرَّ بِالْبَحْرِ فَغَمَسَ فِيهِ إِبْرَةً ثُمَّ رَفَعَهَا ذَلِكَ بِأَنِّي جَوَادٌ مَاجِدٌ أَفْعَلُ مَا أُرِيدُ عَطَائِي كَلَامٌ وَعَذَابِي كَلَامٌ إِنَّمَا أَمْرِي لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ لَهُ (كُنْ فَيَكُونُ) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه

ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرے بندو ! تم سب گمراہ ہو مگر جسے میں ہدایت عطا فرما دوں ، تم مجھ سے ہدایت طلب کرو ، تم سب فقرا ہو مگر جسے میں غنی کر دوں ، تم مجھ سے اپنا رزق طلب کرو ، اور تم سب گناہ گار ہو مگر جسے میں بچا لوں ، تم میں سے جسے علم ہو کہ میں مغفرت کرنے پر قادر ہوں اور وہ مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں اسے بخش دیتا ہوں اور میں پرواہ نہیں کرتا ، اور اگر تمہارا اول و آخر ، تمہارے زندہ اور مردہ ، تمہارے جوان اور تمہارے بوڑھے ، سارے میرے بندوں میں سے اس شخص جیسے ہو جائیں جو سب سے زیادہ متقی ہے تو اس سے میری بادشاہت میں مچھر کے پر جتنا بھی اضافہ نہیں ہو گا ، اور اگر تمہارا اول و آخر ، تمہارے زندہ و مردہ اور تمہارے جوان و بوڑھے سب ، میرے بندوں میں سے اس شخص جیسے ہو جائیں جو کہ سب سے زیادہ بدنصیب و گمراہ ہے تو اس سے میری بادشاہت میں مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہیں آئے گی ، اور اگر تمہارا اول و آخر ، تمہارے زندہ و مردہ اور تمہارے جوان و بوڑھے سب ایک میدان میں اکٹھے ہو جائیں ، پھر تم میں سے ہر انسان جی بھر کر مانگ لے اور میں تم میں سے ہر سائل کو دے دوں تو اس سے میری بادشاہت میں اتنا ہی فرق آئے گا جیسے تم میں سے کوئی سمندر کے پاس سے گزرے اور وہ اس میں ایک سوئی ڈبو کر باہر نکال لے ، اس لئے کہ میں سخی داتا ہوں ، جو چاہتا ہوں کر گزرتا ہوں ، میرا عطا کرنا کلام ہے اور میرا عذاب کرنا بھی کلام ہے ، کسی چیز کے بارے میں میرا امر تو بس اتنا ہی ہے کہ جب میں ارادہ کرتا ہوں تو میں اس کے بارے میں یہی کہتا ہوں کہ ، ہو جا ، تو وہ ہو جاتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد (۵ / ۱۵۴ ح ۲۱۶۹۵) و الترمذی (۲۴۹۵) و ابن ماجہ (۴۲۵۷) ۔

Haidth Number: 2350
انس ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے یہ آیت پڑھی :’’ وہ (اللہ تعالیٰ) اہل تقوی اور اہل مغفرت ہے ۔‘‘ تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہارا رب فرماتا ہے : میں اس لائق ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے ، جو شخص مجھ سے ڈرتا ہے تو پھر میں اس کا اہل ہوں کہ میں اسے بخش دوں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔

Haidth Number: 2351
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کو ایک مجلس میں سو مرتبہ یہ فرماتے ہوئے :’’ میرے رب ! مجھے بخش دے ، مجھ پر رجوع فرما ، بے شک تو توبہ قبول کرنے والا بخشنے والا ہے ۔‘‘ شمار کیا کرتے تھے ۔ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 2352