نافع بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر ؓ مکہ میں داخل ہونے سے پہلے وادی ذی طویٰ میں رات بسر کرتے ، صبح کو غسل کرتے اور نماز پڑھ کر دن کے وقت مکہ میں داخل ہوتے ، اور جب آپ وہاں سے نکلتے تو بھی وادی ذی طویٰ کے پاس سے گزرتے ، وہاں رات بسر کرتے اور بیان کرتے کہ نبی ﷺ اسی طرح کیا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے حج کیا تو عائشہ ؓ نے مجھے بتایا کہ جب آپ ﷺ مکہ تشریف لائے تو آپ نے سب سے پہلے وضو کیا ، پھر بیت اللہ کا طواف کیا ، پھر اسے عمرہ (کا طواف) نہ بنایا ، پھر ابوبکر ؓ نے حج کیا تو انہوں نے بھی سب سے پہلے طواف کیا ، پھر انہوں نے بھی اسے عمرہ نہ بنایا ، پھر عمر ؓ اور پھر عثمان ؓ نے بھی اسی طرح کیا ۔ متفق علیہ ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ حج یا عمرہ کا طواف کرتے تو آپ سب سے پہلے تین چکر دوڑ کر لگاتے اور چار چکر چل کر لگاتے تھے ، پھر آپ دو رکعتیں پڑھتے اور صفا اور مروہ کی سعی فرماتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے حجر اسود سے حجر اسود تک تین چکر تیز چل کر لگائے اور چار چکر عام رفتار سے چل کر لگائے ، اور جب آپ ﷺ صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتے تو آپ سیلاب کے بہاؤ والی جگہ پر تیز چلتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں جب رسول اللہ ﷺ مکہ تشریف لائے تو آپ حجر اسود کے پاس آئے تو اسے بوسہ دیا ، پھر آپ اپنی دائیں جانب پر چلے تو تین چکر تیز چل کر چار چکر عام رفتار سے چل کر لگائے ۔ رواہ مسلم ۔
زبیر بن عربی ؒ بیان کرتے ہیں ، کسی آدمی نے عبداللہ بن عمر ؓ سے حجر اسود کو بوسہ دینے کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسے ہاتھ لگاتے اور بوسہ دیتے ہوئے دیکھا ہے ۔ رواہ البخاری ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اونٹ پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا جب آپ حجر اسود کے پاس آتے تو آپ اپنے ہاتھ میں موجود کسی چیز کے ساتھ اشارہ کرتے اور اللہ اکبر کہتے ۔ رواہ البخاری ۔
ابوطفیل ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو بیت اللہ کا طواف کرتے اور آپ کے پاس جو چھڑی تھی اس کے ساتھ حجر اسود کو چھوتے ہوئے دیکھا اور آپ چھڑی کو بوسہ دیتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہم نبی ﷺ کے ساتھ صرف حج کے ارادے سے روانہ ہوئے ، جب آپ مقام سرف پر پہنچے تو مجھے حیض آ گیا ، نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں رو رہی تھی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ شاید کہ تمہیں حیض آ گیا ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ تو ایک ایسی چیز ہے جو اللہ نے آدم ؑ کی بیٹیوں پر مقدر کر دیا ہے ، تم جب تک حیض سے پاک نہیں ہو جاتیں ، بیت اللہ کے طواف کے سوا دیگر حاجیوں کی طرح امور بجا لاتی رہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوبکر ؓ نے اس حج میں ، جس میں نبی ﷺ نے انہیں حجۃ الوداع سے پہلے امیر حج بنا کر بھیجا تھا ، مجھے ایک جماعت کے ساتھ بھیجا اور حکم دیا کہ ’’ لوگوں میں اعلان کر دیا جائے کہ سن لو ! اس سال کے بعد کوئی مشرک بیت اللہ کا حج کرے نہ کوئی برہنہ حالت میں بیت اللہ کا طواف کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
مہاجر مکی ؒ بیان کرتے ہیں ، جابر ؓ سے اس آدمی کے بارے میں دریافت کیا گیا جو بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھاتا ہے ، انہوں نے فرمایا : ہم نے نبی ﷺ کے ساتھ حج کیا تو ہم اس طرح نہیں کرتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ (مدینہ سے) روانہ ہوئے ، جب آپ مکہ میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ حجر اسود کی طرف آئے اسے بوسہ دیا ، پھر بیت اللہ کا طواف کیا ، پھر صفا پر آئے تو اس کے اوپر چڑھ گئے حتی کہ بیت اللہ نظر آنے لگا تو آپ ہاتھ اٹھا کر جس قدر چاہا ، اللہ کا ذکر اور دعائیں کرتے رہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے ، البتہ تم اس میں بات وغیرہ کر لیتے ہو ، جو شخص اس دوران بات کرے تو وہ صرف خیر و بھلائی کی بات کرے ۔‘‘ ترمذی ، نسائی ، دارمی ۔ امام ترمذی ؒ نے محدثین کی ایک جماعت کا ذکر کیا ہے ، جنہوں نے اسے ابن عباس ؓ پر موقوف قرار دیا ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی و الدارمی ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ حجر اسود جنت سے نازل ہوا تھا تو وہ دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا لیکن اولادِ آدم کی خطاؤں نے اسے سیاہ کر دیا ۔‘‘ احمد ، ترمذی ۔ اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے حجر اسود کے بارے میں فرمایا :’’ اللہ روز قیامت اسے اٹھائے گا تو اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گا اور زبان ہو گی جس سے وہ بولے گا ، اور جس نے حق کے ساتھ اس کو بوسہ دیا ہو گا اس کے حق میں گواہی دے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ حجر اسود اور مقام ابراہیم (وہ پتھر جس پر کھڑے ہو کر آپ نے بیت اللہ کی تعمیر کی) جنت کے دو یاقوت ہیں ، اللہ تعالیٰ نے ان کے نور کو ختم کر دیا ، اور اگر وہ ان کے نور کو ختم نہ کرتا تو وہ دونوں مشرق و مغرب کے مابین کو روشن کر دیتے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ ابن عمر ؓ حجر اسود اور رکن یمانی پر بہت زیادہ غلبہ (رش) کرتے تھے ، میں نے رسول اللہ ﷺ کے کسی ایک صحابی کو ان پر غلبہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا ، انہوں نے فرمایا : میں اس لیے ایسے کرتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ ان دونوں کو ہاتھ لگانا گناہوں کا کفارہ ہے ۔‘‘ اور میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص ہر ہفتے بیت اللہ کا طواف کرے اور اس کی حفاظت کرے تو وہ ایسے ہے جیسے اس نے غلام آزاد کیا ہو ۔‘‘ اور میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب وہ (طواف میں) ایک قدم رکھتا ہے اور دوسرا اٹھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں ایک گناہ معاف کر دیتا ہے اور اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
عبداللہ بن سائب ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو حجر اسود اور رکن یمانی کے درمیان یہ دعا کرتے ہوئے سنا :’’ ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
صفیہ بنت شیبہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ابوتجراہ کی بیٹی (حبیبہ ؓ) نے مجھے بتایا کہ میں قریش کی بعض عورتوں کے ساتھ خاندانِ ابوحسین کے گھر گئی تاکہ ہم رسول اللہ ﷺ کو صفا مروہ کے مابین سعی کرتے ہوئے دیکھیں ، میں نے آپ کو سعی کرتے ہوئے دیکھا اور سعی کی شدت کی وجہ سے آپ کا ازار بکھر رہا تھا ، اور میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ سعی کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سعی کرنا تم پر فرض کر دیا ہے ۔‘‘ شرح السنہ ، اور امام احمد نے کچھ اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ شرح السنہ و احمد ۔
قدامہ بن عبداللہ بن عمار ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو صفا مروہ کے درمیان اونٹ پر سعی کرتے ہوئے دیکھا ، آپ ﷺ کسی کو مارتے نہ ہٹاتے اور نہ کہتے کہ ہٹ جاؤ ، راستہ چھوڑ دو ۔ حسن یاتی ، رواہ شرح السنہ ۔
یعلی بن امیہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے سبز رنگ کی چادر سے اضطباع (یعنی دایاں کندھا ننگا) کر کے بیت اللہ کا طواف کیا ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ نے جِعرانہ سے عمرہ کیا تو انہوں نے تین چکر تیز تیز چل کر پورے کئے اور انہوں نے اپنی (احرام کی) چادروں کو (داہنی) بغلوں کے نیچے سے نکال کر اپنے بائیں کندھوں کے اوپر ڈال رکھا تھا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے جب سے رسول اللہ ﷺ کو حجر اسود اور رکنِ یمانی کا استلام (چھونا) کرتے ہوئے دیکھا ہے تب سے ہم نے تنگی یا آسانی کسی بھی حال میں اِن کا استلام کرنا نہیں چھوڑا ۔ متفق علیہ
صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے : نافع بیان کرتے ہیں ، میں نے ابن عمر ؓ کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ سے حجر اسود کو چھوتے پھر ہاتھ چومتے ، اور انہوں نے فرمایا : میں نے جب سے رسول اللہ ﷺ کو ایسے کرتے ہوئے دیکھا ہے تب سے میں نے اسے ترک نہیں کیا ۔ متفق علیہ ۔
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے اپنی بیماری کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے شکایت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے پیچھے طواف کرو ۔‘‘ میں نے طواف کیا جبکہ رسول اللہ ﷺ بیت اللہ کی ایک جانب (بیت اللہ کی دیوار کے ساتھ) نماز پڑھ رہے تھے اور آپ سورۂ طور کی تلاوت فرما رہے تھے ۔ متفق علیہ ۔
عابس بن ربیعہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عمر ؓ کو دیکھا کہ آپ ؓ حجر اسود کو بوسہ دے رہے ہیں اور فرما رہے ہیں : میں خوب جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے ، تو نفع و نقصان کا مالک نہیں ۔ اگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا ۔ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اس رکنِ یمانی پر ستر فرشتے مامور ہیں ، جو شخص کہتا ہے : اے اللہ ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عافیت کی درخواست کرتا ہوں ، ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما ، ہمیں آخرت میں بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا ۔ تو وہ فرشتے آمین کہتے ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔