ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کی مجھ سے ملاقات ہوئی میں اس وقت جنبی تھا ، پس آپ نے مجھے ہاتھ سے پکڑا تو میں نے آپ کے ساتھ چلنا شروع کیا حتیٰ کہ آپ بیٹھ گئے تو میں وہاں سے چپکے سے اٹھا اور گھر آ کر غسل کر کے پھر خدمت میں حاضر ہوا تو آپ وہیں تشریف فرما تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوہریرہ ! تم کہاں تھے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ سبحان اللہ ! مومن نجس نہیں ہوتا ۔‘‘ یہ بخاری کے الفاظ ہیں ۔ اور مسلم کی روایت بھی اس کے ہم معنی ہے ۔ اور انہوں نے ’’ میں نے آپ ﷺ کو بتایا ‘‘ کے بعد درج ذیل کا اضافہ نقل کیا ہے :’’ جب آپ ﷺ مجھے ملے تو میں جنبی تھا ، پس میں نے غسل کیے بغیر آپ ﷺ کے ساتھ ہم نشین ہونا ناپسند کیا ۔‘‘ بخاری کی دوسری روایت بھی اسی طرح ہے ۔ متفق علیہ ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب نے رسول اللہ ﷺ کو بتایا کہ وہ رات کو جنبی ہو جاتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا :’’ وضو کر ، استنجا کر اور سو جا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی اپنی اہلیہ سے جماع کرے اور پھر وہ دوبارہ جماع کرنا چاہے تو وہ ان دونوں کے درمیان وضو کر لے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی ﷺ ہر حالت میں اللہ عزوجل کا ذکر کیا کرتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔ اور ابن عباس ؓ سے مروی حدیث ہم ان شاء اللہ تعالیٰ ، کتاب الاطعمہ میں ذکر کریں گے ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ کی کسی زوجہ محترمہ نے ایک ٹب میں غسل کیا ، پھر رسول اللہ ﷺ نے اس سے غسل کرنا چاہا تو انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں تو جنبی تھی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پانی جنبی نہیں ہوتا ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، جبکہ دارمی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ غسل جنابت کیا کرتے پھر آپ مجھ سے گرمائش حاصل کرتے جبکہ میں نے ابھی غسل نہیں کیا ہوتا تھا ۔ ابن ماجہ ، ترمذی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ شرح السنہ میں مصابیح کے الفاظ ہیں ۔ ضعیف ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ بیت الخلا سے باہر تشریف لاتے تو ہمیں قرآن پڑھاتے اور ہمارے ساتھ گوشت تناول فرماتے اور جنابت کے علاوہ کوئی اور چیز آپ ﷺ کو قرآن سے مانع نہیں تھی ۔ ابوداؤد ، نسائی ، جبکہ ابن ماجہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ان گھروں کے دروازے مسجد کے دوسری طرف کر لو ، کیونکہ میں حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد کو حلال قرار نہیں دیتا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس گھر میں تصویر ، کتا اور جنبی ہوں وہاں (رحمت و برکت کے) فرشتے نہیں جاتے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
عمار بن یاسر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگ ہیں کہ (رحمت و برکت کے) فرشتے ان کے قریب بھی نہیں جاتے ، کافر کی لاش ، خلوق (زعفران کی خوشبو) سے لتھڑے ہوئے شخص اور جنبی الا یہ کہ وہ وضو کر لے ۔‘‘ ضعیف ۔
عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عمرو بن حزم کے نام جو خط لکھا اس میں تحریر تھا :’’ صرف پاک شخص ہی قرآن کو ہاتھ لگا سکتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ مالک و الدار قطنی ۔
نافع بیان کرتے ہیں ، میں کسی کام کی غرض سے ابن عمر ؓ کے ساتھ گیا ، پس جب ابن عمر ؓ نے اپنا کام مکمل کر لیا تو انہوں نے اس دن ایک حدیث سنائی کہ ایک آدمی کسی گلی سے گزرا تو وہ رسول اللہ ﷺ سے ملا جبکہ آپ بول و براز سے فارغ ہو کر آ رہے تھے ، اس شخص نے آپ کو سلام کیا ، لیکن آپ نے اسے جواب نہ دیا ، حتیٰ کہ قریب تھا کہ وہ آدمی گلی میں سے اوجھل ہو جاتا ۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ دیوار پر مارے اور انہیں اپنے چہرے پر ملا ، پھر دوبارہ ہاتھ مارے تو انہیں بازوؤں پر مل لیا ، پھر آپ ﷺ نے اس آدمی کے سلام کا جواب دیا ، اور فرمایا :’’ تمہارے سلام کا جواب دینے میں صرف یہی ایک رکاوٹ تھی کہ میں اس وقت با وضو نہیں تھا ۔‘‘ ضعیف ۔
مہاجر قنفذ ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ پیشاب کر رہے تھے ، پس انہوں نے آپ کو سلام کیا لیکن آپ نے وضو کر لینے تک سلام کا جواب نہ دیا ، پھر آپ ﷺ نے اس سے معذرت کی اور فرمایا :’’ میں نے وضو کے بغیر اللہ کا ذکر کرنا نا پسند کیا ۔‘‘ ابوداؤد ۔ ضعیف ۔
اور امام نسائی ؒ نے ((حتی توضا)) تک روایت کیا ، اور فرمایا : جب آپ ﷺ نے وضو کیا تو اس کے سلام کا جواب دیا ۔
شعبہ ؒ بیان کرتے ہیں کہ جب ابن عباس ؓ غسل جنابت کرتے تو وہ سات مرتبہ دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے ، پھر شرم گاہ دھوتے ، پس وہ یہ بھول گئے کہ انہوں نے کتنی مرتبہ پانی ڈالا ، انہوں نے مجھ سے پوچھا تو میں نے کہا : میں نہیں جانتا ، انہوں نے کہا : تیری ماں نہ رہے ، تمہیں کس نے روکا کہ تم نہ جانو ، پھر وہ نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے ، پھر اپنے جسم پر پانی بہاتے ، پھر فرماتے : رسول اللہ ﷺ اسی طرح غسل کیا کرتے تھے ۔ ضعیف ۔
ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک روز اپنی ازواج مطہرات کے پاس گئے ، اور ہر ایک کے پاس جاتے وقت غسل فرمایا ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیوں نہ آپ سب سے آخر پر ایک ہی غسل فرما لیتے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ زیادہ پاکیزہ ، زیادہ اچھا اور زیادہ صاف ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
حکم بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مرد کو عورت کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و الترمذی ۔
ابوداؤد ، ابن ماجہ ، ترمذی اور انہوں نے کچھ اضافہ نقل کیا ، یا فرمایا :’’ اس کے جوٹھے سے ۔‘‘ اور فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
حمید الحمیری بیان کرتے ہیں ، میں ایک آدمی سے ملا جسے ابوہریرہ ؓ کی طرح نبی ﷺ سے چار سالہ صحبت کا شرف حاصل تھا ، اس نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے عورت کو مرد کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے اور مرد کو عورت کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے سے منع فرمایا ۔‘‘ مسدد نے اضافہ نقل کیا :’’ چاہیے کہ دونوں اکٹھے چلو بھریں ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ۔ صحیح ۔
اور امام احمد نے اس کے شروع میں یہ اضافہ نقل کیا : آپ ﷺ ہر روز کنگھی کرنے یا غسل خانے میں پیشاب کرنے سے ہمیں منع فرمایا ۔