Blog
Books
Search Hadith

تقدیر پر ایمان لانے کا بیان

45 Hadiths Found
Haidth Number: 110
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مومنوں کے بچے (ان کے بارے میں کیا حکم ہے)؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے آباء کے ساتھ ہوں گے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! عمل کے بغیر ہی ، آپ نے فرمایا :’’ انہوں نے جو کرنا تھا اللہ اس سے بخوبی واقف ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : تو مشرکین کے بچے ؟ آپ نے فرمایا :’’ وہ بھی اپنے آباء کے ساتھ میں نے عرض کیا ، عمل کے بغیر ہی ، آپ نے فرمایا :’’ انہوں نے جو کرنا تھا ، اللہ اس سے بخوبی واقف تھا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداود (۴۷۱۲) و الاجری فی الشریعۃ ص ۱۹۵ ح ۴۰۵) و احمد (۴/ ۷۶) ۔

Haidth Number: 111
عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ زندہ درگور کرنے والی اور جس کی خاطر زندہ درگور کیا گیا جہنمی ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد (۴۷۱۷) وابن حبان (۶۷) ۔

Haidth Number: 112
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ عزوجل ہر بندے کی تخلیق سے متعلق اس کی پانچ چیزوں ، اس کی عمر ، اس کے عمل ، اس کے مرنے اور دفن ہونے کی جگہ ، اس کے نقوش اور اس کے رزق سے فارغ ہو چکا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۵/ ۱۹۷ ح ۲۲۰۶۶ ، ۲۲۰۶۵) و ابن ابی عاصم فی السنہ (۳۰۳) و ابن حبان (۱۸۱۱) ۔

Haidth Number: 113
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس نے تقدیر کے متعلق ذرا بھی بات کی تو روز قیامت اس سے اس کے متعلق باز پرس ہو گی اور جس نے اس کے متعلق کوئی بات نہ کی اس سے باز پرس نہیں ہو گی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ (۸۴) ۔

Haidth Number: 114

وَعَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ قَالَ: أَتَيْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ فَقُلْتُ لَهُ: قَدْ وَقَعَ فِي نَفْسِي شَيْء من الْقدر فَحَدثني بِشَيْء لَعَلَّ الله أَن يذهبه من قلبِي قَالَ لَو أَن الله عَذَّبَ أَهْلَ سَمَاوَاتِهِ وأَهْلَ أَرْضِهِ عَذَّبَهُمْ وَهُوَ غَيْرُ ظَالِمٍ لَهُمْ وَلَوْ رَحِمَهُمْ كَانَتْ رَحْمَتُهُ خَيْرًا لَهُمْ مِنْ أَعْمَالِهِمْ وَلَوْ أَنْفَقْتَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا قَبِلَهُ اللَّهُ مِنْكَ حَتَّى تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ وَلَوْ مُتَّ عَلَى غَيْرِ هَذَا لَدَخَلْتَ النَّارَ قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ فَقَالَ مثل ذَلِك قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَحَدَّثَنِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ

ابن دیلمی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ابی بن کعب کے پاس آیا تو میں نے انہیں کہا : میرے دل میں تقدیر کے متعلق کچھ شبہ سا ہے ، پس آپ مجھے کوئی حدیث سنائیں ، امید ہے اللہ اسے میرے دل سے دور کر دے ، تو انہوں نے فرمایا : اگر اللہ عزوجل آسمان اور زمین والوں کو عذاب دینا چاہے تو وہ انہیں عذاب دینے میں ظالم نہیں ہو گا ، اور اگر وہ ان پر رحم فرمائے تو ان کے لیے اس کی رحمت ان کے اعمال سے بہتر ہو گی ، اور اگر تم احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کر دو تو اللہ اسے قبول نہیں کرے گا حتیٰ کہ تم تقدیر پر ایمان لے آؤ اور تم جان لو کہ جو کچھ تمہیں پہنچا وہ تم سے خطا نہیں ہو سکتا تھا اور کچھ تم سے خطا ہو گیا وہ تمہیں پہنچ نہیں سکتا تھا ، اور اگر تم اس عقیدے کے علاوہ کسی اور عقیدے پر فوت ہو گئے تو تم جہنم میں جاؤ گے ، ابن دیلمی بیان کرتے ہیں ، پھر میں ابن مسعود ؓ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی اسی طرح فرمایا : پھر میں حذیفہ بن یمان ؓ کی خدمت میں آیا تو انہوں نے بھی یہی فرمایا ، پھر میں زید بن ثابت ؓ کے پاس آیا تو انہوں نے مجھے اسی کی مثل نبی ﷺ سے حدیث بیان کی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۵/ ۱۸۲ ، ۱۸۳ ح ۲۱۹۲۲ ، ۵/ ۱۸۵ ح ۲۱۹۴۷ و ۵/ ۱۸۹ ح ۲۱۹۹۲) و ابوداؤد (۴۶۹۹) و ابن ماجہ (۷۷) و البیھقی فی کتاب القضاء و القدر (۲۰۰) و ابن حبان (۱۸۱۷) ۔

Haidth Number: 115
نافع ؒ سے روایت ہے کہ ایک آدمی ابن عمر کے پاس آیا تو اس نے کہا : فلاں شخص آپ کو سلام کہتا ہے ، تو انہوں نے کہا : مجھے پتا چلا ہے کہ اس نے بدعت ایجاد کی ہے ، پس اگر تو اس نے بدعت ایجاد کی ہے تو پھر میری طرف سے اسے سلام نہ کہنا ، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میری امت میں یا اس امت میں ، زمین میں دھنسنا ، صورتیں مسخ ہو جانا یا آسمان سے پتھروں کی بارش ہونا ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، امام ترمذی نے کہا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۱۵۲) و ابوداؤد (۴۶۱۳) و ابن ماجہ (۴۰۶۱) و تقدم طرفہ (۱۰۶) ۔

Haidth Number: 116
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، خدیجہ ؓ نے نبی ﷺ سے زمانہ جاہلیت میں وفات پانے والے اپنے دو بچوں کے بارے میں دریافت کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ جہنم میں ہیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، جب آپ نے ان کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھے تو فرمایا :’’ اگر آپ ان دونوں کی جگہ دیکھ لیں تو آپ ان سے بغض رکھیں ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ سے جو میری اولاد پیدا ہوئی ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ جنت میں ۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مومن اور ان کی اولاد جنت میں ، مشرک اور ان کی اولاد جہنم میں ۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان لانے میں ان کی پیروی کی تو ہم ان کی اولاد کو بھی ان کے ساتھ ملا دیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (فی زوائد المسند ۱/ ۱۳۴ ، ۱۳۵ ح ۱۱۳۱) ۔

Haidth Number: 117

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ آدم مسح ظَهره فَسقط من ظَهْرِهِ كُلُّ نَسَمَةٍ هُوَ خَالِقُهَا مِنْ ذُرِّيَّتِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَجَعَلَ بَيْنَ عَيْنَيْ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ وَبِيصًا مِنْ نُورٍ ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى آدَمَ فَقَالَ أَيْ رَبِّ مَنْ هَؤُلَاءِ قَالَ هَؤُلَاءِ ذُرِّيَّتُكَ فَرَأَى رَجُلًا مِنْهُمْ فَأَعْجَبَهُ وَبِيصُ مَا بَين عَيْنَيْهِ فَقَالَ أَي رب من هَذَا فَقَالَ هَذَا رجل من آخر الْأُمَم من ذريتك يُقَال لَهُ دَاوُدُ فَقَالَ رَبِّ كَمْ جَعَلْتَ عُمُرَهُ قَالَ سِتِّينَ سنة قَالَ أَي رب زده من عمري أَرْبَعِينَ سنة فَلَمَّا قضي عمر آدم جَاءَهُ ملك الْمَوْت فَقَالَ أَوَلَمْ يَبْقَ مِنْ عُمُرِي أَرْبَعُونَ سَنَةً قَالَ أولم تعطها ابْنك دَاوُد قَالَ فَجحد آدم فَجحدت ذُريَّته وَنسي آدم فنسيت ذُريَّته وخطئ آدم فخطئت ذُريَّته» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ نے آدم ؑ کو پیدا کیا تو ان کی پشت پر ہاتھ پھیرا تو ان کی پشت سے وہ تمام روحیں ، جنہیں اس نے ان کی اولاد سے روز قیامت تک پیدا کرنا تھا ، نکل آئیں ، اور ان میں سے ہر انسان کی پیشانی پر نور کا ایک نشان لگا دیا ، پھر انہیں آدم ؑ پر پیش کیا تو انہوں نے عرض کیا : میرے پروردگار ! یہ کون ہیں ؟ فرمایا : تمہاری اولاد ، پس انہوں نے ان میں ایک شخص کو دیکھا تو اس کی پیشانی کا نشان انہیں بہت اچھا لگا ، تو انہوں نے عرض کیا ، میرے پروردگار ! یہ کون ہیں ؟ فرمایا : داؤد ؑ ، تو انہوں نے عرض کیا ، میرے پروردگار ! آپ نے اس کی کتنی عمر مقرر کی ہے ؟ فرمایا : ساٹھ سال ، انہوں نے عرض کیا : پروردگار ! میری عمر سے چالیس سال اسے مزید عطا فرما دے ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب آدم ؑ کی عمر کے چالیس برس باقی رہ گئے تو ملک الموت ان کے پاس آیا تو آدم ؑ نے فرمایا : کیا میری عمر کے چالیس برس باقی نہیں رہتے ؟ اس نے جواب دیا کیا آپ نے وہ اپنے بیٹے داؤد ؑ کو نہیں دیے تھے ؟ آدم ؑ نے انکار کر دیا ، اسی طرح اس کی اولاد نے بھی انکار کیا ، آدم ؑ بھول گئے اور اس درخت سے کچھ کھا لیا ، تو اب اس کی اولاد بھی بھول جاتی ہے ، اور آدم ؑ نے خطا کی اور اس کی اولاد بھی خطا کار ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۰۷۶) و الحاکم (۲/ ۵۸۶) ۔

Haidth Number: 118
ابودرداء ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے آدم ؑ کو پیدا فرمایا ۔ جب انہیں پیدا فرمایا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دائیں کندھے پر مارا اور سفید اولاد کو نکالا جیسے چیونٹیاں ہوں ، اور اس نے ان کے بائیں کندھے پر مارا تو کالی اولاد نکالی جیسے کوئلہ ہو ، تو اللہ نے ان کی دائیں طرف والوں کے متعلق فرمایا : یہ جنتی ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ، اور جو ان کے بائیں کندھے کی طرف تھے ان کے متعلق فرمایا : یہ جہنمی ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۶/ ۴۴۱ ح ۲۸۰۳۶) ۔

Haidth Number: 119
ابونضرہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے ابوعبداللہ نامی صحابی بیمار ہو گئے تو ان کے ساتھی ان کی عیادت کے لیے آئے تو وہ رو رہے تھے ، انہوں نے کہا : آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ کیا رسول اللہ ﷺ نے آپ سے یہ نہیں فرمایا اپنی موچھیں کتراؤ ، پھر اس پر قائم رہو حتیٰ کہ تم (حوض کوثر پر) مجھ سے آ ملو ، انہوں نے کہا : کیوں نہیں ۔ ضرور فرمایا تھا ۔ لیکن میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ عزوجل نے اپنے دائیں ہاتھ سے مٹھی بھری ، اور دوسرے ہاتھ سے دوسری ، اور فرمایا : یہ اس (جنت) کے لیے ہے اور یہ اس (جہنم) کے لیے ہے ، اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ۔‘‘ جبکہ مجھے معلوم نہیں کہ میں ان دو مٹھیوں میں سے کس میں ہوں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد (۵/ ۶۸ ح ۲۰۹۴۴ ، ۴/ ۱۷۶ ح ۱۷۷۳۶) ۔

Haidth Number: 120
ابن عباس ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے عرفہ کے نزدیک مقام نعمان پر اولاد آدم سے عہد لینے کا ارادہ فرمایا تو ان کی صلب سے (ان کی) تمام اولاد کو ’’جسے پیدا کرنا تھا ‘‘ نکالا تو انہیں ان کے سامنے بکھیر دیا ، جیسے چیونٹیاں ہوں ، پھر ان سے براہ راست خطاب کیا تو فرمایا :’’ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ سب نے کہا : کیوں نہیں ۔ ہم اس پر گواہ ہیں (یہ اقرار اس لیے لیا گیا ) کہ کہیں قیامت کے دن تم یہ نہ کہو کہ ہم تو اس حقیقت سے محض بے خبر تھے ، یا یوں کہو کہ شرک تو ہمارے آباء نے کیا تھا ، ہم تو ان کی اولاد ہیں جو ان کے بعد آئے ، کیا تو ہمیں ان غلط کاروں کے کاموں پر ہلاک کر دے گا ۔‘‘ سندہ حسن ، رواہ احمد (۱/ ۲۷۲ ح ۲۴۵۵) و النسائی فی الکبریٰ (۶/ ۳۴۷ ح ۱۱۱۹۱) و الحاکم (۱/ ۲۷ ، ۲/ ۵۴۴) ۔

Haidth Number: 121

عَن أبي بن كَعْب فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورهمْ ذرياتهم وأشهدهم على أنفسهم) الْآيَة قَالَ جمعهم فجعلهم أرواحا ثُمَّ صَوَّرَهُمْ فَاسْتَنْطَقَهُمْ فَتَكَلَّمُوا ثُمَّ أَخَذَ عَلَيْهِمُ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالَ فَإِنِّي أشهد عَلَيْكُم السَّمَوَات السَّبْعَ وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وَأُشْهِدُ عَلَيْكُمْ أَبَاكُمْ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَمْ نَعْلَمْ بِهَذَا اعْلَمُوا أَنَّهُ لَا إِلَهَ غَيْرِي وَلَا رَبَّ غَيْرِي فَلَا تُشْرِكُوا بِي شَيْئا وَإِنِّي سَأُرْسِلُ إِلَيْكُمْ رُسُلِي يُذَكِّرُونَكُمْ عَهْدِي وَمِيثَاقِي وَأُنْزِلُ عَلَيْكُمْ كُتُبِي قَالُوا شَهِدْنَا بِأَنَّكَ رَبُّنَا وَإِلَهُنَا لَا رب لَنَا غَيْرُكَ فَأَقَرُّوا بِذَلِكَ وَرُفِعَ عَلَيْهِمْ آدَمُ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ فَرَأَى الْغَنِيَّ وَالْفَقِيرَ وَحَسَنَ الصُّورَةِ وَدُونَ ذَلِكَ فَقَالَ رَبِّ لَوْلَا سَوَّيْتَ بَيْنَ عِبَادِكَ قَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ أَنْ أَشْكُرَ وَرَأَى الْأَنْبِيَاءَ فِيهِمْ مِثْلَ السُّرُجِ عَلَيْهِمُ النُّورُ خُصُّوا بِمِيثَاقٍ آخَرَ فِي الرِّسَالَةِ وَالنُّبُوَّةِ وَهُوَ قَوْلُهُ تَعَالَى (وَإِذ أَخذنَا من النَّبِيين ميثاقهم) إِلَى قَوْله (عِيسَى ابْن مَرْيَم) كَانَ فِي تِلْكَ الْأَرْوَاحِ فَأَرْسَلَهُ إِلَى مَرْيَمَ فَحُدِّثَ عَنْ أُبَيٍّ أَنَّهُ دَخَلَ مِنْ فِيهَا. رَوَاهُ أَحْمد

ابی بن کعب ؓ نے اللہ عزوجل کے فرمان :’’ جب آپ کے رب نے بنی آدم سے ان کی پشت سے ان کی نسل کو نکالا ۔‘‘ کی تفسیر میں فرمایا : اس نے ان کو جمع کیا تو ان کی مختلف اصناف بنا دیں ، پھر ان کی تصویر کشی کی ، انہیں بولنے کو کہا تو انہوں نے کلام کیا ، پھر ان سے عہد و میثاق لیا اور انہیں ان کی جانوں پر گواہ بنایا :’’ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟‘‘ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں ساتوں آسمانوں ، ساتوں زمینوں اور تمہارے باپ آدم ؑ کو تم پر گواہ بناتا ہوں کہ کہیں تم روز قیامت یہ نہ کہو : ہمیں اس کا پتہ نہیں ، جان لو کہ میرے سوا کوئی معبود برحق ہے نہ کوئی رب ، میرے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا ، میں اپنے رسول تمہاری طرف بھیجوں گا وہ میرا عہد و میثاق تمہیں یاد دلاتے رہیں گے ۔ اور میں اپنی کتابیں تم پر نازل فرماؤں گا ، تو انہوں نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ تو ہمارا رب ہے اور ہمارا معبود ہے ۔ تیرے سوا ہمارا کوئی رب ہے نہ معبود ، انہوں نے اس کا اقرار کر لیا ، اور آدم ؑ کو ان پر ظاہر کیا گیا ، وہ انہیں دیکھنے لگے تو انہوں نے غنی و فقیر اور خوبصورت و بدصورت کو دیکھا تو عرض کیا ، پروردگار ! تو نے اپنے بندوں میں مساوات کیوں نہیں کی ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں پسند کرتا ہوں کہ میرا شکر کیا جائے ، اور انہوں نے انبیا علیہم السلام کو دیکھا ، ان میں چراغوں کی طرح تھے ان پر نور (برس رہا) تھا ، اور ان سے رسالت و نبوت کے بارے میں خصوصی عہد لیا گیا ، اللہ تعالیٰ کے فرمان سے یہی عہد مراد ہے ’’ اور جب ہم نے تمام نبیوں سے ، آپ سے ، نوح ، ابراہیم ، موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم علیہم السلام سے عہد لیا تھا ۔‘‘ عیسیٰ علیہ السلام ان ارواح میں تھے تو اللہ نے انہیں مریم علیھاالسلام کی طرف بھیجا ۔ ابی ؓ سے بیان کیا گیا کہ اس (روح) کو مریم علیھاالسلام کے منہ کے ذریعے داخل کیا گیا ۔ سندہ ضعیف رواہ احمد (۵/ ۱۳۵ ح ۲۱۵۵۲) و الفریابی فی کتاب القدر (۵۲) و الحاکم (۲/ ۳۲۳ ح ۳۲۴ ح ۳۲۵۵) ۔

Haidth Number: 122
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں باہم بات چیت کر رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم کسی پہاڑ کے بارے میں سنو کہ وہ اپنی جگہ سے ہٹ گیا ہے تو اس بات کی تصدیق کر دو ۔ اور جب تم کسی آدمی کے بارے میں سنو ، اس نے اپنی عادت بدل لی ہے تو اس کے متعلق بات کی تصدیق نہ کرو ، کیونکہ وہ اپنی جبلت پر کاربند رہے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۶/ ۴۴۳ ح ۲۸۰۴۷) ۔

Haidth Number: 123
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے جو زہر آلود بکری کھائی تھی اس کی وجہ سے آپ ہر سال تکلیف محسوس کرتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے اس سے جو بھی تکلیف پہنچی ہے وہ تو میرے متعلق اس وقت لکھ دی گئی تھی جب آدم ؑ ابھی مٹی کی صورت میں تھے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ (۳۵۴۶) ۔

Haidth Number: 124