Blog
Books
Search Hadith

نماز عیدین کا بیان

بَاب صَلَاة الْعِيدَيْنِ

27 Hadiths Found
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ عید الفطر اور عید الاضحی کے لیے عید گاہ تشریف لے جاتے تو آپ سب سے پہلے نماز پڑھتے ، پھر نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر وعظ و نصیحت فرماتے ، لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے ، آپ ﷺ احکام جاری کرتے ، اگر کوئی لشکر روانہ کرنا ہوتا تو اسے روانہ فرماتے یا کسی چیز کے بارے میں حکم فرمانا ہوتا تو آپ اس کے متعلق حکم فرماتے ، پھر آپ گھر تشریف لے جاتے ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1426
Haidth Number: 1427
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر ؓ و عمر ؓ عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھے ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1428
ابن عباس ؓ سے دریافت کیا گیا ، کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز عید پڑھی ہے ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ، رسول اللہ ﷺ (نماز عید کے لیے) تشریف لائے تو آپ نے نماز پڑھائی ، پھر خطبہ ارشاد فرمایا ، اور انہوں نے اذان و اقامت کا ذکر نہیں کیا ، پھر آپ خواتین کے پاس تشریف لے گئے تو انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کے متعلق حکم فرمایا ، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ اپنے کانوں اور اپنی گردنوں سے زیور اتار کر بلال ؓ کے حوالے کر رہی ہیں ، پھر نبی ﷺ اور بلال ؓ آپ ﷺ کے گھر کی طرف چلے گئے ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1429
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے عید الفطر کی نماز دو رکعتیں پڑھی ، آپ نے ان دو رکعتوں سے پہلے کوئی نماز پڑھی نہ اس کے بعد ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1430
ام عطیہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم عیدین کے روز حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو گھر سے نکالیں تاکہ وہ مسلمانوں کی جماعت (نماز) اور دعا میں شریک ہوں ، لیکن حائضہ عورتیں جائے نماز سے دور رہیں ، کسی خاتون نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے ساتھ والی اسے اپنی چادر میں شریک کار بنا لے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1431
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ ابوبکر ؓ ایام تشریق میں ان کے پاس آئے تو ان کے ہاں دو بچیاں دف بجا رہی تھیں ، اور ایک دوسری روایت میں ہے : وہ جنگ بعاث میں انصار کے کارناموں کے بارے میں گیت گا رہی تھیں ، جبکہ نبی ﷺ نے اپنے اوپر ایک کپڑا لپیٹ رکھا تھا ، ابوبکر ؓ نے ان بچیوں کو ڈانٹا تو نبی ﷺ نے اپنے چہرے سے کپڑا اٹھا کر فرمایا :’’ ابوبکر ! انہیں چھوڑ دو یہ تو ایام عید ہیں ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ ابوبکر ! ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1432
Haidth Number: 1433
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ۔ جب عید کا دن ہوتا تو نبی ﷺ (عید گاہ آتے جاتے) راستہ تبدیل کیا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 1434
براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں ، قربانی کے دن نبی ﷺ نے ہمیں خطاب کیا تو فرمایا :’’ آج کے دن ہم پہلے نماز پڑھیں گے پھر واپس جا کر قربانی کریں گے ۔ جس نے ایسے کیا تو اس نے سنت کے مطابق کیا ، اور جس نے ہمارے نماز پڑھنے سے پہلے قربانی کر لی تو وہ گوشت کی بکری ہے (محض گوشت کھانے کے لیے ذبح کی گئی ہے) اس نے اپنے اہل و عیال کے لیے جلدی ذبح کر لی ، اس میں قربانی کا کوئی ثواب نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1435
جندب بن عبداللہ البجلی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص نماز عید سے پہلے قربانی کر لے تو وہ اس کی جگہ دوسری قربانی کرے ، اور جو شخص نماز عید کے بعد ذبح کرے تو اسے اللہ کے نام پر ذبح کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1436
براء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے نماز عید سے پہلے ذبح کر لیا تو اس نے محض اپنی ذات کی خاطر ذبح کیا ، اور جس نے نماز عید کے بعد ذبح کیا تو اس کی قربانی مکمل ہوئی اور اس نے مسلمانوں کے طریقے کے مطابق کی ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1437
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ گائے اور اونٹ عید گاہ میں ذبح کیا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 1438
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ مدینہ تشریف لائے تو ان (اہل مدینہ) کے دو دن تھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے ۔ آپ نے دریافت فرمایا :’’ یہ دو دن کیا ہیں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم دور جاہلیت میں ان دو دنوں میں کھیل کود کیا کرتے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے ان کے بدلے میں تمہیں دو بہترین دن عید الاضحی اور عید الفطر کے عطا فرما دیے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 1439
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ عید الفطر کے روز کچھ کھا کر عید گاہ جایا کرتے تھے اور عید الاضحی کے روز نماز عید پڑھنے کے بعد کچھ کھایا کرتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔

Haidth Number: 1440
کثیر بن عبداللہ اپنے باپ سے اور وہ (کثیر) کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے نماز عیدین میں پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہیں ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔

Haidth Number: 1441
جعفر بن محمد ؒ مرسل روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ ، ابوبکر ؓ اور عمر ؓ نے نماز عیدین اور نماز استسقاء میں سات اور (دوسری رکعت میں) پانچ تکبیریں کہیں ، انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھی اور بلند آواز سے قراءت کی ۔ ضعیف ۔

Haidth Number: 1442
سعید بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابوموسیٰ ؓ اور حذیفہ ؓ دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ عید الاضحی اور عید الفطر کی نمازوں میں کیسے تکبیر کہا کرتے تھے ؟ تو ابوموسیٰ ؓ نے فرمایا : آپ نماز جنازہ کی تکبیروں کی طرح چار تکبیریں کہا کرتے تھے ۔ حذیفہ ؓ نے فرمایا : انہوں نے سچ فرمایا ۔ ضعیف ۔

Haidth Number: 1443
براء ؓ سے روایت ہے کہ عید کے روز نبی ﷺ کو ایک کمان پیش کی گئی تو آپ نے اس پر ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا ۔ ضعیف ۔

Haidth Number: 1444
عطاء ؒ مرسل روایت بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ جب خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ اپنے چھوٹے نیزے پر ٹیک لگاتے تھے ۔ ضعیف ۔

Haidth Number: 1445
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عید کے روز نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ، تو آپ نے خطبہ سے پہلے اذان و اقامت کے بغیر نماز پڑھی ، جب آپ نماز پڑھ چکے تو آپ ﷺ بلال ؓ پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے ، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، لوگوں کو وعظ و نصیحت کی ، انہیں یاد دہانی کرائی ، اور اپنی اطاعت کی ترغیب دی ، پھر آپ ﷺ بلال ؓ کے ساتھ خواتین کی طرف گئے تو انہیں اللہ کا تقوی اختیار کرنے کا حکم فرمایا اور وعظ و نصیحت کی اور یاد دہانی کرائی ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔

Haidth Number: 1446
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی ﷺ نماز عید کے لیے تشریف لے جاتے تو آپ ایک راستے سے جاتے اور دوسرے راستے سے واپس آتے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔

Haidth Number: 1447
Haidth Number: 1448
ابوالحویرث ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عمرو بن حزم ؓ کے نام نجران خط لکھا کہ عید الاضحی کی نماز جلدی پڑھو اور عید الفطر کی نماز دیر سے پڑھو اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کرو ۔ ضعیف ۔

Haidth Number: 1449
ابوعمیر بن انس اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں ، جنہیں نبی ﷺ کا صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے ، کہ کچھ سوار نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہم نے کل چاند دیکھا تھا ، تو نبی ﷺ نے انہیں روزہ افطار کرنے کا حکم فرمایا ، اور انہیں فرمایا کہ کل عید گاہ پہنچیں ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔

Haidth Number: 1450
ابن جریج ؒ بیان کرتے ہیں ، عطاء ؒ نے ابن عباس ؓ اور جابر بن عبداللہ ؓ کے واسطہ سے مجھے بتایا ، انہوں نے فرمایا : عید الفطر اور عید الاضحی کے لیے اذان نہیں کہی جاتی تھی ۔ پھر میں نے کچھ مدت بعد عطاء سے اس بارے میں دریافت کیا ، تو انہوں نے مجھے بتاتے ہوئے کہا : جابر بن عبداللہ ؓ نے مجھے بتایا کہ نماز عید الفطر کے لیے ، امام کے آنے سے پہلے یا اس کے آنے کے بعد کوئی اذان نہیں ہوتی تھی ، اذان و اقامت والی کوئی چیز ہی نہیں تھی ، اس روز اذان تھی نہ اقامت ۔ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 1451

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْأَضْحَى ويم الْفِطْرِ فَيَبْدَأُ بِالصَّلَاةِ فَإِذَا صَلَّى صَلَاتَهُ قَامَ فَأقبل عل النَّاسِ وَهُمْ جُلُوسٌ فِي مُصَلَّاهُمْ فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَة ببعث ذِكْرَهُ لِلنَّاسِ أَوْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ بِغَيْرِ ذَلِكَ أَمَرَهُمْ بِهَا وَكَانَ يَقُولُ: «تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا تَصَدَّقُوا» . وَكَانَ أَكْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ ثُمَّ ينْصَرف فَلم يزل كَذَلِك حَتَّى كَانَ مَرْوَان ابْن الْحَكَمِ فَخَرَجْتُ مُخَاصِرًا مَرْوَانَ حَتَّى أَتَيْنَا الْمُصَلَّى فَإِذَا كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ قَدْ بَنَى مِنْبَرًا مِنْ طِينٍ وَلَبِنٍ فَإِذَا مَرْوَانُ يُنَازِعُنِي يَدَهُ كَأَنَّهُ يَجُرُّنِي نَحْوَ الْمِنْبَرِ وَأَنَا أَجُرُّهُ نَحْوَ الصَّلَاة فَلَمَّا رَأَيْت ذَلِكَ مِنْهُ قُلْتُ: أَيْنَ الِابْتِدَاءُ بِالصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: لَا يَا أَبَا سَعِيدٍ قَدْ تُرِكَ مَا تَعْلَمُ قُلْتُ: كَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تأتون بِخَير مِمَّا أعلم ثَلَاث مَرَّات ثمَّ انْصَرف. رَوَاهُ مُسلم

ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید الاضحی اور عید الفطر کے لیے تشریف لاتے تو آپ سب سے پہلے نماز پڑھتے ، جب آپ نماز پڑھ لیتے تو آپ کھڑے ہو کر لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے ، جبکہ لوگ اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے ہوتے تھے ، اگر آپ ﷺ نے کوئی لشکر بھیجنا ہوتا تو لوگوں سے اس کا تذکرہ فرماتے ، یا اس کے علاوہ کوئی اور ضرورت ہوتی تو آپ اس کے متعلق انہیں حکم فرماتے ، آپ ﷺ فرماتے :’’ صدقہ کرو ، صدقہ کرو ، صدقہ کرو ۔‘‘ اور خواتین سب سے زیادہ صدقہ کیا کرتی تھیں ، پھر آپ ﷺ گھر تشریف لے جاتے ، یہ معمول ایسے ہی رہا حتیٰ کہ مروان بن حکم کا دور حکومت آیا تو میں مروان کی کمر پر ہاتھ رکھ کر نماز عید کے لیے روانہ ہوا حتیٰ کہ ہم عید گاہ پہنچ گئے ، وہاں دیکھا کہ کثیر بن صلت ؒ نے گارے اور اینٹوں سے ایک منبر تیار کر رکھا تھا ، مروان مجھ سے اپنا ہاتھ کھینچ رہا تھا گویا وہ مجھے منبر کی طرف لے جانا چاہتا تھا جبکہ میں اسے نماز کی طرف لانا چاہتا تھا ، جب میں نے اس کا یہ عزم دیکھا تو میں نے کہا : نماز سے ابتدا کرنا کہاں چلا گیا ؟ اس نے کہا : نہیں ، ابوسعید ! جیسا کہ آپ جانتے ہیں ہ وہ طریقہ متروک ہو چکا ، میں نے کہا : ہرگز نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میرے علم کے مطابق تم خیرو بھلائی پر نہیں ہو ، انہوں نے تین مرتبہ ایسے ہی فرمایا پھر وہ منبر سے دور چلے گئے ۔ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 1452