Blog
Books
Search Hadith

قبروں کی زیارت کا بیان

بَاب زِيَارَة الْقُبُور

32 Hadiths Found
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا ، (اب) ان کی زیارت کیا کرو ، میں نے تمہیں تین دن سے زائد قربانی کا گوشت رکھنے سے منع کیا تھا ، اب جس قدر ضرورت محسوس کرو اسے رکھو ، میں نے مشکیزے کے علاوہ نبیذ بنانے سے تمہیں منع کیا تھا ، تم تمام برتنوں میں نبیذ بنا سکتے ہو ، لیکن نشہ آور مشروب استعمال نہ کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 1762
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ خود بھی روئے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی رلایا ، پھر فرمایا :’’ میں نے ان کی مغفرت طلب کرنے کے متعلق اپنے رب سے اجازت طلب کی تو مجھے اس کی اجازت نہ ملی ، پھر میں نے ان کی قبر کی زیارت کے متعلق اس سے اجازت طلب کی تو مجھے اجازت مل گئی ، پس تم قبروں کی زیارت کیا کرو ، کیونکہ وہ موت یاد دلاتی ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 1763
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب وہ قبرستان جانے کا ارادہ کرتے تو رسول اللہ ﷺؑ انہیں یہ دعا سکھایا کرتے تھے :’’ مومن اور مسلمان گھر والوں پر سلامتی ہو ، اگر اللہ نے چاہا تو ہم تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں ، ہم اپنے اور تمہارے لیے اللہ سے عافیت طلب کرتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 1764
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ کا مدینہ کی قبروں کے پاس سے گزر ہوا تو آپ ﷺ نے ان کی طرف چہرہ مبارک کرتے ہوئے فرمایا :’’ اہل قبور ! تم پر سلامتی ہو ، اللہ ہمیں اور تمہیں معاف فرمائے ، تم ہمارے اسلاف ہو اور ہم تمہارے پیچھے آنے والے ہیں ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ ضعیف ۔

Haidth Number: 1765
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ کا رات قیام میرے پاس ہوتا تو آپ رات کے آخری حصے میں بقیع (قبرستان) کی طرف تشریف لے جاتے اور فرماتے :’’ مومن قوم کے گھرو ! تم پر سلامتی ہو اور جس کل کے لیے تم سے وعدہ کیا گیا تھا اور تمہیں اس کے لیے مہلت دی گئی تھی وہ تم تک پہنچ چکا ، اور بے شک ہم تم سے ملنے والے ہیں ، اے اللہ ! بقیع غرقد والوں کی مغفرت فرما ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 1766
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! زیارت قبور کے موقع پر میں کیسے دعا کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ دعا کریں : مومن اور مسلمان گھر والوں پر سلامتی ہو ، اللہ ہم سے آگے جانے والوں اور ہم سے پیچھے رہ جانے والوں پر رحم فرمائے ، اور اگر اللہ نے چاہا تو بے شک ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 1767
محمد بن نعمان ، نبی ﷺ سے مرفوع روایت کرتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص ہر جمعے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کی قبر کی زیارت کرتا ہے تو اسے بخش دیا جاتا ہے اور اسے (والدین کا) اطاعت گزار لکھا جاتا ہے ۔‘‘ بیہقی نے شعب الایمان میں مرسل روایت کیا ہے ۔ موضوع ۔

Haidth Number: 1768
ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا کرتا تھا ، اب ان کی زیارت کیا کرو ، کیونکہ وہ دنیا سے بے رغبت کرتی ہیں اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔

Haidth Number: 1769
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کثرت کے ساتھ قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۔ احمد ، ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ مزید فرمایا : بعض اہل علم کا خیال ہے کہ یہ زیارت قبور کے متعلق نبی ﷺ کی رخصت سے پہلے تھا ، جب آپ نے اجازت دے دی تو آپ کی اجازت میں مرد اور عورتیں سب داخل ہیں ، اور ان میں سے بعض نے کہا : آپ نے عورتوں کے قبرستا ن جانے کو اس لیے نا پسند فرمایا کہ وہ صبر کم کرتی ہیں ، جبکہ جزع و فزع زیادہ کرتی ہیں ، امام ترمذی ؒ کا کلام مکمل ہوا ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 1770
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں اپنے اس حجرے میں جس میں رسول اللہ ﷺ (مدفون) ہیں چلی جایا کرتی تھی ، اور یہیں اپنی چادر اتار دیا کرتی تھی ، اور میں (دل میں) کہتی تھی : وہ تو میرے شوہر ہیں اور دوسرے میرے والد ہیں ، جب عمر ؓ کو ان کے ساتھ دفن کر دیا گیا تو اللہ کی قسم ! میں عمر ؓ سے حیا کی وجہ سے اپنے اوپر اچھی طرح چادر لے کر وہاں داخل ہوتی ہوں ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد ۔

Haidth Number: 1771
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے معاذ ؓ کو یمن بھیجا تو فرمایا :’’ تم اہل کتاب کے پاس جا رہے ہو ، انہیں اس گواہی دینے کی طرف دعوت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بے شک محمد (ﷺ) اللہ کے رسول ہیں ، اگر وہ اس میں تمہاری اطاعت کر لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ نے دن رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں ، اگر وہ اس میں بھی تمہاری اطاعت کریں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر صدقہ فرض کیا ہے ، جو ان کے مال داروں سے لے کر ان کے ناداروں کو دیا جائے گا ، اگر وہ تمہاری یہ بات بھی مان لیں تو پھر ان کے اچھے اچھے مال لینے سے اجتناب کرنا ، اور مظلوم کی بددعا سے بچنا کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1772

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ صَاحِبِ ذَهَبٍ وَلَا فِضَّةٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلَّا إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ صُفِّحَتْ لَهُ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ فَأُحْمِيَ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُكْوَى بِهَا جَنْبُهُ وجبينه وظهره كلما بردت أُعِيدَتْ لَهُ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيُرَى سَبِيلُهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْإِبِلُ؟ قَالَ: «وَلَا صَاحِبُ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا وَمِنْ حَقِّهَا حَلْبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا إِلَّا إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ أَوْفَرَ مَا كَانَت لَا يفقد مِنْهَا فصيلا وَاحِدًا تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَتَعَضُّهُ بِأَفْوَاهِهَا كُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أولاها رد عَلَيْهِ أخراها فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيُرَى سَبِيلُهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّار» قيل: يَا رَسُول الله فَالْبَقَرُ وَالْغَنَمُ؟ قَالَ: «وَلَا صَاحِبُ بَقْرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلَّا إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ لَا يَفْقِدُ مِنْهَا شَيْئًا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ وَلَا جَلْحَاءُ وَلَا عَضْبَاءُ تَنْطِحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا كُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أُولَاهَا رُدَّ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيُرَى سَبِيلُهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ» . قِيلَ: يَا رَسُول الله فالخيل؟ قَالَ: الْخَيل ثَلَاثَةٌ: هِيَ لِرَجُلٍ وِزْرٌ وَهِيَ لِرَجُلٍ سِتْرٌ وَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ. فَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ وِزْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا رِيَاءً وَفَخْرًا وَنِوَاءً عَلَى أَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ لَهُ وِزْرٌ. وَأَمَّا الَّتِي لَهُ سِتْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي ظُهُورِهَا وَلَا رِقَابِهَا فَهِيَ لَهُ سِتْرٌ. وَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ الله لأهل الْإِسْلَام فِي مرج أَو رَوْضَة فَمَا أَكَلَتْ مِنْ ذَلِكَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا كُتِبَ لَهُ عَدَدَ مَا أَكَلَتْ حَسَنَاتٌ وَكُتِبَ لَهُ عَدَدَ أَرْوَاثِهَا وَأَبْوَالِهَا حَسَنَاتٌ وَلَا تَقْطَعُ طِوَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ آثَارِهَا وأوراثها حَسَنَاتٍ وَلَا مَرَّ بِهَا صَاحِبُهَا عَلَى نَهْرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَا يُرِيدُ أَنْ يَسْقِيَهَا إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ مَا شَرِبَتْ حَسَنَاتٍ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْحُمُرُ؟ قَالَ: مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِي الْحُمُرِ شَيْءٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْفَاذَّةُ الْجَامِعَةُ (فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ) الزلزلة. رَوَاهُ مُسلم

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو سونے چاندی کا مالک اس کا حق ادا نہیں کرتا تو جب قیامت کا دن ہو گا تو اس کے لیے آگ کی تختیاں بنائی جائیں گی اور انہیں جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا ، اور پھر ان کے ساتھ اس کے پہلو ، اس کی پیشانی اور اس کی پشت کو داغا جائے گا ، جب وہ تختیاں ٹھنڈی ہو جائیں گی تو انہیں گرم کرنے کے لیے دوبارہ جہنم میں لوٹایا جائے گا ۔ اور یہ عمل اس روز مسلسل جاری رہے گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہو گی ، حتیٰ کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا ، پس وہ اپنا راستہ ، جنت یا جہنم کی طرف دیکھ لے گا ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! تو اونٹ ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اونٹوں کا جو مالک ان کی زکوۃ ادا نہیں کرتا ، اور ان کا ایک حق یہ بھی ہے کہ پانی پلانے کی باری والے دن ان کا دودھ (پانی کے گھاٹ پر موجود ضرورت مندوں کے لیے) دوہا جائے ، (اور وہ یہ بھی نہ کرے) تو جب قیامت کا دن ہو گا تو اس شخص کو ایک چٹیل میدان میں ان اونٹوں کے سامنے چہرے یا پشت کے بل گرا دیا جائے گا ، اور یہ اونٹ پہلے سے زیادہ موٹے تازے ہوں گے ، وہ ان میں سے ایک بچے کو بھی گم نہیں پائے گا ، وہ اپنے کھروں سے اسے روندیں گے اور اپنے مونہوں سے اسے کاٹیں گے ، جب ان کا پہلا اونٹ گزر جائے گا تو اس پر ان کا آخری اونٹ پھر لوٹا دیا جائے گا ، اور یہ سلسلہ اس دن ، جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہو گی ، جاری رہے گا حتیٰ کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا ، پس وہ اپنی راہ دیکھ لے گا ، جنت کی طرف یا جہنم کی طرف ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! تو گائے اور بکری ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ گائے اور بکریوں کا جو مالک ان کا حق (یعنی زکوۃ ) ادا نہیں کرتا ، تو جب قیامت کا دن ہو گا تو اسے ایک چٹیل میدان میں چہرے کے بل گرا دیا جائے گا ، وہ ان میں سے کسی ایک کو بھی گم نہیں پائے گا ، اور ان میں سے کوئی مڑے ہوئے سینگوں والی ہو گی نہ سینگ کے بغیر اور نہ ہی کسی کے سینگ ٹوٹے ہوئے ہوں گے ، یہ اپنے سینگوں سے اسے ماریں گی اور اپنے کھروں سے اسے روندیں گی ۔ جب ان میں سے پہلی اس پر گزر جائے گی تو ان کی آخری پھر اس پر لوٹا دی جائے گی ، اور یہ سلسلہ اس دن ، جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہو گی ، چلتا رہے گا حتیٰ کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا ، وہ اپنا راستہ ، جنت کی طرف یا جہنم کی طرف دیکھ لے گا ۔‘‘ آپ سے عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! تو گھوڑے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ گھوڑے تین قسم کے ہیں : ایک وہ جو آدمی کے لیے بوجھ ہیں ، ایک وہ جو آدمی کے لیے پردہ ہیں اور ایک وہ جو آدمی کے لیے باعث اجر ہیں ، رہا وہ جو اس کے لیے گناہ ہے ، وہ آدمی جس نے ریا ، فخر اور اہل اسلام کی دشمنی کی خاطر اسے باندھا تو اس قسم کا گھوڑا اس شخص کے لیے گناہ ہے ، رہا وہ جو اس کے لیے پردہ ہے ، یہ وہ جسے کوئی آدمی اللہ کی راہ میں (نیک نیتی کے ساتھ) باندھے ، پھر وہ ان کی پشتوں اور ان کی گردنوں کے بارے میں اللہ کا حق نہ بھولےتو یہ اس کے لیے پردہ (سفید پوشی کا باعث) ہیں ، اور رہا وہ گھوڑا ، جو اس شخص کے لیے باعث اجر ہے ، تو یہ وہ ہے جسے آدمی نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے اہل اسلام کی خاطر کسی چراہ گاہ یا کسی باغ میں باندھا ، یہ گھوڑا اس چراہ گاہ یا اس باغ سے جو کچھ کھائے گا تو اس کی کھائی گئی چیز کی مقدار کے برابر اس کے لیے نیکیاں لکھی جائیں گی ، اور اگر وہ رسی تڑوا کر ایک یا دو ٹیلوں پر چڑھتا اور کودتا ہے اور وہ اس دوران جتنے قدم چلتا ہے اور جس قدر لید کرتا ہے تو ان کی تعداد کے مطابق اس شخص کے لیے نیکیاں لکھی جاتی ہیں ، اور اگر اس کا مالک اسے کسی نہر سے لے کر گزرے اور وہ اس سے پانی پی لے ، حالانکہ وہ اسے پانی پلانا نہیں چاہتا تھا ، تو وہ جس قدر پانی پیئے گا تو اللہ اسی قدر اس کے لیے نیکیاں لکھ لے گا ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! تو گدھے َ ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ گدھوں کے بارے میں اس نادر اور جامع آیت کے علاوہ مجھ پر اور کچھ نازل نہیں کیا گیا :’’ جو کوئی ذرہ برابر نیکی کرے گا تو وہ اسے دیکھ لے گا اور جو کوئی ذرہ برابر برائی کرے گا تو وہ اسے دیکھ لے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 1773
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ جس شخص کو مال عطا فرمائے اور پھر وہ شخص اس کی زکوۃ ادا نہ کرے تو روز قیامت اس کے مال کو گنجے اژدھا کی صورت میں بنا دیا جائے گا ، اس کی آنکھوں پر دو نقطے ہوں گے ، اس کو اس کے گلے کا ہار بنا دیا جائے گا ، پھر وہ اسے جبڑوں سے پکڑ کر کہے گا : میں تیرا مال ہوں ، میں تیرا خزانہ ہوں ، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ جو لوگ بخل کرتے ہیں وہ یہ خیال نہ کریں ،،،،،‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 1774
ابوذر ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کے پاس اونٹ یا گائے یا بکریاں ہوں اور وہ ان کی زکوۃ ادا نہ کرتا ہو تو انہیں روز قیامت لایا جائے گا تو وہ جس قدر (دنیا میں) تھیں اس سے کہیں بڑھی اور زیادہ موٹی ہوں گی ، وہ اپنے کھروں سے اسے روندیں گی اور اپنے سینگوں کے ساتھ اسے ماریں گی ، جب ان میں سے آخری گزر جائے گی تو پھر پہلی کو دوبارہ لایا جائے گا ، اور یہ سلسلہ جاری رہے گا حتیٰ کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1775
جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب کوئی صدقہ وصول کرنے والا تمہارے پاس آئے تو جب وہ تم سے واپس جائے تو اسے تم سے راضی ہونا چاہیے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 1776
عبداللہ بن ابی اوفی ؓ بیان کرتے ہیں ، جب کوئی قوم نبی ﷺ کے پاس صدقہ لے کر آتی تو آپ دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! فلاں کی آل پر رحمت فرما ۔‘‘ جب میرے والد صدقہ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ! ابو اوفی کی آل پر رحمت فرما ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ ایک روایت میں ہے : جب کوئی آدمی اپنا صدقہ لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تو آپ ﷺ فرماتے :’’ اے اللہ ! اس پر رحمت فرما ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1777
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے عمر کو صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا تو آپ کو بتایا گیا کہ ابن جمیل ؓ ، خالد بن ولید ؓ اور عباس ؓ نے زکوۃ روک لی ہے ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ابن جمیل تو اس وجہ سے انکار کرتا ہے کہ وہ تنگ دست تھا اور اللہ اور اس کے رسول نے اسے مال دار کر دیا ، رہا خالد ، تو تم خالد پر ظلم کرتے ہو ، اس نے تو اپنی زرہیں اور آلات جنگ اللہ کی راہ میں وقف کر رکھے ہیں ، اور رہے عباس تو ان کی زکوۃ اور اس کے برابر وہ میرے ذمہ ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ عمر ! کیا آپ کو معلوم نہیں کہ آدمی کا چچا اس کے باپ کی طرح ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1778

عَن أبي حميد السَّاعِدِيّ: اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الأزد يُقَال لَهُ ابْن اللتبية الأتبية عَلَى الصَّدَقَةِ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ: هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَخَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأثْنى عَلَيْهِ وَقَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ رِجَالًا مِنْكُمْ عَلَى أُمُور مِمَّا ولاني الله فَيَأْتِي أحدكُم فَيَقُول: هَذَا لكم وَهَذَا هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي فَهَلَّا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ بَيْتِ أُمِّهِ فَيَنْظُرُ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لَا؟ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقْرًا لَهُ خُوَارٌ أَوْ شَاة تَيْعر ثمَّ رفع يَدَيْهِ حَتَّى رَأينَا عفرتي إِبِطَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَل بلغت» . . قَالَ الْخَطَّابِيُّ: وَفِي قَوْلِهِ: «هَلَّا جَلَسَ فِي بَيْتِ أُمِّهِ أَوْ أَبِيهِ فَيَنْظُرُ أَيُهْدَى إِلَيْهِ أَمْ لَا؟» دَلِيلٌ عَلَى أَنَّ كُلَّ أَمْرٍ يُتَذَرَّعُ بِهِ إِلَى مَحْظُورٍ فَهُوَ مَحْظُورٌ وَكُلُّ دخل فِي الْعُقُودِ يُنْظَرُ هَلْ يَكُونُ حُكْمُهُ عِنْدَ الِانْفِرَادِ كَحُكْمِهِ عِنْدَ الِاقْتِرَانِ أَمْ لَا؟ هَكَذَا فِي شرح السّنة

ابوحمید ساعدی ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے ازد قبیلے کے ابن لتبیہ نامی شخص کو صدقات وصول کرنے پر مامور فرمایا ، جب وہ واپس آیا تو اس نے کہا : یہ (مال) تمہارے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ (تحفہ دیا گیا ہے) (یہ سن کر) نبی ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا :’’ اما بعد ! میں تم میں سے کچھ آدمیوں کو ان امور پر ، جو اللہ نے میرے سپرد کیے ہیں ، مامور کرتا ہوں تو ان میں سے کوئی آ کر کہتا ہے : یہ (مال) تمہارے لیے ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا ہے ، وہ اپنے والد یا اپنی والدہ کے گھر کیوں نہ بیٹھا رہا اور وہ دیکھتا کہ آیا اسے ہدیہ (تحفہ) ملتا ہے یا نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم میں سے جو شخص اس (مال صدقات) میں سے جو کچھ لے گا وہ روز قیامت اسے اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے آئے گا ، اگر وہ اونٹ ہوا تو وہ آواز کر رہا ہو گا ، اگر گائے ہوئی تو وہ آواز کر رہی ہو گی ، اور اگر وہ بکری ہوئی تو وہ ممیا رہی ہو گی ۔‘‘ پھر آپ نے اپنے ہاتھ بلند کیے حتی کہ ہم نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ! کیا میں نے پہنچا دیا ؟ اے اللہ کیا میں نے پہنچا دیا ؟‘‘ متفق علیہ ۔ امام خطابی نے فرمایا : اور آپ ﷺ کی روایت کے الفاظ :’’ وہ اپنی ماں یا اپنے باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھا رہا ، پس وہ یہ دیکھتا کہ آیا اسے ہدیہ (تحفہ) ملتا ہے یا نہیں ؟‘‘ میں دلیل ہے کہ ہر وہ کام جو کسی ممنوع کام کا وسیلہ بنے تو وہ بھی ممنوع ہے ، اور عقود میں داخل ہونے والی ہر چیز دیکھی جائے گی کہ آیا جب وہ چیز اکیلی ہو تو اس کا حکم اسی طرح ہو گا جس طرح ملانے سے ہو گا یا نہیں ، شرح السنہ میں اسی طرح ہے ۔

Haidth Number: 1779
عدی بن عمیرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہم تم میں سے جس شخص کو کسی کام پر مامور کریں اور اگر وہ ہم سے ایک سوئی یا اس سے بھی کوئی چھوٹی چیز چھپا لے تو یہ خیانت ہو گی ، جسے وہ روز قیامت لے کر حاضر ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 1780
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب یہ آیت :’’ جو لوگ سونا چاندی ذخیرہ کرتے ہیں ،،،،،،‘‘ نازل ہوئی تو یہ مسلمانوں پر بہت گراں گزری ، تو عمر ؓ نے فرمایا : میں تمہاری اس مشکل کو حل کرتا ہوں ، وہ گئے اور عرض کیا ، اللہ کے نبی ! یہ آیت آپ کے صحابہ پر بہت گراں گزری ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے زکوۃ اس لیے فرض کی ہے تاکہ وہ تمہارے باقی اموال کو پاک کر دے ، اور اس نے وراثت کو اس لیے فرض کیا ۔‘‘ راوی کہتے ہیں : آپ نے ایک کلمہ ذکر کیا :’’ تاکہ وہ تمہارے بعد والوں کے لیے ہو جائے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، عمر ؓ نے (خوشی کے ساتھ) نعرہ تکبیر بلند کیا ، پھر آپ ﷺ نے انہیں فرمایا :’’ کیا میں تمہیں آدمی کے بہترین خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ وہ صالحہ بیوی ہے ، جب وہ اس کی طرف دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے ، جب وہ اسے حکم دے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور جب وہ اس کے پاس نہ ہو تو وہ اس (کے تمام حقوق ) کی حفاظت کرے ۔‘‘ ضعیف ۔

Haidth Number: 1781
جابر بن عتیک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عنقریب کچھ سوار (چھوٹے قافلہ کی صورت میں) تمہارے پاس آئیں گے جن کو تم نا پسند کرو گے ، اگر وہ تمہارے پاس آئیں تو انہیں خوش آمدید کہنا ، اور (زکوۃ کی مد میں) جو وہ چاہیں انہیں لینے دینا ، اگر وہ انصاف کریں گے تو اپنے فائدہ کے لیے اور اگر وہ ظلم کریں گے تو وہ ان کی جان پر ہو گا ، اور انہیں خوش کر دو ، کیونکہ تمہاری زکوۃ کا اتمام ان کی رضا مندی ہے ، اور انہیں تمہارے حق میں دعا کرنی چاہیے ۔‘‘ ضعیف ۔

Haidth Number: 1782
جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں ، کچھ اعرابی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے عرض کیا : صدقہ وصول کرنے والے کچھ لوگ ہمارے پاس آتے ہیں تو وہ ہم پر ظلم کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے صدقہ وصول کرنے والوں کو خوش کرو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ۔ اللہ کے رسول ! خواہ وہ ہم پر ظلم کریں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے صدقہ وصول کرنے والوں کو خوش کرو خواہ تم پر ظلم کیا جائے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 1783
بشیر بن خصاصیہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے عرض کیا : کہ اہل صدقہ ہم پر زیادتی کرتے ہیں ، کیا ہم ان کی زیادتی کے مطابق اپنے اموال میں سے چھپا لیا کریں ؟ فرمایا :’’ نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔

Haidth Number: 1784
رافع بن خدیج ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ حق و صداقت کے ساتھ صدقات وصول کرنے والا شخص ، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے شخص کی طرح ہے حتیٰ کہ وہ (صدقہ وصول کرنے والا) اپنے گھر واپس آ جائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔

Haidth Number: 1785
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ زکوۃ وصول کرنے والا زکوۃ سے دور بیٹھ کر مال زکوۃ اپنے پاس بلائے نہ زکوۃ دینے والے اپنا مال اپنے گھروں سے دور لے جائیں اور صدقات ان کے گھروں میں وصول کیے جائیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 1786
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی مال سے استفادہ کرے تو سال گزرنے سے پہلے اس پر کوئی زکوۃ نہیں ہو گی ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے ایک جماعت کا ذکر کیا کہ انہوں نے اسے ابن عمر ؓ پر موقوف قرار دیا ہے ۔ ضعیف ۔

Haidth Number: 1787
Haidth Number: 1788
عمر بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا :’’ سن لو جو شخص کسی یتیم کا سرپرست بنے اور یتیم کا کچھ مال ہو تو وہ اس سے تجارت کرے اور اسے ایسے ہی پڑا نہ رہنے دے کہ زکوۃ ہی اسے ختم کر دے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : اس کی سند میں کلام ہے ، کیونکہ مثنی بن صباح ضعیف ہیں ۔ ضعیف ۔

Haidth Number: 1789

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ: يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ على الله . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا. قَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَن رَأَيْت أَن قد شرح الله صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی ﷺ نے وفات پائی اور ان کے بعد ابوبکر ؓ خلیفہ بنے تو کچھ عرب مرتد ہو گئے ، عمر بن خطاب ؓ نے ابوبکر ؓ سے کہا : آپ لوگوں سے کیسے قتال کریں گے جبکہ رسول اللہ ﷺ فرما چکے ہیں :’’ مجھے لوگوں سے قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے حتیٰ کہ وہ کہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، جس نے کہہ دیا ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں تو اس نے حق اسلام کے علاوہ اپنے مال و جان کو مجھ سے محفوظ کر لیا ، جبکہ اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے ۔‘‘ ابوبکر ؓ نے فرمایا :’’ اللہ کی قسم ! جو شخص نماز اور زکوۃ میں فرق کرے گا تو میں اس سے ضرور قتال کروں گا ، کیونکہ زکوۃ مال کا حق ہے ، اللہ کی قسم ! اگر انہوں نے بھیڑ کا بچہ ، جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے ، مجھے دینے سے انکار کیا تو میں اس کے انکار پر بھی ان سے ضرور قتال کروں گا ، عمر ؓ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! مجھے تو بس یہی سمجھ آئی کہ اللہ نے ابوبکر ؓ کے سینے کو قتال کے لیے کھول دیا ، میں نے پہچان لیا کہ وہ حق پر ہیں ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 1790
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کسی ایک کا خزانہ روز قیامت گنجا اژدھا بن جائے گا ، اس (خزانے) کا مالک اس سے فرار اختیار کرے گا جبکہ وہ اسے چھوڑے گا نہیں حتیٰ کہ وہ اس کی انگلیوں سمیت اسے کھا جائے گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد ۔

Haidth Number: 1791