Blog
Books
Search Hadith

{اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗشَرِیْکٌ فِی الْمُلْکِ…} کی تفسیر

10 Hadiths Found
۔ سیدنا معاذ بن انس جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عزت والی آیتیہ ہے: {وَقُلِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّلَمْ یَکُنْ لَّہ شَرِیْکٌ فِی الْمُلْکِ وَلَمْ یَکُنْ لَّہ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْہُ تَکْبِیْرًا۔}(سورۂ اسرائ: ۱۱۱) اور کہہ دے سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے نہ کوئی اولاد بنائی ہے اور نہ بادشاہی میں اس کا کوئی شریک ہے اور نہ عاجز ہوجانے کی وجہ سے کوئی اس کا مدد گار ہے اور اس کی بڑائی بیان کر، خوب بڑائی بیان کرنا۔

Haidth Number: 8662

۔ (۱۱۰۴۵)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: لَمَّا أَرَادُوا غُسْلَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اخْتَلَفُوا فِیہِ، فَقَالُوا: وَاللّٰہِ! مَا نَرٰی کَیْفَ نَصْنَعُ أَنُجَرِّدُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَمَا نُجَرِّدُ مَوْتَانَا أَمْ نُغَسِّلُہُ وَعَلَیْہِ ثِیَابُہُ؟ قَالَتْ: فَلَمَّا اخْتَلَفُوا أَرْسَلَ اللّٰہُ عَلَیْہِمُ السِّنَۃَ حَتّٰی وَاللّٰہِ مَا مِنَ الْقَوْمِ مِنْ رَجُلٍ إِلَّا ذَقْنُہُ فِی صَدْرِہِ نَائِمًا، قَالَتْ: ثُمَّ کَلَّمَہُمْ مِنْ نَاحِیَۃِ الْبَیْتِ لَا یَدْرُونَ مَنْ ہُوَ، فَقَالَ: اغْسِلُوا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَعَلَیْہِ ثِیَابُہُ، قَالَتْ: فَثَارُوْا إِلَیْہِ فَغَسَّلُوا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ فِی قَمِیصِہِ،یُفَاضُ عَلَیْہِ الْمَائُ وَالسِّدْرُ وَیُدَلِّکُہُ الرِّجَالُ بِالْقَمِیصِ، وَکَانَتْ تَقُولُ: لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنَ الْأَمْرِ مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَّلَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَّا نِسَاؤُہُ۔ (مسند احمد: ۲۶۸۳۷)

سیدنا عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ جب اہل خانہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو غسل دینے کا ارادہ کیا تو ان کا آپس میں اختلاف ہو گیا، وہ کہنے لگے: اللہ کی قسم ہم نہیں جانتے کہ ہم کیا کریں؟ کیا ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بھی اسی طرح برہنہ کریں، جیسے ہم اپنے مردوں کو برہنہ کیا کرتے ہیں؟یا ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کپڑوں سمیت ہی غسل دے دیں؟ سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے: جب ان میں اس بات پر اختلاف ہوا تو اللہ تعالیٰ نے ان سب پر اونگھ سی طاری کر دی،یہاں تک کہ نیند کی حالت میں سب لوگوں کی ٹھوڑیاں ان کے سینوں پر جا لگیں، پھر گھر کے ایک کونے سے کسی نے ان سے بات کی، ان کو پتہ نہیں چل سکا کہ وہ کون تھا؟ اس نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کپڑوں سمیت غسل دو، وہ سب جلدی سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف گئے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو قمیص سمیت غسل دیا، اس کے اوپر سے ہی پانی اور بیری کے پتوں کو بہایا گیا، اور مرد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جسم کو قمیص سمیت ملتے تھے۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی تھیں کہ جو بات مجھے بعد میں معلوم ہوئی اگر پہلے معلوم ہو جاتی تورسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج ہی غسل دیتیں۔

Haidth Number: 11045
جعفر بن محمد سے مروی ہے کہ صحابۂ کرام نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جب غسل دیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے غسل کا پانی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے برتنوں میں جمع ہو گیا اور علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اسے گھونٹ بھر بھر نوش کرتے تھے۔

Haidth Number: 11046

۔ (۱۱۹۴۲)۔ عَنْ شُرَیْحِ بْنِ عُبَیْدٍ، وَرَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ وَغَیْرِہِمَا قَالُوْا: لَمَّا بَلَغَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سَرَغَ حُدِّثَ أَنَّ بِالشَّامِ وَبَائً شَدِیدًا، قَالَ: بَلَغَنِی أَنَّ شِدَّۃَ الْوَبَائِ فِی الشَّامِ، فَقُلْتُ: إِنْ أَدْرَکَنِی أَجَلِی وَأَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ حَیٌّ اسْتَخْلَفْتُہُ، فَإِنْ سَأَلَنِی اللّٰہُ لِمَ اسْتَخْلَفْتَہُ عَلٰی أُمَّۃِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قُلْتُ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَکَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِنَّ لِکُلِّ نَبِیٍّ أَمِینًا وَأَمِینِی أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ۔)) فَأَنْکَرَ الْقَوْمُ ذٰلِکَ وَقَالُوْا: مَا بَالُ عُلْیَا قُرَیْشٍ یَعْنُونَ بَنِی فِہْرٍ، ثُمَّ قَالَ: فَإِنْ أَدْرَکَنِی أَجَلِی وَقَدْ تُوُفِّیَ أَبُوعُبَیْدَۃَ اسْتَخْلَفْتُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، فَإِنْ سَأَلَنِی رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ لِمَ اسْتَخْلَفْتَہُ؟ قُلْتُ: سَمِعْتُ رَسُولَکَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِنَّہُ یُحْشَرُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بَیْنَ یَدَیِ الْعُلَمَائِ نَبْذَۃً۔)) (مسند احمد: ۱۰۸)

شریح بن عبید اور راشد بن سعد وغیرہ سے مروی ہے کہ جب سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سرغ کے مقام تک پہنچے تو ان کو اطلاع ملی کہ سر زمین شام میں شدید قسم کی وباء پھوٹ پڑی ہے،انہوں نے لوگوں سے کہا: مجھے اطلاع ملی ہے کہ شام میں شدید وبا پھیل گئی ہے، میں نے سوچا ہے کہ اگر مجھے موت نے آلیا اور سیدنا ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ زندہ رہ گئے تو میں ان کو اپناخلیفہ نامزد کر کے جائوں گا، اگر اللہ نے مجھ سے پوچھا کہ تو نے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امت پر ان کو خلیفہ نام زد کیوں کیا تو میں جواب دوں گا کہ میں نے تیرے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا تھا کہ ہر نبی کا ایک قابل اعتماد آدمی ہوتا ہے اور میرا قابل اعتماد آدمی ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہے۔ لوگوں نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اس بات کا انکار کرتے ہوئے کہا: قریش کے اشراف کا کیا بنے گا، ان کی مراد بنو فہر کے لوگ تھے، لیکن سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر مجھے ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بعد موت آئی تو میں سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو خلیفہ نامزد کروں گا، اگر میرے رب عزوجل نے مجھ سے دریافت کیا کہ تو نے ان کو خلیفہ نامزد کیوں کیا تو میں کہوں گاکہ میں نے تیرے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا تھا کہ معاذ قیامت کے دن اہل علم کے آگے آگے جائیں گے۔

Haidth Number: 11942
عبداللہ بن شقیق سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کس صحابی سے سب سے زیادہ محبت تھی؟ انہوں نے کہا: سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے۔ میں نے پوچھا: ان کے بعدکون محبوب تھا؟ انہوںنے کہا: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ۔ میں نے کہا: ان کے بعد؟ انھوں نے کہا: سیدنا ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، میں نے دریافت کیا کہ ان کے بعد کون؟ لیکن اس بار وہ خاموش رہیں۔

Haidth Number: 11943
ابو بختری سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ اپنا ہاتھ بڑھائیں تاکہ میں آپ کے ہاتھ پر بیعت کروں، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ آپ اس امت کے امینیعنی انتہائی قابل اعتماد آدمی ہیں۔ تو سیدنا ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں اس آدمی سے آگے کیسے بڑھ سکتا ہوں جسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا تھا کہ وہ ہماری امامت کرائیں، پھر انھوں نے اپنی وفات تک ہماری امامت کرائی۔

Haidth Number: 11944
عبدالملک بن عمیر سے مروی ہے کہ جب سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو معزول کرکے سیدنا ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو شام کا عامل مقرر کیا تو سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس امت کے امین اور انتہائی قابل اعتماد آدمی کو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ اس امت کے امین ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔ سیدنا ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ خالد بن ولید اللہ تعالیٰ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے اور اپنے خاندان کا بہترین فرد ہے۔

Haidth Number: 11945
ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نجران کے حاکم کے دونمائندے عاقب اور سید آئے، وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ملاعنت یعنی مباہلہ کرنا چاہتے تھے، لیکن ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا:اس محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) سے مباہلہ نہ کرو۔ اللہ کی قسم! اگر یہ سچا نبی ہوا اور ہم نے ان سے مباہلہ کر لیا تو نہ ہم فلاح پائیںگے اور نہ ہمارے بعد ہماری نسل فلاح پاسکے گی۔ انہوںنے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: ہم آپ سے مباہلہ نہیں کرتے،البتہ ہم آپ کا مطالبہ پورا کر دیتے ہیں، آپ کسی امین آدمی کو ہمارے ساتھ روانہ کریں تاکہ ہم صلح نامہ کے مطابق طے شدہ مال اسے ادا کر دیں،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہارے ساتھ ایک ایسے آدمی کو بھیجوں گا جو صحیح معنوں میں امین اور دیانت دار ہے۔ یہ سن کر سب صحابہ نے نظریں اٹھا اٹھا کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیطرف دیکھا (کہ یہ منصب کس خوش نصیب کو ملتا ہے) پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو عبیدہ! اٹھو۔ جب سیدنا ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کے ساتھ روانہ ہوگئے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس امت کا امین اور قابل اعتماد آدمی ہے۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے گزشتہ حدیث کی مانند روایت بیان کی ہے۔

Haidth Number: 11946
سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے گزشتہ حدیث کی مانند روایت بیان کی ہے۔

Haidth Number: 11947
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب اہل یمن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور انہوںنے درخواست کی:آپ ہمارے ساتھ کوئی آدمی بھیجیں جو ہمیں سنت اور اسلام کی تعلیم دے۔رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا: یہ اس امت کا امین اوردیانت دار آدمی ہے۔

Haidth Number: 11948